سرگودہا یونیورسٹی میں ادبی نشست کا اہتمام ،حارث خلیق کے فن و شخصیت کے حوالہ سے سیر حاصل گفتگو

منگل 28 جنوری 2020 16:37

سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2020ء) سرگودہا یونیورسٹی کے نون آڈیٹوریم میںادبی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں شاعر، لکھاری اورہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق کے فن و شخصیت کے حوالے سے سیر حاصل گفتگوکی گئی۔ اس موقع پر ایشیائی ترقیاتی بینک کے سابق ماہر اور نقاد شیراز حیدر نے کہا ہے کہ حارث خلیق کی شاعری نظم کے گرد گھومتی ہے اور عصرِحاضرمیں اُردو نظم میںانہو ں نے جواضافہ اور اسلوب متعارف کرایا وہ پہلے موجود نہیں تھا۔

اس موقع پر معروف کالم نگار و صحافی سبوخ سید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاعری انسانی المیوں اور معاشرے کی عکاس ہوتی ہے اور انسانی جذبات کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے شاعری کی کوئی حد نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

جیسے آج کل فیض کی نظمیں ہندوستان میں زبان زد عام ہیں اسی طرح حارث خلیق کی شاعری بھی طاقتور طبقے کو چیلنج کرتی ہے اور انقلابی جذبات کے ساتھ یہ عملی میدان میں بھی کام کررہے ہیں۔

اس موقع پر حارث خلیق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محبت کائنات کا اہم موضوع ہے اور ان کی شاعری میں بھی عشق کا رنگ ہے تاہم یہ کرداروں میں چھپا ہے اور ان کی نظموں میں کراچی ایک خاص محرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹ کا کام طاقت کے توازن کو تبدیل کرناہے اور آرٹ ، سیاست اور صحافت سے مختلف ہوتا ہے، وہ دیرپا ہوتا ہے اور ایک اچھے آرٹ میں چیلنج کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ حارث خلیق نے اپنے مجموعہ کلام میں سے چند نظمیں پیش کیں جنہیں حاضرین نے بے حد سراہا۔ ا س موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد بھی موجود تھے۔

سرگودھا میں شائع ہونے والی مزید خبریں