قومی اسمبلی نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور انسانی حقوق کی بھارتی خلاف ورزیوں کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی

پیر 6 فروری 2017 22:48

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 فروری2017ء) قومی اسمبلی نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور انسانی حقوق کی بھارتی خلاف ورزیوں کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کرلی جس میں بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کے مضحکہ خیز دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے قراردادوں پر دنیا کے دیگر حصوں کی طرح عمل درآمد کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھارت سے کہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ برائے پاکستان و انڈیا کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا مینڈیٹ پورا کرنے کا موقع دے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری محمد برجیس طاہر نے قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لئے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے جبکہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لئے جدوجہد آزادی کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

قرارداد میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور بھارت پر زور دے کہ وہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں عوام کے انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کے حق کا احترام کرے۔ قرارداد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کے وعدے کے لئے ان کی جدوجہد، حوصلے اور عزم کو سلام پیش کیا گیا ہے۔

قرارداد میں بھارت کی جانب سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کے دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت خود مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے کر گیا ہے اور اس نے اسے دو آزاد اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے درمیان عالمی تنازعہ تسلیم کیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری شہریوں بشمول خواتین و بچوں پر قابض بھارتی افواج کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے جس میں ہزاروں معصوم کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔

نہتے کشمیریوں کے خلاف پیلٹ گنز کے استعمال سے دانستہ طور پر انہیں بینائی سے محروم کرنے بالخصوص خواتین اور بچوں کے خلاف اس کے استعمال کو 1949ء کے جنیوا کنونشن، اس کے اضافی پروٹوکول ون اور ٹو اور عالمی انسانی قوانین جن میں غیر انسانی ہتھیاروں کا جنگ میں استعمال بھی ممنوع ہے، ان عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کا کشمیریوں کے خلاف استعمال اور مسلسل کرفیو سے مقامی آبادی کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جو کہ عالمی انسانی حقوق کے کنونشنز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان عالمی برادری، انسانی حقوق کے وکیلوں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی مسلح افواج کی جانب سے طاقت کے استعمال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت کے لئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، جس طرح اس نے ایسٹ تیمور اور سائوتھ سوڈان کے حق خودارادیت کی قراردادوں کے کیس پر اٹھائے ہیں۔

قرارداد میں عالمی برادری بالخصوص پی فائیو ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ قرارداد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھارت سے کہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ برائے پاکستان و انڈیا کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا مینڈیٹ پورا کرنے کا موقع دے۔

عمرکوٹ میں شائع ہونے والی مزید خبریں