وہاڑی میں مسجد نبوی ﷺ کے ماڈل دروازے کی تیاری

دروازہ کھُلنے پر بھی محمدﷺ کا نام دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 13 نومبر 2018 11:52

وہاڑی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 نومبر 2018ء) : ربیع الاول کی آمد کے ساتھ ہی دنیا بھر میں موجود مسلم اُمہ 12 ربیع الاول کی تیاریوں میں مصروف ہوجاتی ہے۔ ربیع الاول کے مہینے میں مسلمان آخری پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ پر کثرت سے درود و سلام بھیجتے ہیں۔ حضرت محمد ﷺ کی محبت میں وہاڑی کے ایک شخص نے مسجد نبوی ﷺ کے دروازے کا ایک ایسا ماڈل تیار کیا ہے کہ اگر دروازہ کھُل بھی جاتے تو محمد ﷺ کا نام دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا ۔

مسجد نبوی ﷺ کی ویڈیو تو ہم سب نے دیکھی ہے لیکن وہاڑی کے رہائشی ایوب کا اگر اس ویڈیو میں کسی چیز پر دھیان گیا تو وہ تھا مسجد نبوی ﷺ کا مرکزی دروازہ۔ اُسی دن سے ایوب نے مسجد نبوی ﷺ کے دروازے کی طرز پر ایک ماڈل دروازہ تیار کیا۔ تفصیلات کے مطابق وہاڑی کا رہائشی ایوب دروازے اور کھڑکیاں بنانے کا کام کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اپنی محبت کے تحت ایوب نے مسجد نبوی ﷺ نے ایک ماڈل دروازہ تیار کیا۔

اس دروازے کی خاصیت یہ ہے کہ اگر یہ دروازہ کھُل بھی جائے تو بھی نام محمد ﷺ دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا۔ ایوب کی خواہش ہے کہ وہ مسجد نبوی ﷺ کے لیے بھی ایسا ہی ایک دروازہ تیار کرے۔ ایوب نے اس دروازے کو دو سال کے عرصہ میں تیار کیا۔ ایوب کا کہنا ہے کہ جب یہ دروازہ کھُلتا ہے تو اس دروازے پر لکھا اسم پاک محمد ﷺ پورا ہی رہتا ہے ، دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا۔

جب اس دروازے کو دوبارہ بند کرتے ہیں تو اسم پاک محمدﷺ پھر سے ایک ہی پلیٹ بن کر بند ہو جاتی ہے۔ایوب نے بتایا کہ اس دروازے کی تیاری کے لیے میں نے انجینئیرز سے بھی رابطہ کیا لیکن انہوں نے اسے نا ممکن قرار دیا ، اس کے باوجود ایوب نے ہار نہیں مانی اور دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر 2 سال تک دن رات کام کیا،اور آخر یہ شاہکار تیار کر لیا گیا۔ دروازے کی تیاری میں 24 لیورز اور چار گولڈن پلیٹس کا استعمال کیا گیا، جس کے اخراجات وہاڑی لوہا مارکیٹ کے دکانداروں نے مل کر برداشت کیے ، اس دروازے میں اصل کمال پلیٹوں کے کھُلنے اور بند ہونے کے وقت کا ہے جس کی وجہ سے اسم پاک محمد ﷺ دو حصوں میں تقسیم نہیں ہوتا۔

ایوب کی دکان پر رکھے ہوئے اس ماڈل کو دیکھنے کے لیے ہر وقت لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ مرزا ایوب کا تیار کردہ یہ شاہکار آپ بھی ملاحظہ کیجئیے:

متعلقہ عنوان :

وہاڑی میں شائع ہونے والی مزید خبریں