امیچور باکسنگ کا مستقبل خطرے میں ،اولپمک کمیٹی نے خبر دار کر دیا

پیر 5 نومبر 2018 23:01

امیچور باکسنگ کا مستقبل خطرے میں ،اولپمک کمیٹی نے خبر دار کر دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 نومبر2018ء) انٹر نیشنل اولمپکس کمیٹی کی جانب سے انٹر نیشنل باکسنگ فیڈریشن کے قائم مقام صدر غفور رخیموف پر بیونس ایریز میں ہونے والی یوتھ اولپمک گیمز 2018میں شرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے،غفور رخیموف کا نام یونائیٹڈ اسٹیٹ سینکشن لسٹ میں شامل ہے جبکہ اس حوالے سے انٹرنیشنل اولپمک کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو بھیجے جانے والے ایک خط کے ذریعے AIBA کی تمام ممبرز نیشنل فیڈریشنز کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

اس ضمن میں انٹر نیشنل اولپمک کمیٹی کی جانب سے گزشتہ چھ ماہ سے کوششیں جاری تھیں کہ دنیا کو باور کروایا جا سکے کہ سپورٹس میں مجرموں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ یو ایس ٹرڑری ڈیپارٹمنٹ کے شعبہ یو ایس فارن ایسٹس کنٹرول کے مطابق غفور رخیموف ازبکستان کے مجرموں میں سر فہرست ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح یو ایس ٹرڑری ڈیپارٹمنٹ نے ?غفور رخیموف پر یو ایس ڈالر زکی صورت میں کسی قسم کی مالی ٹرازیکشن پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس معاملے پر امریکی گزشتہ پانچ سال سے زیر نظر ہے۔ خبروں کے مطابق آڈٹر بھی اس منی لانڈرنگ کو سمجھنے سے قاصر ہیں جو کہ AIBAکے اکاؤنٹس سے کی گئی ہیں۔انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی نے آئبا کے ساتھ تمام منصوبہ جات منجمد کر دئے ہیں ماسوائے وہ منصوبے جن پر کام جاری ہے۔باکسنگ کے ان ابتر حالات کے پیش نظر باکسنگ کو اولمپک گیمز سے نکال دیئے جانے خبریں بھی گردش کر رہی ہیں اور اسی تناظر میں اولمپک انٹرنیشنل کمیٹی کی ڈائریکٹر ایتھکس اینڈ ایمپلائینس کی جانب سے AIBAکے قائم مقام صدر کو خط لکھاگیا ہے کہ باکسنگ کی بہتری اسی میں ہے کہ اس کی کمان کسی ایماندار شخصیت کو سونپی جائے۔

اولپمک انٹر نیشنل کمیٹی کی جانب سے زور دیا جا رہا ہے کہ ہے AIBAپر اٹھنے والے سوالات اور تحفظات اگر آئندہ کانگریس میں دور کیا جائے جبکہ کمیٹی کی جانب سے یہ پیغام بھی پنہچایا گیا ہے کہ باکسنگ ایک گیم ہے جس کے لئے لچک کی گنجائش موجود ہے مگر کرپشن میں ملوث کسی بھی فیڈریشن کے لئے کوئی نرمی نہ ہوگی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی AIBAکو اس وقت تک عارضی طور پر بند کرنے پر بھی غور کیاگیا جب تک معاملہ واضح نہیں ہوجاتا۔

ماضی میں جب بھی ایسے حا لات پیدا ہوتے ہیں تو امیچور باکسنگ سے متعلقہ کوئی بھی فیصلہ باہمی مشاورت سے کیا جاتا ہے شاید اس بار معاملات سنگین نوعیت اختیار کر چکے تھے جو انٹر نیشنل اولپمک کمیٹی کو ایک خود مختار فیڈریشن کے معاملات میں دخل اندازی کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ انترنیشنل اولپمک کمیٹی کے حوالے سے خبریں گردش میں ہیں کہ باکسنگ فیڈریشن کا صدر کسی من پسند شخصیت کو بنانا چاہتی ہے جبکہ قانونی طور پر کمیٹی بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کا نوٹس تو لے سکتی ہے لیکن کسی قسم کی اقربا ئ پروری کا کوئی جواز نہیں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران کھیلوں می کنٹریکٹ میچز،غیر منصفانہ فیصلے اور سکینڈلز کی بھرمار رہی ہے۔ 2012سے امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے غفور رخیموف کو رشین تارکین کے ایک بڑے گروہ اور ایک ازبک منظم گرو ہ جو بڑی مقدار میں منشیات پیدا کرتا ہے کا سرغنا قرار دیا گیا ہے۔ازبکستان میں بھی غفور رخیموف کے خلاف بے پناہ درخواستیں دائر ہیں جن میں رخیموف پر منشیات فروشی،منی لانڈرنگ جیسے گھناؤنے الزامات شامل ہیں۔

2013میں تاشکند کی جانب سے رخیموف کو جعلی کاغذات، اور منی لانڈرنگ کے کیس میں بین الاقوامی وانٹڈ قرار دیا گیا۔ اس سال موسم گرما میں AIBAسکینڈلز کی بھرمار میں غفور رخیموف اپنی مجرمانہ سر گرمیوں کے باعث قید رہا ہے۔مقامی ماہرین کے مطابق ازبکستان کی نئی حکومت غفور رخیموف کے مجرموں کی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہے اور چند با اثر افراد کی سر پرستی بھی کر رہے ہیں۔

ایسے مجرموں کی امیچور باکسنگ فیڈریشن کی سر پرستی سے نہ صرف فیڈریشن کی بدنامی ہوگی بلکہ ازبکستان بھی عالمی سطح پر تمسخر کا شکار ہوگا۔ کچھ حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ غفور رخیموف کے چاہنے والے اب میڈیا میں یا ای میل میں گردش کرتی خبروں پر اس کی حمایت نہیں کریں گے جو کہ باکسنگ کے مستقبل کے لئے بہتر ہوگا۔غفور رخیموف باکسنگ فیڈریشن میں اپنی جگہ بنائے رکھنے کے لئے کوششیں کر رہا ہے اور وعدے کر رہا ہے کہ وہ اس فیڈریشن میں سرمایہ کاری بھی کرے گا جو کہ ہمارے لئے منہگی پڑے گی۔

اگر اولمپک کمیٹی نے اپنی دھمکیوں کو حقیقت میں ڈھالاتو باکسر محض اس لئے 2020کے ٹوکیو میچز میں شرکت نہ کر سکیں گے کہ AIBAپیسے اور سیاست کی بھینٹ چڑ ھ چکا ہے۔نومبر میں منعقد ہونے والی AIBAکانگریس انتہائی اہمیت کی حمال ہے کیونکہ اس کانگریس میں نہ صرف فیڈریشن کی قسمت کا فیصلہ ہوگا بلکہ باکسنگ کی بھی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے۔
وقت اشاعت : 05/11/2018 - 23:01:08

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :