عالمی مقابلوں کیلئے دوسو میٹرکے انڈور مانڈو ٹریک لگائے جائیں،رفیق احمد

جدید تکنیکس،نئے قوانین سمیت دیگر معلومات کیلئے ٹیکنیکل آفیشلز اور کوچنگ کورسزکروائے جائیں کھیلوں کا بنیادی انفراسٹرکچرزوال پذیر ہونے سے نوجوان ایتھلیٹ کی گرومنگ میں مشکلات کاسامنا ہے

ہفتہ 4 جولائی 2020 15:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جولائی2020ء) انٹر نیشنل ایمچور ایتھلیٹکس فیڈریشن (آئی اے اے ایف)کے لیول ٹو لیکچرراور لیول تھری کوچ رفیق احمد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایتھلیٹکس کے کھیل کو سکولز کی سطح پر لازمی قرار دیا جائے اور ایتھلیٹ کی ٹریننگ کیلئے ملک بھرمیں دوسو میٹرانڈور مانڈو ٹریک لگائے جائیں ،کیو نکہ اب بھارت ، بنگلہ دیش ،سری لنکا میں بھی ایتھلیٹ مانڈو ٹریک پر ٹریننگ کرتے ہیں،جنوبی کوریا ،جاپان ، چین میں تو سکولوں ،کالجوں اوریونیورسٹیوں سمیت پارکوں میں واک کرنے کیلئے مختص جگہ پر بھی مانڈو ٹریک لگے ہوئے ہیں۔

گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ ٹیکنیکل آفیشلز اور کوچنگ کورسزکروائے جائیں تاکہ پاکستانی ٹیکنیکل آفیشلز اور کوچز کوکھیل سے متعلق جدید تکنیکس ،نئے قوانین سمیت دیگر اہم ترین معلومات حاصل ہو سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان کے صدر میجر جنرل (ر) محمد اکرم ساہی ، سیکرٹری جنرل محمد ظفر سمیت دیگر عہدیدار ملک بھر میں ایتھلیٹکس کے کھیل کو گراس روٹ لیول سے فروغ دینے کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت کام کر رہے ہیںحکومت کی جانب سے ملنے والی گرانٹ اُونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے، گزشتہ دس سال کے دوران ایتھلیٹکس کے انٹرنیشنل مقابلوں میں پاکستانی ایتھلیٹس نے جو میڈلز جیتے ہیں وہ کھلاڑیوں کی سخت محنت اور ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان کے صدر میجر جنرل (ر) محمد اکرم ساہی اور سیکرٹری جنرل محمد ظفر سمیت دیگر عہدیداروں کی انتھک محنت کی بدولت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی کھیلوں کا بنیادی انفراسٹرکچرزوال پذیر ہونے کی وجہ سے نوجوان ایتھلیٹس کی گرومنگ میں مشکلات کاسامنا کر نا پڑ رہاہے بلاشبہ پاکستان میں ایتھلیٹکس سمیت دیگر کھیلوں کابے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے جو انٹرنیشنل معیار کی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ضائع ہو رہاہے،حکومتی سرپرستی کے بغیر ایتھلیٹکس کے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستانی ایتھلیٹس کیلئے میڈلز جیتنا بہت ہی مشکل ہے اگر حکومت بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق انفراسٹرکچر ، ملکی و غیر ملکی کوالیفائیڈ کوچزکی زیر نگرانی بہترین سہولیات کی موجودگی میں کھلاڑیوں کی ٹریننگ اور ایتھلیٹس کے معاشی تحفظ کویقینی بنا دے تو بے پناہ صلاحیتوں کے حامل پاکستانی ایتھلیٹ اپنی شاندار کارکردگی کی بدولت ایتھلیٹکس کے انٹرنیشنل مقابلوں میں مزید میڈلز جیت کر ملک و قوم کا نام مزید روشن کر یں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایتھلیٹس کوبہترین انفراسٹرکچر ، عالمی معیارکی سہولیات اورمعاشی تحفظ میسر نہیں ہے نامساعد حالات میں ایتھلیٹکس کے انٹرنیشنل ایونٹس میں کھلاڑیوں سے میڈلز کے حصول کی توقعات نہیں کی جا سکتی ہے اگر حکومت کھیل کے میدانوں میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند دیکھنا چاہتی ہے کھیلوں کا بنیادی انفراسٹرکچر، انٹرنیشنل معیار کی سہولیات اور کھلاڑیوں کا معاشی تحفظ یقینی بنانا ہو گا۔
وقت اشاعت : 04/07/2020 - 15:00:08

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :