وسائل میسر ہوتے تو ریو پیرالمپکس میں گولڈ میڈل جیت سکتا تھا، پاکستان سپورٹس بورڈ باقاعدہ ٹریننگ نہیں دیتا ، کوئی سہولتیں فراہم نہیں کی جاتیں ، پاکستان پیرالمپکس کمیٹی کو پی ایس بی میں ٹریننگ کیلئے بورڈ کو باقاعدہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے، ، حکومت بھی پیرالمپکس ایتھلیٹس کی بھرپور حوصلہ افزائی نہیں کرتی، ریو پیرالمپکس کیلئے باقاعدہ کوالیفائی کرنے والاپاکستان کا واحد ایتھلیٹ ہوں

پاکستان کے پیرالمپکس ایتھلیٹ حیدر علی کابرطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو

جمعرات 15 ستمبر 2016 21:52

وسائل میسر ہوتے تو ریو پیرالمپکس میں گولڈ میڈل جیت سکتا تھا، پاکستان سپورٹس بورڈ باقاعدہ ٹریننگ نہیں دیتا ، کوئی سہولتیں فراہم نہیں کی جاتیں ، پاکستان پیرالمپکس کمیٹی کو پی ایس بی میں ٹریننگ کیلئے بورڈ کو باقاعدہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے، ، حکومت بھی پیرالمپکس ایتھلیٹس کی بھرپور حوصلہ افزائی نہیں کرتی، ریو پیرالمپکس کیلئے باقاعدہ کوالیفائی کرنے والاپاکستان کا واحد ایتھلیٹ ہوں

ریو ڈی جنیرو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15ستمبر ۔2016ء ) پاکستان کے پیرالمپکس ایتھلیٹ حیدر علی نے کہاہے کہ وسائل میسر ہوتے تو وہ ریو پیرالمپکس میں گولڈ میڈل بھی جیت سکتے تھے،صرف چند روز کی ٹریننگ کے بعد ریو آئے ہیں، اگر انھیں ٹریننگ کا زیادہ وقت ملتا اور عام ایتھلیٹس کی طرح سہولتیں فراہم کی جاتیں تو وہ ریو میں طلائی تمغہ جیت سکتا تھا، پاکستان اسپورٹس بورڈ کو چاہیے کہ وہ پیرا (جسمانی طور پر معذور) ایتھلیٹس کی اہمیت کو بھی سمجھے اور انہیں ٹریننگ کی تمام تر سہولتیں فراہم کرے جو نارمل ایتھلیٹس کو فراہم کی جاتی ہیں ، پاکستان پیرالمپکس کمیٹی کو پاکستان سپورٹس بورڈ میں ٹریننگ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے بورڈ کو باقاعدہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے ، حکومت بھی پیرالمپکس ایتھلیٹس کی بھرپور حوصلہ افزائی نہیں کرتی،پاکستان کا واحد ایتھلیٹ ہوں جس نے ریو پیرالمپکس کے لیے باقاعدہ کوالیفائی کیا اور جب پاکستان کا پرچم اولمپک سٹیڈیم میں لہرایا گیا تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا، دنیا کو پتہ چلا کہ پاکستان بھی کوئی ملک جس کے کھلاڑی نے تمغہ جیتا۔

(جاری ہے)

حیدر علی نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے پیرالمپکس میں لانگ جمپ مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا ہے،حیدر علی آٹھ سال قبل بیجنگ پیرالمپکس میں بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چاندی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔جمعرات کو ریو ڈی جنیرو میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں حیدر علی نے کہا کہ بیجنگ کے مقابلے میں اس بار ریو کے پیرالمپکس میں مقابلہ بہت سخت تھا لیکن اصل مسئلہ وسائل اور سہولتوں کی دستیابی کا ہے۔

حیدر علی نے پاکستان اسپورٹس بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کو چاہیے کہ وہ پیرا (جسمانی طور پر معذور) ایتھلیٹس کی اہمیت کو بھی سمجھے اور انہیں ٹریننگ کی تمام تر سہولتیں فراہم کرے جو نارمل ایتھلیٹس کو فراہم کی جاتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان پیرالمپکس کمیٹی کو پاکستان سپورٹس بورڈ میں ٹریننگ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے بورڈ کو باقاعدہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

حیدر علی نے کہا کہ حکومت بھی پیرالمپکس ایتھلیٹس کی بھرپور حوصلہ افزائی نہیں کرتی۔انھوں نے کہا کہ بیجنگ پیرالمپکس میں چاندی کا تمغہ جیتنے پر انھیں وفاقی وزیرکھیل نے ایک لاکھ روپے کا انعام دیا تھا لیکن اس کے بعد سے حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔حیدر علی نے کہا کہ وہ صرف چند روز کی ٹریننگ کے بعد ریو آئے ہیں، اگر انھیں ٹریننگ کا زیادہ وقت ملتا اور عام ایتھلیٹس کی طرح سہولتیں فراہم کی جاتیں تو وہ ریو میں طلائی تمغہ جیت سکتے تھے۔

حیدر علی نے کہا کہ وہ پاکستان کے واحد ایتھلیٹ ہیں جنھوں نے ریو پیرالمپکس کے لیے باقاعدہ کوالیفائی کیا اور جب پاکستان کا پرچم اولمپک سٹیڈیم میں لہرایا گیا تو ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا کیونکہ وہاں موجود کئی افراد کو اس سے پتہ چلا کہ پاکستان بھی کوئی ملک ہے اور اس کا کوئی ایتھلیٹ یہاں آیا ہے جس نے تمغہ جیتا ہے۔حیدر علی نے بتایا کہ انھوں نے لندن کے پیرالمپکس مقابلوں کی بھی بھرپور تیاری کی تھی اور وہ اس میں تمغہ جیتنے کے لیے پرامید تھے لیکن آخری لمحات میں وہ ان فٹ ہوگئے اور مقابلے میں حصہ نہ لے سکے۔

حیدر علی کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے اور وہ کھیلوں کی بنیاد پر پاکستان واپڈا سے وابستہ ہیں۔ وہ اب تک متعدد ایشیائی اور بین الاقوامی مقابلوں میں دو طلائی تمغوں سمیت مجموعی طور پر دس تمغے جیت چکے ہیں۔ وہ اپنی عمدہ کارکردگی میں اپنے کوچ اکبر علی مغل کا ذکر کرنا نہیں بھولتے جو انھیں سخت ٹریننگ کراتے ہیں۔حیدرعلی نے بتایا کہ پیدائشی طور پر ان کی دائیں ٹانگ بائیں ٹانگ سے دو انچ پتلی اور ایک انچ چھوٹی ہے لیکن انھوں نے کبھی بھی اس بارے میں مایوسی محسوس نہیں کی بلکہ انہیں خوشی ہے کہ وہ اس قابل بنے ہیں کہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرسکیں۔

وقت اشاعت : 15/09/2016 - 21:52:09

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :