Dama Aik Pareshan Kun Marz - Article No. 968
دمہ۔ ایک پریشان کن مرض - تحریر نمبر 968
دمے یاسانس کی شکایت (ASTHMA) کسی عمر میں بھی ہوسکتی ہے، اگرچہ یہ بالعموم دوسے سات سال کی عمر میں بچوں کو اپنی گرفت میں لیتی ہے۔
ہفتہ 2 جولائی 2016
دمے یاسانس کی شکایت (ASTHMA) کسی عمر میں بھی ہوسکتی ہے، اگرچہ یہ بالعموم دوسے سات سال کی عمر میں بچوں کو اپنی گرفت میں لیتی ہے۔
پاکستان میں بالخصوص کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں یہ مرض کچھ زیادہ ہی ہے۔ چنانچہ یہاں پانچ سال سے کم عمر کے بچوزں کے علاوہ بڑی عمر کے بچوں اور افراد میں بھی یہ شکایت خاصی عام ہے۔
ماحولیاتی آلودگی میں اضافے اور غذائی عدم توازن سے اس شکایت کابڑا گہرااور یقینی تعلق ہے۔ اس کے علاو طرز حیات بھی اس کا سبب ہے۔
اس مرض کے سلسلے میں موروثی اثرات کو بڑا داخل ہوتا ہے۔ چنانچہ مختلف اشیا کے ذرات سانس کے ساتھ داخل ہونے کی صورت میں بچوں کی سانس کی نالیاں سکڑکراس مرض کے حملے کاسبب بن جاتی ہیں۔ سینے سے سوں سوں کیا آوازیں آتی ہیں اور کھانسی ستانے لگتی ہے، جو درحقیقت پھیپڑوں میں سانس کی باریک نالیوں کے سکڑنے کی وجہ ہوتی ہے۔
سانس کی نالیوں میں سوجن پیداہو کران میں بلغم جمع ہوجاتا ہے۔ بعض افراد پر یہ حملہ خفیف اور بعض پر شدید ہوتا ہے۔ ایسے افراد کو علاج اور احتیاط کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
ذیابیطس کی طرح سانس کی تکلیف کے سلسلے میں خود مریض کو چوکس اور محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔ کیوں کہ دمہ کو قابو میں توکیاجاسکتا ہے۔ لیکن اس سے مکمل نجات نہیں ملتی، اس لیے یہ ضروری ہے کہ مریض اور تیماردار درج ذیل عوامل کو جاننے کی کوشش کریں۔
دمے کی تکلیف کی نوعیت کیا ہے؟ یہ کن اسیا کی وجہ سے ہوتا ہے؟ کن دواؤں کے کھانے سے مرض کی شدت میں کمی آتی ہے۔
دمے کاایک اہم سبب حساسیت (الرجی) ہے، اس لیے اس بات کا کھوج لگانا بے حد ضروری ہے کہ کن اشیاء سے یہ حساسیت ہوتی ہے۔
دمے کی شکایت انفرادی نوعیت کی ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے علاج کاتعین بھی کیاجاسکتا ہے۔ صحیح مشورے اور علاج کے ذریعے سے وہ معمول کے مطابق زندگی گزارسکتے ہیں۔ انھیں ان اسباب کاعلم ہونا چاہیے، جو اس مرض کا باعث بنتے ہیں۔ انھیں سرگرم زندگی بھی گزارنی چاہیے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مرض پرقابو پانے کی ان میں صلاحیت موجود ہو۔
پاکستان میں بالخصوص کراچی اور دیگر بڑے شہروں میں یہ مرض کچھ زیادہ ہی ہے۔ چنانچہ یہاں پانچ سال سے کم عمر کے بچوزں کے علاوہ بڑی عمر کے بچوں اور افراد میں بھی یہ شکایت خاصی عام ہے۔
ماحولیاتی آلودگی میں اضافے اور غذائی عدم توازن سے اس شکایت کابڑا گہرااور یقینی تعلق ہے۔ اس کے علاو طرز حیات بھی اس کا سبب ہے۔
اس مرض کے سلسلے میں موروثی اثرات کو بڑا داخل ہوتا ہے۔ چنانچہ مختلف اشیا کے ذرات سانس کے ساتھ داخل ہونے کی صورت میں بچوں کی سانس کی نالیاں سکڑکراس مرض کے حملے کاسبب بن جاتی ہیں۔ سینے سے سوں سوں کیا آوازیں آتی ہیں اور کھانسی ستانے لگتی ہے، جو درحقیقت پھیپڑوں میں سانس کی باریک نالیوں کے سکڑنے کی وجہ ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
ذیابیطس کی طرح سانس کی تکلیف کے سلسلے میں خود مریض کو چوکس اور محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔ کیوں کہ دمہ کو قابو میں توکیاجاسکتا ہے۔ لیکن اس سے مکمل نجات نہیں ملتی، اس لیے یہ ضروری ہے کہ مریض اور تیماردار درج ذیل عوامل کو جاننے کی کوشش کریں۔
دمے کی تکلیف کی نوعیت کیا ہے؟ یہ کن اسیا کی وجہ سے ہوتا ہے؟ کن دواؤں کے کھانے سے مرض کی شدت میں کمی آتی ہے۔
دمے کاایک اہم سبب حساسیت (الرجی) ہے، اس لیے اس بات کا کھوج لگانا بے حد ضروری ہے کہ کن اشیاء سے یہ حساسیت ہوتی ہے۔
دمے کی شکایت انفرادی نوعیت کی ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے علاج کاتعین بھی کیاجاسکتا ہے۔ صحیح مشورے اور علاج کے ذریعے سے وہ معمول کے مطابق زندگی گزارسکتے ہیں۔ انھیں ان اسباب کاعلم ہونا چاہیے، جو اس مرض کا باعث بنتے ہیں۔ انھیں سرگرم زندگی بھی گزارنی چاہیے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مرض پرقابو پانے کی ان میں صلاحیت موجود ہو۔
Browse More Healthart
ماہِ صیام اور ذیابیطس
Mah E Siyam Aur Ziabetus
روزہ اور صحت
Roza Aur Sehat
بدلتا موسم اداس کیوں کر دیتا ہے
Badalta Mausam Udaas Kyun Kar Deta Hai
فاقہ کرنا متعدد بیماریوں کے خلاف مفید قرار
Faqa Karna Mutadid Bimariyon Ke Khilaf Mufeed Qarar
پیٹ کے السر کی نشاندہی سانس کے ذریعے
Stomach Ulcer Ki Nishandahi Saans Ke Zariye
ٹھنڈے پانی سے نہانے کے صحت بخش فوائد
Thande Pani Se Nahane Ke Sehat Bakhsh Fawaid