فرانس اور جرمنی نے 2018ء اور 2022ء ورلڈ کپ کی میزبانی کی بولی کے موقع بذریعہ سیاسی دباوٴ اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی ‘ سیپ بلاٹر

پیر 6 جولائی 2015 12:13

فرانس اور جرمنی نے 2018ء اور 2022ء ورلڈ کپ کی میزبانی کی بولی کے موقع بذریعہ سیاسی دباوٴ اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی ‘ سیپ بلاٹر

زیورخ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 جولائی۔2015ء) فیفا کے صدر سیپ بلاٹر نے انکشاف کیا ہے کہ فرانس اور جرمنی نے 2018 اور 2022 ورلڈ کپ کی میزبانی کی بولی کے موقع سیاسی دباوٴ ڈال کر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی اور ان کے جرمن ہم منصب کرسچیبن ولف پر الزام عائد کیا کہ 2010 میں میزبانوں کے اعلانوں سے قبل انہوں نے ووٹنگ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔

79 سالہ بلاٹر نے کہا کہ یہی وجہ تھی کہ ہمیں قطر کو 2022 ورلڈ کی میزبانی سونپنی پڑی۔واضح رہے کہ 2010 میں فیفا نے 2018 اور 2022 ورلڈ کپ کی میزبانی کیلئے بالترتیب روس اور قطر کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔دونوں ممالک خصوصاً قطر کو میزبانی دیے جانے پر یورپی ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایونٹ کی میزبانی کی بولی کے عمل پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے بلاتر پر الزامات عائد کیے تھے اور اس سلسلے میں ان دنوں سوئس حکام معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بلاٹر نے 2 جون کو اعلان کیا تھا کہ وہ دسمبر سے مارچ کے درمیان منعقد ہونے والے کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کے غیر معمولی اجلاس میں اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں گے۔انہوں نے یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا تھا جب فیفا کے 18 اعلیٰ عہدیداروں کو کرپشن کے الزام میں امریکہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم بلاٹر نے کہا تھا کہ مجھے ذاتی طور پر ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

روس اور قطر کو ورلڈ کپ کی میزبانی دیے جانے سے قبل بلاٹر نے جرمن اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملکوں نے سیاسی طور پر مداخلت کی، سرکوزی اور ولف نے ووٹ دینے والے ملکوں پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کی کوشش کی۔بلاٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ جرمن فٹبال ایسوسی ایشن کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ معاشی مفادات کی وجہ سے قطر کے حق میں ووٹ دیا۔انہوں نے کہا تھا کہ دیکھیں ورلڈ کپ کی میزبانی دکیی جانے سے قبل ہی جرمنی کی بڑی بڑی کمپنیاں اور ہوٹل پہلے سے ہی وہاں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ میں قیادت کے اصولوں پر عمل کروں گا۔ اگر ایگزیکٹو کمیٹی کی اکثریت نے چاہا کہ قطر میں ورلڈ کپ ہو تو مجھے ان کا فیصلہ تسلیم کرنا پڑے گا

وقت اشاعت : 06/07/2015 - 12:13:19

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :