
2016 سرکاری سکول اساتذہ کیلئے اضطراب کا سال
2016 میں ساڑھے تین ہزار سکول پیف کے حوالے کر کے سرکاری سکولوں کے اساتذہ کو سرکاری سکولوں کی نجکاری کا پیغام دیا گیا۔ پنجم اور ہشتم کے ناقص امتحانی نتائج کی بنیاد پر بیشتر اضلاع کے ای ڈی اوز تعلیمات اور ڈی ای اوز ایلیمنٹری مردانہ و زنانہ نے ہزاروں اساتذہ کی ایک سے تین سالانہ ترقیاں ضبط کر کے سزائیں دینے کے احکامات جاری کئے
منگل 3 جنوری 2017

(جاری ہے)
اساتذہ سے گرمیوں کی تعطیلات کے مہینوں میں دئے گئے سائنس ٹیچنگ الاوٴنس کی ریکوری کی گئی جبکہ اساتذہ عرصہ دراز سے ایم اے اور ایم ایڈ کی سالانہ ترقیاں اور گرمیوں کی تعطیلات کے مہینوں کا سائنس ٹیچنگ الاوٴنس لے رہے تھے۔
حکومت پنجاب نے میٹرک پاس کلیریکل سٹاف کو بنیادی گریڈ گیارہ دیا۔ بی اے اور بی ایس سی پرائمری سکول اساتذہ کو گریڈ نو میں رکھ کر ناانصافی کی ہے۔ ایجوکیشن سکول ڈیپارٹمنٹ کے اقدامات جس کے تحت ہر سال گزشتہ سال کے مقابلہ میں سکول کی ہر کلاس میں دس فیصد زائد طلباء کا داخلہ کرنا ہو گا اور کچی کلاسز میں دئے گئے ٹارگٹ کے مطابق بچوں اور بچیوں کے داخلے کرنا ہونگے۔ ایسے غیر ممکنہ اقدامات سے تنگ آ کر پچیس سال ملازمت پوری کرنے والے ہزاروں اساتذہ نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ اساتذہ کی ان سروس پروموشن کے لئے پروموشن لنکڈ ٹریننگ کے اختتام پر این ٹی ایس ٹیسٹ کااطلاق کر کے اساتذہ کی ان سروس پروموشن کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی ہے۔2016ء میں دیگر وجوہات کی بنیاد پر ہزاروں اساتذہ کی گریڈ سترہ سے بیس میں پروموشن نہ کی گئی۔2016ء میں پی ایس ٹی اور ای ایس ٹی اساتذہ کی ان سروس پروموشن نہیں کی گئی۔ اکا دکا اضلاع کے ای ڈی اوز تعلیم نے اساتذہ کی جزوی پروموشن کی ہے۔ 2016ء سے پنجاب کے تمام ایلیمنٹری ٹیچرز ٹریننگ کالجز میں بی ایڈ اور ایم ایڈ کی کلاسز کے اجراء کو روک دیا گیا ہے۔ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اقدامات کی بدولت پیدا ہونے والے گورکھ دھندے کی بھول بھلیوں میں سکول اساتذہ پھنس کر رہ گئے ہیں۔ موجودہ تعلیمی اقدامات اس قسم کے ہیں کہ اساتذہ کے لئے مستقبل میں ملازمت کر ناانتہائی مشکل ہو گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کا قیام عمل میں لا کر شعبہ تعلیم میں انقلاب پیدا کرنے کے سپنے دیکھے جا رہے ہیں۔ ڈی ای اے کے قیام سے اساتذہ کی عزت نفس مجروح ہو گی۔ سرکاری سکولوں کے اساتذہ سے اتنے غیر ضروری کام لئے جا رہے ہیں کہ اساتذہ اپنے منصب کو ہی بھلا بیٹھے ہیں۔2016ء سرکاری سکول اساتذہ کے لئے اضطراب کا سال ہے۔ اگر2017ء میں بھی اساتذہ کے ساتھ ایسا سلوک برتا گیا تو2018ء کے انتخابات کے بعد سرکاری سکولوں کی بساط لپیٹے جانے کا سو فیصد خطرہ ہے۔ شعبہ تعلیم سکولز میں ایسے اقدامات لانے کا مقصد سرکاری سکولوں کے اساتذہ سے نجات پانا ہے۔ حکومت پنجاب نے 2016ء میں نیا سلوگن لگایا کہ پڑھے گا پنجاب ،بڑھے گا پنجاب لیکن اساتذہ نے مذکورہ سلوگن میں اضافہ کیا ہے کہ پڑھے گا پنجاب بڑھے گا پنجاب اور نہ رہے گا استاد۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
راوی کی کہانی
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
2016 Sarkari School Usatza K Liye Izterab ka Saal is a Educational Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 January 2017 and is famous in Educational Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.