
نوعمری میں خودکشی کے واقعات
عشق میں ناکامی اور سماجی دباؤ بڑی وجوہات ہیں۔۔۔۔ یہ حقیقت ہے کہ آجکل کی نوجوان نسل پڑھائی پر توجہ دینے کے بجائے موبائل فونز، کیبل نیٹ ورک پر آنے والے ڈراموں ، فلموں اور عشق ومحبت کے معاملات میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہے
پیر 14 ستمبر 2015

والدین کے پاس پیسے کی فراوانی ہویا کمی۔وہ ہمیشہ یہ کوشش کرتے ہیں کہ ان کی اولاد اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ان کانام روشن کرے۔اولاد کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے والدین اپنی تمام توانائیاں صرف کرتے ہیں۔لیکن صورتحال اس وقت تشویش ناک ہوجاتی ہیں جب سکول کالج اور یونیورسٹی جانے والے بچے پڑھائی پر توجہ دینے کے بجائے ایسی سرگرمیوں میں حصہ لینے لگتے ہیں جس کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہیں۔یہ وہ سرگرمیاں ہیں جو انہیں کامیابی کے بجائے ناکامی کی طرف دھکیلتی ہیں اور وہی والدین جو کئی سالوں تک اپنے بچوں کی تعلیم کے اخراجات اٹھاتے ہیں انہیں شرمندگی، نداست اور اپنی اولاد کی موت جیسادکھ سہنا پڑتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ آجکل کی نوجوان نسل پڑھائی پر توجہ دینے کے بجائے موبائل فونز، کیبل نیٹ ورک پر آنے والے ڈراموں ، فلموں اور عشق ومحبت کے معاملات میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہے۔
(جاری ہے)
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ سکول،کالج اور یونیورسٹیوں کے طلبا میں خودکشی کابڑھتاہوا رحجان واقعی تشویش ناک ہے جس سے معاشرے پر بہت بُرااثر پڑرہا ہے۔ان کاکہنا ہے کہ عشق اور متحانات میں ناکامی ، والدین کی ڈانٹ ڈپٹ ،خراب گھریلو حالات ، ٹی وی چینلز پر آنے والے ڈرامے اور فلمیں موبائی فونز جنسی زیادتی اور بلیک میلنگ جیسے عوامل طالب علموں کو خودکشی جیسے اقدام اٹھانے پر مجبور کر رہے ہیں۔جب کوئی بھی انسان فرسٹریشن یاشدیدترین مایوسی کاشکار ہوجائے تو اس کے ذہن میں تین صورتیں بنتی ہیں۔وہ حالات سے سمجھوتہ کرے یاان کو تبدیل کرنے کی کوششیں کرے یا تیسری صورت زندگی سے راہ فرار کی ہے جو خودکشی ہی ہے۔
نوجوانوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیموں کے مطابق پاکستان میں گزشتہ دوبرسوں میں خودکشی کرنے والوں میں زیادتعداد14سے27برس تک کی عمر کے نوجوانوں کی ہے جن میں اکثریت طالب علموں کی تھی جو والدین، اساتذہ کی ڈانٹ ڈپٹ، امتحانات اور عشق میں ناکامی پر اپنے ہاتھوں ہی اپنی موت کا سامان کرلیتے ہیں ۔نوعمری میں خودکشی کا ایک دلخراش واقعہ گزشتہ دونوں کراچی کے ایک سکول میں پیش آیا جب میٹرک کے طالب علم نے ساتھی طالبہ کوگولی مار کرخودکشی کرلی۔ کراچی میں سولجر بازار تھانے کی حدود میں گرومندرکے قریب واقع گلشن فاطمہ گورنمنٹ پرائمری اینڈلوئر سکینڈری سکول برائے طلباوطالبات علم اسمبلی میں مصروف تھے عین اسی وقت فائرنگ کی آوازیں سنائی دی گئیں۔موقع پر پہنچنے پر معلوم ہو میٹرک کے طالب علم سولہ سالہ نوروزولد جانباز نے اپنی ساتھی طالبہ فاطمہ بشیر کو ماتھے پر گولی مارنے کے بعد خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔لاشوں کے پاس دوخط بھی ملے ہیں جومرنے والے دونوں طلبا کے ناموں سے لکھے ہوئے تھے۔رومن اُردو میں لکھے ہوئے ان خطوط سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے کوپسند کرتے تھے۔لیکن گھر والے نہیں ایک ہونے نہیں دیں گے۔دونوں نے اپنی آخری خواہش میں اپنے والدین سے درخواست کی ہے کہ ان دونوں کی قبریں ساتھ ساتھ بنائی جائیں۔
اس واقعہ پر ماہرین نفسیات کاکہنا ہے کہ پیار ایک مثبت جذبہ ہے لیکن جب حدسے بڑھ جائے تو منفی ہوجاتاہے ۔انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں خلل پڑجاتا ہے ایسی صورت میں انسان کو درمیانی راستہ نظر نہیں آتا اور وہ مرنے پر تیار ہوجاتاہے۔ماضی میں اس قسم کے کئی واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔لیکن ان میں امتحانات میں ناکامی پر خودکشی جیسا قدم اٹھانا بھی ہے7اپریل 2012ء کو اسلام آباد میں واقع نسٹ(Nust) کالج آف الیکٹریکل اینڈمکینیکل انجینئرنگ کے 22سالہ طالب علم احمد جاوید نے کلاس روم کی چھت سے کودکر خودکشی کرلی۔احمد کے والد کاکہنا ہے کہ اُس کے بیٹے نے یہ قدم امتحانات میں کم نمبر آنے پراٹھایاہے۔
اساتذہ کاطلبا کے ساتھ نامناسب اور پُرتشدد رویہ بھی انہیں خودکشی جیسے اقدام پر مجبور کرتا ہے۔ 26جون2012ء کو پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ کالج آرٹ اینڈڈیزائن میں سال سوم کے ہونہار طالب علم 22سالہ سیدجلال نے دوسری منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔اس کاشمار ڈپیارٹمنٹ کے ہونہار اور ذہین طلبا میں ہوتا تھا۔خودکشی کے تھوڑے دنوں بعد سیدجلال کے ساتھیوں کو ایک خط ملا جس میں لکھا تھا کہ “اس نے کچھ اساتذہ کے اپنے ساتھ غیرمناسب اور ختک آمیزرویہ اختیار کرنے پر یہ قدم اٹھایا۔
21جون 2012ء کو اسلام آباد کی ایئریونیورسٹی میں زیرتعلیم ایم فل کے طالب علم بشارت خان نے پنکھے سے جھول کر خودکشی کرلی۔اس واقعہ کے چند دن بعد بشارت خان کے کمرے سے جو خط ملا اس کے مطابق اُس نے اپنے کچھ اساتذہ کی پُرتشدد ذہنیت کے باعث خودکشی کرنے کافیصلہ کیا۔ایساہی ایک واقعہ مئی 2012ء میں پیش آیاجب ایبٹ آباد میں بورڈنگ سکول میں زیرتعلیم ساتویں جماعت کے طالب علم 14سالہ عبدالمبین نے گھر واپس آنے پر اپنے آپ کوکمرے میں بند کرکے خودکشی کرلی۔اس کی جیب سے ملنے والے خط پردرج تھا کہ ”وہ اپنے انگریزی کے اُستاد کی مارپیٹ سے تنگ آکرسکول نہیں جانا چاہتا اس وجہ سے اُس نے خودکشی کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
غیرسرکاری اداروں کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹوں کے مطابق دنیا بھرمیں خودکشی کرنے والوں میں نوجوانوں کی تعداد ایک چوتھائی سے زیادہ ہے جبکہ پاکستان میں خودکشی کرنے والے افراد میں نوجوانوں کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔حکومت پاکستان نے 2001ء میں مینٹل ہیلتھ آرڈیننس جاری کیا لیکن آج تک اس آرڈیننس کو صحیح معنوں میں نافذ نہیں کیا گیا۔ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں خودکشی کرنے والوں کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جن میں ایک چوتھائی سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے جبکہ پاکستان میں خودکشی کرنے والے افراد میں نوجوانوں کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔اس کااندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں ہر سال چھ ہزار سے زائد افراد خودکشی کرتے ہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
مزید عنوان
NoUmeri Main Khudkushi K Waqiat is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 September 2015 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.