رفاہی ادارے نوجوانوں کو بھکاری نہیں بلکہ کسب حلال کا عادی بنائیں !

جمعہ 29 ستمبر 2017

Abdul Quddoos Muhammadi

عبدالقدوس محمدی

ایک مثل مشہور ہے کہ کسی ضرورت مند کو مچھلی پکڑکرنہیں دینی چاہیے بلکہ مچھلی پکڑنے کا طریقہ سکھانا چاہیے،کیونکہ مچھلی پکڑ کر دینے کے نتیجے میں وہ ایک مچھلی کھا سکے گا جبکہ طریقہ سیکھ لینے کی صورت میں نہ صرف یہ کہ وہ اپنے لیے جتنی مرضی مچھلیاں پکڑسکتا ہے بلکہ دوسروں کو بھی پکڑ کر دے سکتا ہے اور دوسروں کو بھی مچھلی پکڑنے کا طریقہ سکھا سکتا ہے ۔

گزشتہ دنوں اس مثل کا عملی تجربہ امہ ویلفیئر ٹرسٹ کے خصوصی بچوں کے ادارے میں دیکھنے کہ ملا۔استاد محترم حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب نے بتایا کہ امہ ویلفیئر کی طرف سے ایک منفردآئیڈیا کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے آپ پیر کے دن کچھ وقت ضرور نکالئے گاآپ کا دل خوش ہوگا چنانچہ جب نصیر اباد راولپنڈی میں واقع امہ ٹرسٹ کے ادارے میں جانا ہوا تو وہاں استاد محترم مولانا شبیر صاحب نے بھرپور مجلس سجارکھی تھی،وفا ق المدارس العربیہ پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا قاضی عبدالرشید صاحب اپنے رفقاء مولانا آدم خان،مولانا عبدالغفار توحیدی اور دیگر علماء کی بڑی تعداد کے ہمراہ تشریف لائے تھے اور رونق محفل تھے۔

(جاری ہے)

صحافتی برادری کے بہت سے احباب بالخصوص برادر گرامی قاری نوید مسعود ہاشمی اور برادر مکرم عمرفاروق اور ان کے ساتھی موجود تھے ۔امہ کے ادارے کے باغبان برادر مکرم عمران صاحب اور اس منفرد اور اچھوتے خیال کو عملی جامہ پہنانے والے برادر علی عمران بھی موجود تھے۔یہ تقریب امہ ویلفیئر ٹرٹ کی جانب سے خود کفالتی پروگرام کا ایک حصہ تھا جس کے تحت ضرورت مند اور مستحق افراد میں آٹو رکشے تقسیم کیے گئے،مختلف علاقوں سے سروے اور چھان پھٹک کے بعد منتخب ہونے والے افراد کو جب رکشوں کی چابیاں پیش کی گئیں تو ان کی خوشی دیدنی تھی اور اس منظر نے سب کو آبدیدہ کردیا جب وہ ضرورت مند افراد دعائیں دیتے ہوئے اپنے اپنے رکشوں پر سوار ہوئے تو سب حاضرین کے دل باغ باغ ہو گئے۔

ان میں سے بعض افراد وہ تھے جو برسوں سے دوسروں کے رکشے چلانے اور بیگار کاٹنے کے بعد اپنا رکشہ حاصل کرنے میں کا میاب ہوئے تھے ، بہت سے ایسے لوگ تھے جو عیالدار تھے اورہو شربا مہنگائی نے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی۔ انہیں اپنے اہل خانہ کی کفالت کا کوئی راستہ سجھائی نہ دیتا تھا، بعض ایسے افراد تھے جو معذور تھے لیکن وہ محنت مزدوری کرکے رزق حلال کمانا چاہتے تھے امہ ویلفیئر ٹرسٹ نے ان سب لوگوں کی دیرینہ تمناؤں اور خوابوں کو تعبیر دی تھی اور وہ فرطِ مسرت سے نہال ہوئے جاتے تھے۔

واضح رہے کہ یہ امہ ویلفیئر ٹرسٹ کے 27 ممالک میں پھیلے ہوئے ڈھیر سارے رفاہی وفلاحی کاموں کی ایک ادنیٰ سی جھلک تھی بلکہ ایک خوش نصیب شخص برادر علی عمران کا صدقہ جاریہ تھا۔جواں سال علی عمران سے بھی ملاقات ہوئی ،خوش اخلاق،ملسنار اور متواضع انسان۔لگتا نہیں تھا کہ اس شخص کے حصے میں اتنا بڑا اعزاز آیا ہے۔استاد محترم مولانا شبیر صاحب نے بتایاکہ اسی طرح کراچی میں بھی رکشے تقسیم کئے جائیں گے ۔

صرف رکشے ہی نہیں بلکہ بھائی علی عمران صاحب کے اشتراک سے دکانیں بھی مستحق افراد کو تیار کر کے دی جائیں گی حتی کہ مکانات بھی دئیے جائیں گے ۔گویا کہ رکشے ،دکانیں اور مکانات تین ایسی چیزیں جو انسان کی بنیادی ضرورت، پورے خاندان کے لیے سر چھپانے اور رزق حلال کمانے کا باعث بننے والی چیزیں…رشک آیا کہ امہ ویلفیئرٹرسٹ نے کیسی منفرد مثال قائم کی اور دلچسپ امر یہ کہ یہ سارا عمل خاموشی سے ایک دور دراز کے گوشہ گمنامی میں سرانجام پایا۔

رکشوں کی تقسیم کی یہ تقریب کسی پریس کلب یا کسی ٹی وی چینل کے اسٹوڈیو میں نہیں ہوئی،اس تقریب کے لیے میڈیا پرسنلٹیزکو ڈھوند ڈھونڈ کر نہیں لایا گیا،تکلف اور مصنوعی ٹیپ ٹاپ کا شائبہ تک نہ تھا۔ اس موقع پرامہ کی خدمات کے بارے میں جان کر حیرت ہوئی ،امہ ویلفیئر ٹرسٹ کے درویش منش چیئرمین اور میرِ کارواں مولانا محمد ادریس کے بارے میں سن کر یقین نہ آیا کہ آج کی دنیا میں ایسے بے لوث اور بے غرض لوگ بھی موجود ہیں ۔

آپ مولاناادریس کے پرخلوص طرزعمل کا اس سے اندازہ لگائیے کہ پاکستان میں ہونے کے باوجود اس تقریب میں دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ ان کی جگہ کوئی اور ہوتا تو صرف اسی کی تصویریں بن رہی ہوتیں، وہی تقریب کا محورومرکز بنا ہوتا لیکن یہ عجیب چیئرمین ہے جس کے بغیرہی اتنا بڑا کام ہوگیا۔اس موقع پر امہ ویلفیئر ٹرسٹ کی سو فیصد ڈونیشن پالیسی کے بارے میں بھی معلوم ہوا کہ امہ دنیا کا وہ واحد ادارہ ہے جو انتظامی اخراجات ،کارکنوں کی تنخواہوں، عہدیداران کی ضروریات ،مہمان نوازی،تصویر وتشہیر الغرض کسی مد میں بھی معاونین کی طرف سے دی گئی رقم کی ایک پائی بھی خرچ کرنے کا روادار نہیں۔

جس صاحب خیر نے جو رقم دی وہ پوری کی پوری رفاہی وفلاحی کاموں میں لگے گی،مستحقین تک پہنچے گی باقی رہ گئے انتظامی اخراجات… اول تو ان میں کسی قسم کے اللے تللوں کی گنجائش ہی نہیں اور مالی بدیانتی کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا ،ذ مہ داران رضاکارانہ طور پر خدمات سرانجام دیتے ہیں ،اور جن ملازمین کو وظائف دئے جاتے ہیں یا جو انتظامی ضروری اخراجات ہوتے ہیں ان کے لیے الگ سے فنڈ قائم ہے جسے حسبِ ضرورت بروئے کار لایا جاتا ہے۔

اس موقع پر امہ ویلفیئر ٹرسٹ کے جن منصوبوں اور خدمات کے بارے میں آگاہی ہوئی ان میں سے ہر ایک شعبہ ایسا ہے جو مستقل کالم کا متقاضی ہے لیکن بطور اختصار پیش نظر رہے کہ امہ ویلفیئر ٹرسٹ نے یتیم بچوں کے لئے نوشہرہ میں ایک ایسی اکیڈمی قائم کی ہے جس میں تعلیم اورقیام وطعام کا معیار یورپ جیسا ہے اور اس میں صرف یتیم اور بے سہارا بچوں کو دینی وعصری تعلیم دی جاتی ہے،راولپنڈی میں معذور بچوں کا ادارہ ہے جس میں خصوصی بچوں اور بچیوں کی تعلیم وتربیت کا مثالی نظام قائم ہے۔

امہ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے نابینا افراد کے لیے بریل قران کریم کی تیاری اورمفت تقسیم کا سلسلہ بھی جاری ہے،صوابی کے علاقے شاہ منصور میں امہ ڈائلائسز سنٹر گردے کے مریضوں کے لیے امید حیات ہے ،کوٹلی کے دور افتادہ علاقے میں ضرورت مند مریضوں کے لیے میڈیکل سنٹر قائم ہے، پانی کی بوند بوند کو ترسنے والوں کے لیے پانی کے صاف پانی کی فراہمی ،بورنگ اور کنووٴں کی کھدائی کا کارِ خیر بھی سر انجام دیا جاتا ہے ،مختلف علاقوں میں چھوٹے اور بڑے دوسائز کی مساجد کی تعمیر کا سلسلہ بھی جاری ہے،یتیم بچوں کی ماہانا 4300روپے سے اور بیوگان کی ماہانہ 5160روپے سے باقاعدہ ماہوار معاونت کی جاتی ہے۔

امہ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے نومسلموں کی امداد اور تعاون کا بھی اہتمام کیاجاتا ہے اور حفظِ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرنے والے خوش نصیب بچوں کو اسکالر شپ بلکہ ان کے اساتذہ کرام کو وظائف دئیے جاتے ہیں، طبی خدمات میں آنکھوں کے علاج اور سرجری کا مستقل شعبہ قائم ہے۔ ماہ رمضان میں ضرورت مندگھرانوں کو 4530روپے مالیت کی فی گھرانہ غذائی اجناس دی جاتی ہیں الغرض امہ ویلفیئرٹرسٹ ایک ہمہ گیر اور منفرد رفاہی ادارہ ہے ۔

ایسے اداروں کا وجودمعاشروں کے لئے خدائی انعام سے کم نہیں ہوتاہے۔امہ ویلفیئر کے خود کفالتی پروجیکٹ کو سامنے رکھتے ہوئے دیگر رفاہی اداروں کو بھی چاہیے کہ وہ ضرورت مندوں کے تعاون می اس پالیسی کو پیش نظر رکھیں کہ لوگوں کو بھکاری نہ بنائیں بلکہ اپنے پاوٴں پر کھڑا کرنے کی کوشش کریں ۔دعا ہے کہ اللہ رب العزت امہ ویلفیئر اور اس جیسے دیگر اداروں کو زیادہ تر خدمات سر انجام دینے کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :