آن لائن کلاسز کے مسائل

منگل 31 مارچ 2020

Adeel Chaudhry

عدیل چوہدری

پوری دنیا وباءِ عذاب کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ، خوف و ہراس میں مبتلا ہے آدھی دنیا کو اس نے اپنی لیپٹ میں لے رکھا ہے اس سے نجات اور احتیاط کیلیے کاروبارِ حیات، تعلیم، تجارت، سیاست، اجتماعات غرض شعبہ ہائے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہییہاں عوام الناس کو مالی مشکلات اور اقوام کی معشیت تباہ و برباد ہوئی وہی طلباء کا مستقبل بھی تاریکی کی نظر ہوا۔

حالات و واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے نجاتِ نقصانِ تعلیم کی مداوات کیلیے آن لائن کلاسز کا آغاز کیا گیا طلباء کو جامع تسلسل آن لائن نظام تعلیم دینے کی بجائے درجوں ناقابل اعتنا ایپس کے اندھا دھند چکروں میں الجھا دیا جو طلباء کی ذہنی انفجار کو متاثر کررہی ہے۔مستزاد ایپس کا استعمال بیالتفات ہے جو طلباء کے احساسات کو افتاد کا نشانہ بنا رہا طلباء اپنا تعلیمی اختلال پُر کرنے کی بجائے مزید نصابی بٹن کا شکار ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)


آن لائن کلاسز کا سب سے بڑا مسئلہ تو یہ ہے کہ وہ طلباء جو دود دراز علاقوں میں موجود ہیں جہاں انٹرنیٹ کی رسائی نہیں وہ اس کورس تک ان کی رسائی ممکن نہیں، اور بیشتر تعلیمی اداروں جو سافٹ ویئر استعمال کر رہے ہیں اس کے لئے نیٹ کی سپیڈ کا اچھا ہونا اور بروقت تمام طلبہ کا آن لائن ہونا لازمی ہے اس امر میں بھی اگر کہیں انٹرنیٹ اور بجلی کی سہولیات میسر نا ہوں تو وہ کیسے اپنی کلاسز میں حاضر ہو سکتے ہیں اور کس طرح اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔

بیشتر طلبہ کا یہ اعتراضات کر رہے ہیں کہ جب فیس پوری وصول کی ہوئی ہیں تو ہمیں اس طرح کے اسٹرکچر سے ہمارا پیسہ اور ٹائم ضائع نا کیا جائگ۔
طلباء کے حالات و احساسات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیم گر سے التماس کہ طلباء کی ذہنی تذبذب کو سمجھتے ہوئے تعطیلات کے بعد نصابی سرگرمیاں کا آغاز ادھر سے شروع کیا جائے جدھر سے قبل از وباء اختتام کیا گیا تھا تاکہ طلباء ذہنی کشمکش میں مبتلا ہونے کی بجائے از سر نو آزادانہ تعلیمی و نصابی سرگرمیاں کو گرما سکیں اور ملک و قوم کے مستقبل کو تاریکیوں کے اندھیروں سے نکال کے روشنیوں کی پرامید فضاء میں ابھار سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :