دُنیا کے آلودہ ترین شہر اور پاکستان

منگل 16 نومبر 2021

Afrah Imran

افراح عمران

ہمارے ہاں کچروں کا ڈھیر دن بہ دن برھتا جا رہا ہے۔ سفر کے دوران جس طرف بھی دیکھو تو کوڑے کڑکٹ کا ڈھیر نظر آتا ہے بلکہ صرف یہ نہیں گٹر کے بہتے گندے نالوں نے بھی سفر میں مشکلات پیدا کردی ہیں خاص طور پر پیدل چلنے والوں کے لئے تو ایسا ہے جیسے کشتی کی ضرورت ہو۔ گندا پانی اور اس سے پھیلتی بدبو ماحول کو بہت بری طرح متاثر کرتی ہے۔

کہتے ہیں صبح صبح ٹھنڈی اور صاف فضا میں گہری گہری  سانسیں  لینا صحت کے لئے مفید ہوتا لیکن یہاں تو جب سویرے کام پر جانے کے لئے گھر سے نکلتے ہیں تو صبح صبح بدبو سونگھنے کو ملتی ہے۔ صاف اور خوشبودار فضا تو نا ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
جنگ میں 14 نومبر بروز اتوار شائع ہونے والی خبر کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور دوسرے نمبر پر جبکہ کراچی ساتویں نمبر پر ہے جو کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے۔

(جاری ہے)

گلی محلوں میں چاہے گٹر بہہ رہا ہو یا کناروں پر پڑے کچرے کے ڈھیر ہوں ہم پر کوئی اثر ہی نہیں ہوتا۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ہوتے۔ اگر سب مل بانٹ کر چند ہزار روپے نکال کر اپنے گلی محلوں کی صفائی  کروائیں تو اس میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔ کوئی دوسرے ملک سے آکر ہمارے ملک کی صفائی نہیں کرے گا بلکہ ہمیں خود اپنے شہر کو صاف رکھنا چائیے۔

ہم جہاں اور چیزوں پر پیسہ خرچ کرتے ہیں وہیں اگر ہم اپنے شہر کی صفائی ستھرائی پر بھی خرچ کریں تو ہماری ذات کو خود بھی اچھا محسوس ہوگا لیکن مہینے گزر جاتے ہیں ہم روز اسی گٹر کے بہتے پانی کو پھلانگ کر اپنے کاموں کے لئے دفتر یا کہیں بھی جانا ہو جارہے ہوتے ہیں لیکن صفائی کروانے کے لئے ہم اپنے پیسے خرچ کر نے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ کوئی ایک انسان سارا کا سارا پیسہ صفائی کروانے پر خرچ نہیں کرسکتا۔

اگر ہر علاقے کے رہائشی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرکے اپنے اپنے علاقے کے مسائل حل کروائیں گے تو یہ ان کے حق میں ہی بہتر ہوگا۔ وہ روز روز کی جھنجھٹ اور پریشانیوں سے بچ جائیں گے کیوں کہ گٹر کے گندے پانی اور کوڑا کڑکٹ سے بیماریاں بھی ہمیں ہی لگ رہی ہیں۔ نقصان بھی ہمارا ہی ہو رہا ہے۔
ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور کی آلودہ فضا میں پرٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد 336 تک جا پہنچی ہے جبکہ کراچی کی آلودہ فضا 163 پر ٹیکیولیٹ میٹرز تک بتائی گئی ہے۔

تحقیق کے مطابق فضا میں 151 سے 200 درجے تک آلودگی صحت کے لئے مضر ہے۔ اب ہم اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم صحت کے معاملے میں کس طرف جارہے ہیں۔
عمر دراز ہونے کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ انسان اچھی فضا اور اچھے ماحول میں رہے۔ صاف ستھری چیزوں کا استعمال کرے۔ دنیا میں جس ملک کی سب سے زیادہ life expectancy شمار کی جاتی ہے وہ ہونگ کانگ ہے۔ لمبی عمر ہونے کے پیچھے جہاں بہت سے فیکٹرز ہوتے ہیں وہاں ایک یہ بھی ہے کہ انسان صاف ستھری غذا کا استعمال کرے اور صاف ستھرے ماحول میں رہے۔

یہ ہمارے لئے بہت ہی افسوس ناک بات ہے کہ ہمارے شہروں کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں کیا جاتا ہے۔ اب اگر ہم اپنی صحت کو اچھا کرنا چاہتے ہیں اور روز روز کی پریشانیوں سے بچنا چاہتے ہیں جو کہ ہمیں سب سے زیادہ گندگی کی وجہ سے سہنی پڑتی ہیں تو ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرکے اپنے شہروں کو اچھا اور صاف ستھرا بنانا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :