تفرقہ باز دہشت گرد ملا

منگل 3 اکتوبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

میں صرف مسلمان ہوں اور ایک مسلم ملک ہونے کا دعوی کرنے والے پاکستان میں رہتا ہوں جرنلزم کا طالب علم ہوتے ہوئے بھی میں سمجھتا ہوں کہ میری پہلی پہچان اس دنیا میں مسلمان ہے اور یہی میرا کامل یقین و ایمان ہے پھر پاکستان ہے اور اسکے بعد میرا نام محمدافضل ہے میری فیملی کاسٹ سیال ہے ، میں سب سے زیادہ اس وقت کڑہتا ہوں میرا دل خون کے آنسو روتا ہے جب مجھے مسلمان ملک پاکستان میں مسلمانوں کی ایک مسجد نہیں ملتی، سنی ، شعیہ ، وہابی ، دیوبندی ،اور پتہ نہیں کیا کیا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مساجد موجود ہیں اللہ کے نام پر بنائی گئی ہر مسجد پرکسی نہ کسی فرقہ کی نمائندگی نے قبضہ جما رکھا ہے ۔۔۔ المیہ دیکھیں کہ جس مسجد کی پہچان تو یہ ہونی چاہیے تھی کہ یہ اللہ کا گھر ہے اور مسلمانوں کی مسجد عبادت گاہ ہے لیکن ان مولویوں نے اس پہچان کو بھی اپنے ذاتی مفاد کی سولی پر چڑھا کر دفن کر دیا ،آج مجھے کوئی ایک عالم دین ایسا نہیں ملتا جو صرف مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہو جو صرف اسلام اور مسلمانوں کی بات کرتا ہو جسکی پہچان صرف مسلمان ہو " اللہ نے اپنی سچی کتاب میں حکم دیا کہ تفرقوں میں تقسیم نہ ہونا اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہنا" لیکن اللہ کے واضع احکامات کو پامال کرتے ہوئے ایک مسلمان منبررسول ﷺ پر بیٹھ کر دوسرے مسلمان کلمہ گو کو کافر قرار دے رہا ہوتا ہے تمام مسلمانوں کا ایک اللہ ہے ایک کعبہ ہے ایک رسول ﷺ ہے ،ایک کتاب ہے ، ایک کلمہ ہونے کے باوجود ہم تفرقوں میں تقسیم ہوچکے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہر ملا نے اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنائی ہوئی ہے اور وہ وہاں بیٹھ کر جو مرضی بولے جیسی مرضی اسلام کی تشریح کرے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور یہ سلسلہ کئی صدیوں سے چل رہا ہے پتہ نہیں مجھے کیوں لگتا ہے کہ آج میرے سے میری سب سے بڑی پہچان صرف مسلمان چھین لی گئی ہے آج مجھے مسلمانوں کے ملک میں کوئی صرف مسلمان بلانے والا نہیں بچا ۔ اگر میں اپنے تعارف میں کہوں کہ میں صرف مسلمان ہوں تو کوئی میری بات پریقین کرنے کو تیار نہیں ۔

۔۔ مجھے پتہ ہے اس کالم کے بعد بھی بہت سے مسلمان مجھے پتہ نہیں کیا کیا سمجھیں اور نام دیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ملا اب مساجد ، مدرسوں اور منبر رسول ﷺ سے نکل کر ٹی وی چینلز اور اخبارات پر بھی قبضہ کرتے جا رہے ہیں کل میں رات کے وقت محرم کی ڈیوٹی سے تھکا ہارا گھر پہنچا تو مدنی ٹی وی چل رہا تھا میں نے بھی دیکھنا شروع کردیا کسی بچے نے مدنی چینل کے سب سے بڑے ملا جسکا نام الیاس قادری ہے ۔

۔۔۔"میں اس ملا کے کردار اور ذاتی زندگی پر بہت لکھ سکتا ہوں لیکن میں ایسا نہیں کروں گا" ۔۔۔۔۔ سوال کیا کہ کیا محرم کے جلوسوں میں شامل مسلمانوں کو پانی پلانا چاہیے یا نہیں کیونکہ ان جلوسوں میں بہت سے دیگر مکاتب فکر کے لوگ بھی سبیلیں لگاتے ہیں اور انکو پانی پلاتے ہیں کیا یہ جائزہے ۔۔۔ اب ذرہ اس ملا کا جواب ملا حظہ کیجیے اور جو الفاظ اس ملا نے استعمال کیے میں وہی الفاظ لکھ رہا ہوں ۔

۔ فرمانے لگے کہ کسی کو پانی پلانا مستحب ہے ۔۔ لیکن ان ڈانس کرنے والوں اور پھدکنے والوں کو پانی نہیں پلانا چاہیے کیونکہ اگر آپ انکو پانی پلاہیں گے تو یہ اور پھدکیں گے اور ڈانس کریں گے لہذا ہو سکے تو انکا پانی بند کر دینا چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔ اب آپ مجھے بتاہیں میں اس ملا کو تفرقہ باز اور دہشت گرد نہ کہوں توکیا کہوں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ بات وہ ایک ٹی وی چینل پر بیٹھ کر کررہا ہے ۔

۔۔ میں کسی فقہ کا پیرو کار نہیں ہوں لیکن پانی بند کرنا تو انسانیت کے بھی خلاف ہے آپ ان جلوس والوں کو جو مر ضی سمجھو لیکن آپ ان سے انسان ہونے کی پہچان تو نہیں چھین سکتے کیا یہ ملا بھول گیا کہ اللہ تو رب العالمین ہے ہمارا نبی رحمت العلیمین ہے پھر اس ملا اور کربلا کے یزید میں کیا فرق باقی بچا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے نبی ﷺ نے تو اپنے پیارے چچا حضرت حمزہ کے قاتل کو معاف کردیا تھا کیا یہ ملا بھول گیا ۔

۔۔ مسلمانوں میں تفرقہ پھلیلانے کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں کا کتنا نقصان ہوا اگر اس پر لکھنا شروع کر دوں تو پی ایچ ڈی کی جاسکتی ہے لیکن میں مجبور ہوں انکو تفرقہ باز دہشت گرد کہنے اور لکھنے پر کیونکہ مجھے اردو میں کوئی اور الفاظ نہیں ملا جو میں استعمال کرتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :