
وزیراعظم عمران خان !
پیر 16 جولائی 2018

افضل سیال
نوازشریف کی واپسی فیصلہ کن دن تھا لیکن بزدل شہباز شریف نے نواز شریف کو دھوکہ دیا ،وہ لندن سے لاہور آگیا ،لیکن سپیڈو شہباز ہوائی اڈاے کا راستہ بھول گیا،دراصل اس نے ریڈ لائن کراس کرنا مناسب نہیں سمجھا،اور حکم پر یس سر یس سر پر عمل درآمد کیا،ورنہ آج نواز شریف جمہوریت کی جنگ 80فیصد جیت چکا ہوتا،
الیکشن 2018 کا رزلٹ سے عمران خان وزیراعظم بنے گا ، لیکن سیاسی استحکام اس ملک میں خواب بنا رہے گا ،
نواز شریف کے بیانیہ نے عمران خان کے وزیراعظم ہاوس پہنچنے والے راستے کی رکاوٹیں ہٹا دی ہیں ، محکمہ زراعت کے پاس ماسوائے خان کے کوئی آپشن نہیں بچا ،26 جولائی کو ن لیگ الیکشن رزلٹ تسلیم کرنے سے انکار کردیگی ، سندھ میں اگر پیپلز پارٹی کی حکومت نا بنی تو وہ ن لیگ کی آواز میں آواز ملائے گی ، مولانا فضل الرحمن بھی ہاتھ کھڑا کرے گا ،اے این پی کا بھی ساتھ ہوگا، ایم کیو ایم بھی آواز اٹھائے گی، جماعت اسلامی بھی اس الیکشن کو تسلیم نہیں کرے گی یوں یہ سب ملکر عمران کی حکومت کا جینا دو بھر کر دیں گے ،لیکن ن لیگ اور پیپلز پارٹی عمران خان کی حکومت کو غیر آئینی طریقے سے ختم کرنے کا ساتھ نہیں دیں گی ، نواز شریف کا بیانیہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت سمیت ہر سویلین حکومت کو جلا بخشے گا اور آکسیجن کا کام کرے گا ،کیونکہ نوازشریف کی مسلسل گولہ باری جمہوریت دشمن کیمپ پر ہو رہی ہے جس کا ہرآنے والی سویلین حکومت کو فائدہ ہوگا،
جو لوگ سمجھتے ہیں نوازشریف ذاتی جنگ لڑ رہا ہے ان کے لیے عرض ہے کہ اگر نوازشریف چپ کرکے وزارت عظمی چھوڑ دیتا ،یا نااہلی کے بعد چپ کرکے بیٹھ جاتا تو کب کے کیس ختم ہوچکے ہوتے، اگر نوازشریف آج اپنے بیانیہ سے ہٹ جائے تو کوئی ایک کیس بھی نہیں بچے گا،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نوازشریف اتنا بڑا نظریاتی کیسے بنا تو سادہ سا جواب ہے اسکی تیس سالہ سیاست کا نچوڑ ہے بے اختیاروزیر اعظم عوام کی جنگ نہیں لڑ سکتا، یہ بات بھٹوسمجھا مارا گیا، بینظیر سمجھی ماری گئی ، لیاقت علی خان مارا گیا،باقی بیس وزرائے اعظم بھی چپ کرکے چلتے بنے ، واحد نواز شریف ہے جو سویلین بالا دستی کی جنگ سینہ تان کر لڑ رہا ہے، اسکا انجام جو مرضی ہو لیکن اصل جمہوریت کا پودا نواز شریف نے لگا دیا ہے جو ایک دن تنا درخت ضرور بنے گا اور قوم اسکے سائے سے مستفید ہو گی،
کالم کے آخر میں دو لائنیں اپنے شعبہ صحافت کی، اتنی بزدل ، مفاد پرست ، بکاو،جرنلزم میں نے کتابوں میں نہیں پڑھی جو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں ، ضیا، مشرف دور میں بھی صحافیوں نے کوڑے کھائے صوبتیں برداشت کی مقدمات کا سامنا کیا لیکن قلم کا سودا نہیں کیا، موجودہ پاکستانی میڈیا نا تو مرد ہے نا عورت ، نا طوائف ہے نا کھسرا، یہ کوئی اور قسم کی چیز ہے جو خود تو تباہ ہوہی رہی ہے ساتھ ریاست کا بھی بیڑہ غرق کر رہی ہے اسکو کیا نام دوں اردو میں مجھے نہیں مل رہا ۔
(جاری ہے)
شکریہ نواز شریف اور مریم نواز آپ دونوں نے عمران خان کا وزیر اعظم بنانا نوشتہ دیوار پر خود لکھ دیا پچیس کو بس اعلان ہونا باقی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
افضل سیال کے کالمز
-
ہاں میں غدار ہوں ،
منگل 21 اگست 2018
-
آزادی
ہفتہ 18 اگست 2018
-
کپتان کی حکومت ! سکورگیم
اتوار 5 اگست 2018
-
حکومت سازی! کپتان بمقابلہ شہباز
بدھ 1 اگست 2018
-
وزیراعظم عمران خان !
پیر 16 جولائی 2018
-
گواہ رہنا
پیر 4 جون 2018
-
وزیراعظم عمران خان!
جمعہ 11 مئی 2018
-
عسکری کالم
جمعہ 4 مئی 2018
افضل سیال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.