
حکومت سازی! کپتان بمقابلہ شہباز
بدھ 1 اگست 2018

افضل سیال
1997 میں نوازشریف نے جرنیلوں کے ساتھ ملکر جھرلو پھیرا اور دو تہائی اکثریت سے جیت کر پیپلز پارٹی پر حملہ آور ہوگیا ، بدترین دھاندلی کی وجہ سے بینظیر بھٹو قومی اسمبلی کی صرف 18 سیٹنیں جیت سکی ، لیکن احتجاج اور رزلٹ سے بھاگنے کی بجائے اسمبلی میں بیٹھ کر نوازشریف کا مقابلہ کیا،2014 کے عمران خان اینڈ قادری دھرنے کے دوران جب ن لیگ کی حکومت وینٹی لیٹر پر چلی گئی تو پیپلز پارٹی نے اسمبلی کا فلور استعمال کیا اور دھرنے کو ناکام بنا دیا ، الیکشن 2018 میں پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر جمہوری رویہ اختیار کیا ، اور بائیکاٹ کا اعلان کرنے والی پارٹیز کو اسمبلی جانے پر راضی کیا ،اور مشورہ دیا کہ رزلٹ سے بھاگ کر ہم عمران خان کی کمزور حکومت کو مضبوط بنائیں گے ،لہذا ایوان میں بیٹھ کر اپنا کیس لڑیں ، اب حکومت سازی کا عمل 14 اگست سے پہلے پہلے مکمل ہو جائے گا اور اقتدار وفاق ، پنجاب اور کے پی کے میں تحریک انصاف جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی ، اور بلوچستان میں مخلوط حکومت بن جائے گی ،قومی اسمبلی میں اکثریتی ووٹ لینا والا امیدوار وزیر اعظم اور اسی فارمولے کے ساتھ سپیکر منتخب ہوگا عمران خان اور تحریک انصاف یقنی حکومت بنائے گی ، لیکن اس ملک میں سیاسی استحکام خواب رہے گا ، ہر روزحکومت کے خاتمہ کی تاریخیں دی جائیں گی ، سازشیں ہوں گی ، لیکن ان سے نمٹنا حکومت کے لیے چیلنج ہوگا ،
پنجاب میں بھی ن لیگ ہار جائے گی ، اور تحریک انصاف آزاد ارکان اور ق لیگ کے ساتھ ملکر حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی ، سپیکر پرویز الہی ہوں گے، جبکہ وزیر اعلی کا نام ابھی فائنل ہونا باقی ہے ، وفاق میں تو ن لیگ کا ہارنا سمجھ آتا ہے لیکن پنجاب میں ن لیگ کا ہارنا بڑا سوال طلب ہے ،
پہلی بات تو اس الیکشن رزلٹ اور حکومت سازی نے ثابت کردیا کہ ن لیگ میں صرف نواز شریف لیڈر ہے مریم اسکی جانشین ہے ، شہباز شریف صرف ایک ایڈمنسٹریٹر ہے نہ سیاست دان ہے اور نہ لیڈر، انتہائی بزدل ، ڈرپوک ، فیصلہ سازی سے محروم، صرف پکی پکائی دیگ کا رکھوالا اور تقسیم کرنے کا تجربہ رکھنے والا ایک اندرون شہر کا لاہوریا ! جبکہ حمزہ اپنا والد کا پیادہ شہباز شریف ن لیگ کو تباہ کرچکا ہے اور اگر نواز مریم مزید قید رہے تو شہباز شریف اس پارٹی کا ستیاناس کردیگا ، ن لیگ پنجاب میں صرف اور صرف شہباز شریف اور حمزہ کی نااہلی کی وجہ سے حکومت نہیں بنا سکی اگر نوازشریف ہوتا تو پنجاب کی حکومت کنفرم بنتی ۔
(جاری ہے)
شہباز شریف نے استقبالیہ ریلی کو جب مال روڈ تک محدود رکھا میں اسی دن سمجھ گیا تھا کہ ن لیگ الیکشن ہار گئی ، اگر شہباز شریف نواز مریم پلان کے مطابق استقبال کرتا تو آج الیکشن بھی جیت چکے ہوتے اور حکومت بھی ن لیگ کی ہوتی ۔
ن لیگ نے اگر بھرپور اپوزیشن کرنی ہے تو شہباز شریف کی بجائے رانا ثنااللہ یا خواجہ آصف کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنائے جبکہ پنجاب میں حمزہ شباز کی بجائے خواجہ سعد رفیق کو اپوزیشن لیڈر بنائے جائے تو شائد ن لیگ اپوزیشن کرپائے ورنہ اس جماعت کا اللہ ہی حافظ ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
افضل سیال کے کالمز
-
ہاں میں غدار ہوں ،
منگل 21 اگست 2018
-
آزادی
ہفتہ 18 اگست 2018
-
کپتان کی حکومت ! سکورگیم
اتوار 5 اگست 2018
-
حکومت سازی! کپتان بمقابلہ شہباز
بدھ 1 اگست 2018
-
وزیراعظم عمران خان !
پیر 16 جولائی 2018
-
گواہ رہنا
پیر 4 جون 2018
-
وزیراعظم عمران خان!
جمعہ 11 مئی 2018
-
عسکری کالم
جمعہ 4 مئی 2018
افضل سیال کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.