ہاں میں غدار ہوں ،

منگل 21 اگست 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

ثابت ہوا ! ال شریف اور نواز شریف کا نام جمہوریت نہیں تھا ، پاکستان کا مستقبل بھی نواز شریف یا کسی سویلین لیڈر سے وابستہ نہیں تھا تو مان لیجے عمران خان سے بھی اس ملک کا مستقبل وابستہ نہیں ، کیونکہ اس ملک کا مستقبل کسی اور طاقتور نے اپنے نام کے ساتھ وابستہ کر رکھا ہے اور بھولی قوم اسکو تسلیم کر چکی ! پوچھنا یہ تھا کہ اگر ملک بنانے والوں سے ملک کا مستقبل وابستہ نہیں تو ایک ریاست کے ماتحت سیکورٹی ادارے سے ملک کا مستقبل کیسے وابستہ ہوسکتا ہے ، پاکستان کے سویلین وزرائے اعظم کا تو احتساب ہوتا ہے انکو پھانسی پر بھی لٹکا دیا جاتاہے، گولیاں سے بھی چھلنی کردیا جاتا ہے ، لیکن کسی آئین شکن کا احتساب کیوں نہیں ہوا آج تک؟ آپ ایک جانب تو آئین آرٹیکل 84 کے تحت آڈٹ کروانے کو بھی تیار نہیں جبکہ دوسری جانب آپ ہر سویلین ادارے میں مداخلت کو اپنا حق اور آئین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، کوئی بتائے گا کہ
ﮈکٹیٹر کا نام فوج کا پورا ادارہ کس نے رکھ دیا ہے ؟ ادھر آمرکا نام لو ادھر سارے ادارے کی تذلیل بن جاتی ھے ۔

(جاری ہے)

آئین شکن جرنیلوں کا نام لینے پر غداری اور ملک دشمن، غیر ملکی ایجنٹ کا سرٹیفیکٹ بھی دے دیا جاتا ہے ،جرنیلوں کے مقتدی جمہور کو گالیاں دینے سے نہیں چوکتے.. لیکن آمر کے خلاف بولتے ہوئے انکی زبان بند ہو جاتی ہے ، آج اس ملک میں تین بار منتخب ہونے والا سابق وزیر اعظم تو جیل میں بیٹی سمیت جل سٹر رہا ہے اور پیشیاں بھگت رہا ہے ، لیکن ملک کا سب سے بڑا مجرم مشرف باہر بیٹھا میرے ملک کے قانون کا تمسخر اڑا رہا ہے ، ہماری یرغمالی عدالتیں سویلین کو تو لٹکانے میں فخر محسوس کرتی ہیں لیکن کسی آمر کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے انکی زبان بند اور قلم کی سیاہی خشک کیوں ہو جاتی ہے ؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاست دان بھی ملک کی خرابی میں حصہ دار ہیں لیکن ملک کی 70سالہ زندگی میں 40 سال تو جرنیلوں نے حکومت کی پھر ناکامی کا سارا ملبہ سویلین کی گود میں کیوں ڈالا جاتا ہے،ہرگناہ سویلین کے نامہ اعمال کی زنیت کیوں بن جاتا ہے اس بیان کے بعد تصویر کا دوسرا رخ کیا سامنے نہیں آجاتا کہ قانون شکن بھگوڑاپرویز مشرف یہ اقرار کرتا ہے کہ مجھے کیسوں سے بچانے اور باہر بھگانے میں سابق جنرل راحیل شریف نے مدد کی ہے۔

کیا کسی نے پوچھا ،لکھا متنازع اسلامی فوج کی سربراہی لینے والے سابق جرنیل سے کہ آپ نے ایک ملزم کی مدد کیوں کی ؟ آج آپ دنیا کی تمام افواج کے چیفس سے زیادہ تنخواہ ،مراعات اور سہولیات لے رہے ہیں۔۔اگر آپ توہین نہ سمجھیں تو صرف وضاحت ہی کردیں ۔۔۔۔۔لیکن پھر بھی آپ تو ٹھہرے محب وطن اور سویلین ٹھہرے غدار وطن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مطلب ہم جمہوریت اور سیاست دانوں کی تو جیسے مرضی پگڑیاں اچھالیں۔

سیاست اور سیاست دان کو عوام کی نظروں میں اتنا گرا دیں کہ گالی بن جائے، لیکن جمہوریت کا حسن ٹھہرے ، دوسری جانب ہم ادارے کی عزت وقار پر اپنی جان قربان کرنے کی قسمیں کھایں،لیکن جیسے ہی قانون شکن آمر کی قانون شکنی اور احتساب پر بات کریں تو غدار ٹھہرنا لکھ دیا جائے ، ہم سیاست دانوں کے احتساب، کرپشن ، نااہلی ، بیڈگورننس پر تو کھل کر تنقید کریں اور عوام کی رائے ہموار کریں ،اور یہ پریکٹس ہونی بھی چاہیے ، جبکہ دوسری جانب جب ہم قانون توڑ کر حکومت پر قبضہ کرنے والے آمر کے بارے میں زبان کھولیں یا قلم اٹھایں تو غدار ٹھہریں ، کیا سیاست دانوں کے علاوہ جرنیل، جج، بیوروکریٹ،سرمایا دار، قانون سے بالاتر ہیں کیا ان پر ملک کا کوئی قانون نافذ نہیں ہوتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر کہتے ہیں یہ سب سیاست دان گھٹیا, مفاد پرست, بے عقل, ان پڑھ اور جاہل تھے اس لیے فوج کو آنا پڑا.... چلیں یہ بھی مان لیا ۔۔۔ تو حضور: مادر ملت فاطمہ جناح کو ایک جرنیل "تمام قوت سے" بھارتی ایجنٹ اور غدار کیوں ثابت کرتا رہا ؟ کسی نے پوچھا کے جناب آپ نے تو ملک کی سرحدوں کی حفاظت کا حلف اٹھایا تھا ۔ آپ اقتدار کے فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں۔

۔آخر ہر سویلین حکومت کے جانے یا آنے میں آپکا کردار کیوں بار بار سامنے آتا ہے ، 2018 کے الیکشن میں کیا چند جرنیلوں کی وجہ سے پوری فوج کو بدنامی کا سامنا نہیں پڑا! جناب جب آپ خود اپنے ادارے کے متنازع کرنے کی راہ ہموارکرو گے تو انگلیاں اٹھیں گی ،آپکے کرتوتوں کی وجہ سے آج ملک کی عوام کا ایک بڑا حصہ آپکو ووٹ دشمن سمجھ رہا ہے ۔۔۔ جمہوریت کے دشمنوں سے میرا ایک مصومانہ سوال ہے کہ اگر آپ اپنی فیکٹری ، گھراور اپنی حفاظت کے لیے سیکورٹی گارڈ رکھیں انکو وردی، اسلحہ لیکراپنا پیٹ کاٹ کر اسکی ہر جائز ناجائز ضرورت کو اپنی حیثیت سے بھی زیادہ پورا کریں۔

۔۔ لیکن ایک دن آپ گھر پہنچیں تو سیکورٹی گارڈ کہے کہ حضور آپ گھر کو صحیح نہیں چلا رہے آپ ان پڑھ ہیں ، جاہل ہیں ، کرپٹ ہیں لہذا آپ آج سے اس گھر میں داخل نہیں ہوسکتے تو آپکو کیسا لگے گا۔۔۔۔۔۔۔۔تو میری بھولی پیاری پاکستانی قوم آپ کے ساتھ یہی ہو رہا ہے۔۔۔۔۔اس ملک کو کسی فوجی نے بغاوت کرکے آزاد نہیں کروایا تھا ۔ ایک سویلین نے عوام کی طاقت سے عوام کو ایک آزاد ملک لیکر دیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ بس ایسے ھی سوالات پوچھنے پر میں بھی غدار ہوں.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی جج کرپٹ اور قانون شکنی کرے تو ججز اسکا احتساب کریں ، جب کوئی بیوروکریٹ کرپٹ پریکٹس میں ملوث ہو تو بیوروکریسی خود انکوائری کرے ، جب کوئی جنرل کرپشن میں پکڑا جائے توفوج خود اسکی انکوائری کرے ،کوئی پولیس افسر کرپشن کرے تو پولیس کا ادارہ اسکی پوچھ گچھ کرے ،اگر صحافی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہو تو صحافتی تنظیمں اسکا احتساب کریں ، لیکن اگرسیاست دان ایسی کسی قانون شکنی میں پکڑا جائے یا الزام لگے تو ہم سب ملکراسکا احتساب کریں ۔

۔ واہ رے مسٹر بابو تیرے انصاف کے ضابطے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کالم کا مطلب کرپٹ نااہل مفاد پرست سیاست دانوں کا دفاع ہرگز نہیں ، لیکن اس حمام میں سب ننگے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب ، اچھی تقریر کی ، اچھے کی امید رکھتے ہیں لیکن آپ بھول گئے ! احتساب سب کا ہونا چاہیے ،
قانون کا اطلاق بھی ہر طاقتورپر ہونا چاہیے ، لیکن اس احتساب کے عمل میں آپ کچھ بھول رہے ہیں
خان صاحب آپ اپنی ترجیحات میں جرنیلوں کا احتساب لکھنا بھول گئے ،
آپ مشرف کو قانون کے مطابق سزا دینے کا اعلان کرنا بھول گئے ،
آپکو باہر سے رقم واپس لانی تو یاد رہی ، ضرور لائیں ، لیکن ایک قانون شکن آپکی ریاست کا مفرور مجرم بھی باہر بیٹھا ہے اسکو واپس لانے کا اعلان بھول گئے ،
آپ تمام کرپٹ افسران و سیاستدانوں کو ضرور احتساب کے کہٹرے میں لائیں لیکن ، ریاستی بجٹ کا بڑا حصہ وصول کرنے والوں کے احتساب کا اعلان کرنا بھول گئے ،
خان صاحب آپ خارجہ اور دفاع میں احتساب کا اعلان کیا کرتے آپ تو انکا ذکر کرنا بھول گئے،
خان صاحب آپ سویلین بالادستی کا اعلان کرنا بھول گئے،
خان صاحب آپنے شاہانہ حکمرانی کے خاتمہ کا اعلان کیا بہت اچھا کیا، کیا آپکے ماتحت ادارے کا سربراہ سے بھی ایسی سادگی اپنانے کا حکم دیتے
خان صاحب!۔

۔یاد رکھیں ایسے سوال پوچھنے اور لکھنے والا غدار ہے تو ہاں میں توغدار ہوں، اگر آپ نے بھی ایسے سوالات اٹھانے کی کوشش کی تو آپ بھی غدار ٹھہریں گے ۔
اگر اب میں غدار وطن، غیر ملکی ایجنٹ بنا دیا جاوٗں تو یہ کالم سنمھال کر رکھنا تاکہ سند رہے اور باوقت ضرورت کام آئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :