عسکری کالم

جمعہ 4 مئی 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

میڈیا اگر اسی طرح پریشرائز رہا اور ڈر اور خوف کی وجہ سے سچ بات اور حقائق سے منہ موڑتے رہے اور عوام کو حقائق سے محروم رکھا تو اس آزاد میڈیا کا بھی فاتحہ پڑھ لیجے ، صحافیوں اور میڈیا مالکان میں اگر اتنی جرت نہیں تو پھر صحافت کرنے کی بجائے گھر بیٹھ جائیے،اس ریاست کے ساتھ کھیلواڑ بند کیجے ، عدلیہ ہو یا میڈیا دونوں ایک ہی صوبے تک محدود ہو گئے ہے، تمام لیڈران اور اداروں نے پنجاب کو ہی پاکستان سمجھ رکھا ہے اگر یوں ہی سب چلتا رہا تو یہ خود کشی کے مترادف ہے ، مجھے گھن آتی ہےان سے، خود پر قابو رکھنا مشکل ہوجاتا ہے، جب کچھ معصوموں کے آنسو شئیر کرتا ہوں، جن کے پیارے کئی کئی سال سے غائب ہیں، جن کے پیاروں کو سرعام قتل کیا جا رہا ، ہزارہ برداری کی نسل کشی مہم اپنے عروج پر ہے لیکن دنیا کی نمبر ون ایجنسی اور نمبرون سیکورٹی کے ٹھیکیدار اپنا کام چھوڑ کر حکومتیں بنانے اور گرانے یا اپنے بزنس کو بڑھانے میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،
ہزارہ برادری صدیوں پہلے افغانستان میں نسل کشی سے مجبور ہو کر یہاں بلوچستان میں آباد ہوئے ۔ پڑھا لکھا قبلیہ ہے پرامن ہے ، محب وطن پاکستانی ہیں ، انکے بہت سے نوجوان فوج میں بھی ہیں اور باقی اداروں میں بھی اچھے اچھے عہدوں پر ملک کی خدمت کررہے ہیں ، افغانستان میں انکے قتل عام کی تاریخ ہے جس کو طالبان نوے کی دہائی میں اگلے لیول پر لے کر گئے اور ایک دن میں دس دس ہزار ہزارہ قبیلے کے افراد قتل کئے گئے ۔

انکا جرم انکا مختلف دکھنا اور ال رسول ﷺ سے محبت کرنا ہے مطلب(شیعہ) ہونا ہے۔۔۔۔ المیہ یہ ہے کہ انکو قتل کرنے والے ملاازم کے بھٹکائے دہشتگرد ثواب اور جنت کے حصول کے لیے قتل کررہے ہیں، انکو گاڑیوں سے اتار کر شناخت کرکے قتل کیا جاتا ہے،،آج انکے بچے سکول نہیں جاسکتے وہ ملک میں آزادانہ زندگی سے محروم ہوچکے ہیں ، بلوچستان میں پچھلے کئی سالوں سے ملک کے طاقتور ادارے کی حکومت ہے ، یہ ڈمی حکومتیں تو کامیابی سے بنا اور گرا رہے ہیں لیکن ہزارہ کمیونٹی کے قتل وغارت پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔

۔شائد اگر تحقیقات ہوئیں تو گڈ طالبان کا نام آئے گا ۔ سولولی پاپ لگاو، مٹی پاو تے ڈنگ ٹپاو ۔۔۔۔ ( ہزار کمیونٹی کی خاتون رہنما جلیلہ حیدر نے بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کو کہا کہ آپ کے
پا س اختیارات نہیں ) جن کے پاس اختیارات ہیں انکے نزدیک دیگر کام ان فضول قسم کے کام سے زیادہ ضروری ہیں ۔ "چلوآبادی کم ہو رہی ہے" زیادہ ضروری کاموں پر مبنی میں نے ایک لسٹ ترتیب دینے کی کوشش کی ہے ۔

یہ مکمل تو نہیں ہے کیونکہ سب کچھ لکھ دیا تو غداری کا لقب میرے استقبال کرے گا اور عقوبت خانہ میرا مقدر ٹھہرے گا ، لہذا جتنا لکھنے جا رہا ہوں تھوڑے لکھے کو زیادہ سمجھا جائے ،،،
40 سال عسکری حکومت
عسکری بینک
عسکری رہائشی فلیٹ
عسکری سیکیورٹیز انویسٹمینٹ
عسکری انشورنس،
عسکری گروپ آف کالجز
عسکری آئل
عسکری رئیل ایسٹیٹ
عسکری فارمز
عسکری میٹ
عسکری وولن ملز
عسکری اسٹیڈیم
عسکری تیل
عسکری شادی اور پارٹی ہال
عسکری ایوی ایشن
عسکری گارڈز
عسکری انویسٹمینٹ
عسکری ڈی ایچ اے
عسکری دودھ
عسکری کنٹرکشن ۔

اینڈ دویلپمنٹ کمپنیز،
عسکری کھاد
عسکری سیمنٹ
عسکری شاپنگ مال ،اینڈ سٹورز
ریاست کے تمام بڑے شہروں میں عسکری کنٹونمنٹ بورڈ حکومت،
ہر ضلع ہر شہر میں شہدا کے نام پر ہزاروایکڑ عسکری سوسائٹی کے نام پر بزنس
وغیرہ وغیرہ ۔۔۔
اس کالم کو کسی اخبار نے تو پرنٹ کرنا نہیں نا اپنے چینلز پر اس کو خبر کے طور پر دکھایا جا سکتا ہے کیونکہ ایسے کرنے سے مورال ڈاؤن ہوتا ہے، لکھنے والا ملک دشمن اورغیر ملکی ایجنٹ ، پرنٹ کرنے والا اخبار غیر ملکی ایجنسیوں کا پیروکار ، آوازبلند کرنے والا چینل دفاع کا دشمن ۔

۔۔۔۔۔
توکچھ قبیہ، گھٹیا، ذلیل اورکمینے آکرٹاں ٹاں کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد دہشت گردہیں،
،اگرسچےہوتوان کوعدالتوں کےسامنے لاو۔
پھر کہتے ہیں کہ بزنس کرنا انکا حق ہے تو کریں بزنس ، لیکن دفاع کی آڑ میں یہ کیسے کیا جاسکتا ہے ۔وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔
کالم لکھ دیا ہے تاکہ لاپتہ ہونے سے قبل سند رہے اور باوقت ضرورت کام آوئے شکریہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :