وزیراعظم عمران خان!

جمعہ 11 مئی 2018

Afzal Sayal

افضل سیال

پاکستان میں ایک کامل ایمان کی حد تک سیاست دانوں اور کسی حد تک عوام کو یقین ہے کہ وزیر اعظم وہی بنتا ہے جسکو خلائی مخلوق کی حمایت حاصل ہو ۔ خلائی مخلوق سے جو بھی لیڈر ٹکرایا پاش پاش کردیا گیا ، پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ خلائی مخلوق کی منظوری کے بغیر کوئی مسند اقتدار پر نہیں بیٹھ سکا ، پاکستان میں موجودہ سیاست دانوں کی لسٹ میں نوازشریف اس کھیل کا سب سے بڑا بینفشیری بھی رہا ہے اور طاقتور خلائی مخلوق کے کھیل کو بخوبی جانتا بھی ہے ، کیونکہ وہ اس کھیل سے مستفید ہوتا رہا ہے ، خلائی مخلوق اور نواز شریف ماضی کے اچھے دوست رہے ہیں " جب کوئی ہم راز اچھا دوست دشمن بن جائے تو وہ سب سے خطرناک ثابت ہوتا ہے "، لہذا خلائی مخلوق کے حملوں کو سمجھتے ہوئے نوازشریف اپنے سیاسی پتے شو کررہا ہے ، اس وقت تک نوازشریف نے خلائی مخلوق کو دفاعی پوزیشن پر لاکھڑا کیا ہے ۔

(جاری ہے)

۔۔۔ جو لڑائی نوازشریف کی نااہلی پر شروع ہوئی تھی اس میں مزید شدت آتی جا رہی ہے اور جیسے جیسے الیکشن نزدیک آئیں گے اس میں مزید اضافہ ہوگا، نوازشریف مزید سخت موقف اپنائیں گے جبکہ خلائی مخلوق اپنے دفاع میں نوازشریف کے خلاف مزید شکنجہ سخت کرے گی، اس کا نتیجہ ماضی جیسا ہرگز نہیں نکلے گا کیونکہ نوازشریف کا جو نقصان ہونا تھا وہ ہوگیا لیکن جتنا نقصان نوازشریف نے خلائی مخلوق کا کردیا ہے اور مزید کردینا ہے اس سے یہ طاقتور خلائی مخلوق اپاہج ضرور ہوجائے گی جس سے نواز شریف کو تو کوئی فائدہ ہو یا نا ہو مستقبل میں جمہوریت کو اسکا فائدہ ضرور ہوگا ۔

۔۔۔۔ موجودہ سیاسی حالات کی روشنی میں ماضی کا ایک واقع یاد آیا ،
ڈکٹیٹرضیا نے اپنے قیدی ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ سمجھوتے کی بڑی کوشش کی لیکن ناکام رہا ، ایک دن خود جیل میں چلا گیا اور کہا کہ بھٹو صاحب آپ ڈیل نا کریں ۔ میں آپکو بغیر کسی شرط کے رہا کردیتا ہوں ، لیکن یہ بتائیں آپ میرے ساتھ کیا سلوک کرو گے ، بھٹو صاحب نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق آپ پر آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کروں گا ، ضیا واپس آگئے اور اپنے سٹاف سے پوچھا کہ یہ آرٹیکل 6 کا کیا مطلب ہے ؟ ملٹری سیکرٹری نے کہا کہ سر اسکا مطلب یہ ہے کہ قبر ایک ہے بندے دو ہیں ، ضیا نے اپنے بھیانک انجام سے ڈر کر بھٹو جیسے بہادر لیڈر کا انجام لکھ دیا ۔

ضیا نے بھٹو کے جسم کی روح تو ضرور قبض کرلی لیکن اسکی سیاسی روح قبض نا کرسکا ، "وہ سیاسی روح آج بھی زندہ ہے ۔جو پیپلز پارٹی کی ہوشرباء کرپشن ، لاقانونیت اور بیڈگورننس کے باوجود پارٹی کو مرنے نہیں دے رہی ۔۔
لگتا ہے تاریخ ایک بار پھر اپنے آپ کو دوہرا رہی ہے ، لیکن خلائی مخلوق نوازشریف کے ساتھ بھٹو والی غلطی تو کبھی نہیں کرے گی، لیکن ایک نئی غلطی سے نوازشریف کو سیاست دان سے لیڈر ضرور بنا دیگی ۔

۔۔۔ قارئین جانتے ہیں کہ میں ہمشہ سے لکھتا آ رہا ہوں کہ عمران خان کے وزیر اعظم بننے میں سب سے بڑی رکاوٹ یہی خلائی مخلوق ہے جس نے نوازشریف کو 3 بار وزیر اعظم بنایا اور تین بار گھر بھیجا۔۔۔ یہ بات درست ہے کہ نوازشریف کی اصل لڑائی خلائی مخلوق سے ہی ہے ،نوازشریف کے جارحانہ حملوں نے خلائی مخلوق کو اپنی جنگی پالیسی کچھ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا ہے،اور اب انکے پاس بنی گالہ پر بھروسہ کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا، اس لیے ،اب آزاد امیدواروں پر بھروسہ کرنے کی بجائے انکی ڈوریاں بنی گالا کہ جانب موڑ دی گئی ہیں ، 2013 کے الیکشن میں جو دھڑا دھڑ فصلی بیٹرے جاتی عمرہ اکٹھے ہوئے تھے اب وہ بنی گالہ کو پیارے ہورہے ہیں اور ابھی حکومت ختم ہونے کے بعد مزید بنی گالہ کا رخ کریں گے کیونکہ نوازشریف کو روکنے کے لیے عمران کو لانا ضروری ہوچکا ہے اسی میں خلائی مخلوق کی بقا ہے ، کیونکہ اب اگر عمران یا شہباز شریف کے علاوہ مسند اقتدار پر کسی کو بٹھانے کی غلطی کی گئی توخلائی ٘مخلوق اپنے ہاتھوں سے اپنے تابوت میں آخری کیل ٹھونکے گی۔

۔۔
جمہوریت پسند صحافی ہونے کے ناطے موجود سیاسی صورت حال میرے لیے اتنی دلچسپ اور مسرورکن ہے کہ میں بھر پور طریقے سے انجوائے کر رہا ہوں ، اس لیے کہ پہلی بار دو طاقتور قوتیں ایک دوسرے کے کپڑے اتار رہی ہیں ، اور پاکستان کی غریب عوام پہلی بار ننگا دیکھ کر ان کی اصل شکلیں پہچان رہی ہے، میڈیا میں بدترین سنسر شپ کے باوجود سوشل میڈیا اپنا بھر پور کردار ادا کررہا ہے خلائی مخلوق اور زمین پر عوام کے حقوق سلب کرنے والی طاقتور مخلوق کے کرتوت کھل کر عوام کے سامنے آ رہے ہیں،بہت سے لوگ کہ رہے ہیں کہ جمہوریت کمزور ہورہی ہے تو میں کہتا ہوں جمہوریت کا پودہ اب مضبوطی کے ساتھ جوان ہورہا ہے، اور مستقبل میں جمہوریت مضبوط ہوگی،مختصر یہ کہ نوازشریف نے حالات اس نہج پر پہنچا دینے ہیں کہ زچ ہو کر خلائی ٘مخلوق نے عمران خان کو وزیراعظم بنا دینا ہے جس پر انہوں نے کبھی اعتماد نہیں کیا،،میں تو انجوائے کررہا ہوں آپ بھی انجوائے کریں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :