پاکستانی جمہوریت اور دولے شاہ کے چوہے

جمعرات 5 اکتوبر 2017

Afzal Sayal

افضل سیال

پنجاب کے ضلع گجرات میں ایک دربار ہےجسکا نام ہے بابا دولے شاہ ۔۔ اس دربار پر کچھ کمزور عقیدہ کمزور ذہن کم عقل لوگ جاتے ہیں جن کے ہاں اولاد نہیں ہوتی ۔۔۔ اور منت مانگتے ہیں کہ اگر اس دربار کے صدقے ہمیں اولا د مل گئی تو پہلی اولاد ہم اس دربار کو دیں گے جب انکے ہاں اولاد ہوتی ہے تو وہ پہلا بچہ اس دربار پر چھوڑ جاتے ہیں۔۔ دربار پر موجود بھیک مانگنے والا مافیا اس بچے کو اپنی تحویل میں لیتا ہے اور اس بچے کے سر پر ایک خاص شکل لوہے کاخول چڑھا دیا جاتا ہے جس وجہ سے اس بچے کا دماغ ، سرکی نشوونما مفلوج ہو جاتی ہے اور اسکی عجیب شکل بن جاتی ہے پھر اس عجیب شکل ذ ہنی معذور انسان سے بھیک منگوائی جاتی ہے اور انکو عرف عام میں بابا دولے شاہ کا چوہا کہا جاتا ہے ۔

۔

(جاری ہے)

۔ پاکستان جمہوری عمل کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا ۔ قائد اعظم نے فوج کے پہلے آرمی چیف General Frank Walter Messervy کوجنگ کا حکم دیا جب انڈیا کی فوج کشمیر پر قبضہ کررہی تھی پہلے آرمی چیف نے ملک کے پہلے گورنر جنرل محمدعلی جناح کا حکم ماننے سے انکارکردیا ۔۔ (ایک انکار فرشتہ اعزازیل یا ابلیس نے کیا تو شیطان بن گیا) جبکہ General Sir Frank Walter Messervy کے انکار نے آمریت اور قانون شکن جرنیلوں کو پیدا کیا آمریت کی اس فیکٹری نے دولے شاہ کے چوہوں کی طرح جمہوریت کے نام پر بچے جمورے لیڈر پیدا کرنے شروع کیے اور انکی پرورش طریقہ کار بھی دولے شاہ کے چوہوں کی طرح کی گئی، اپنی فیکٹری میں تیار بچے جموروں کو عوام میں متعارف کروایا گیا اور اپنے مفادات تک استعمال کیا جب مقاصد پورے ہوے تو ٹشو پیپر کی طرح اٹھا پھینکا پھر ان بچہ جمورہ کے ہاتھ میں کشکول پکڑوایا اور دنیا بھر سے خوب مال اکٹھا کیا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہر بچہ جمورے نے آمریت کی گود سے جنم لیا اور یہ سلسلہ آج بھی اپنے زور و شور سے جاری ہے آج ملک میں صورت حال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ بچے جمہورے تو بہت ہیں لیکن جمہوری لیڈر ایک بھی پیدا نہیں ہونے دیا گیا ۔۔۔ ملک میں آج بھی آمریت کا طوطی سرچڑھ کر بول رہا ہے اور جمہوریت یتیم نظر آ رہی ہے ، نواز شریف کی کرپشن پر تو کوئی معافی نہیں لیکن اگر اس نے آمریت کے خلاف واقع ہی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے تو پوری قوم کو نواز شریف کا ساتھ دینا چاہیے کیونکہ نواز شریف کی کرپشن سے زیادہ آمریت سے جنگ جیتنا اہم ہے آج نوازشریف مسلم لیگ ن کا بلا مقابلہ صدر منتخب ہو گیا ۔

۔آئین کی اٹھارویں ترمیم کے بعد پارٹی سربراہ کو غیرمعمولی اختیارات حاصل ہیں ۔۔۔صدر بننے کے بعد نوازشریف سیاست میں دوبارہ کسی حد تک ان ہوگیا ہے۔۔۔۔ نوازشریف کو اس بار پارٹی صدارت پر فائز ہونے کے لئے جو طریقہ کار اختیار کرنا پڑا وہ کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے میں قابل ستائش نہیں ہوسکتا اور نہ ہی کوئی جمہوری سیاسی کارکن ایسے طریقہ کار کی حمایت کرسکتا ہے ۔

۔۔فرد واحد کے لئے پہلے پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی کی گئی پھر فرد واحد ہی کے لئیے پارٹی کا آئین بھی بدلا گیا اور پارٹی صدارت کا تاج اس فرد کے سر پر سجایا گیا جو ایک متنازعہ عدالتی فیصلے کے ذریعےنااہل ہو چکا تھا۔ لیکن اس میں بھی سارا قصور نواز شریف کا نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں جمہوریت کی آبیاری آمریت سے ہوئی ہے لہذا کمزور جمہوری اقدار میں ایسے فیصلوں کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لگتا یوں ہے کہ آمریت کے خلاف نواز شریف نے علم بغاوت بلند کردیا ہے اب وقت کا تقاضا ہے کہ عوام نواز شریف کا ساتھ دے کیونکہ سویلین بالادستی کے بدلے نواز شریف کی کرپشن کو وقتی طور پر معاف کرنا گھاٹے کا سودا نہیں ہے پوری قوم کو سمجھنا چاہیے کہ ملک کی بقا جمہوریت اور سویلین بالا دستی میں ہے ۔۔جمہوریت کی بالا دستی قائم ہوگئی تو جمہوری لیڈر بھی پیدا ہونا شروع ہوجائیں گے اور ملک بھی ترقی کرے گا ۔

۔ اور دولے شاہ کے بچے جمورے بھی اپنی موت آپ مر جاہیں گے ۔۔۔ قوم نواز شریف کا احتساب ضرور کرے لیکن ووٹ کی طاقت سے اسکی سیاست کو جاتی عمرہ میں دفن کر دے ، عمران خان بھی موجودہ حالات اور سازشوں کو سمجھیں اگر نواز شریف کی نااہلی واقعہ ہی جمہوریت کے خلاف سازش ہے تو عمران کی بقا جمہوریت کی بقا میں ہے ۔۔ اگر یہی حالات رہے تو وہ وقت دور نہیں جب عمران خان اور نواز شریف ایک دوسرے کے کندھوں پر سر رکھ کے جمہوریت جمہوریت کا رونا رو رہے ہوں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :