
برگد-ایک خودنوشت
جمعہ 30 اپریل 2021

احمد علی کورار
جانے کب اس بلا سے جان خلاصی ہو کچھ خبر نہیں.کوئی امید بر نہیں آتی والی صورتحال ہے
ماہ اپریل کچھ ایسی خبر لایا کہ اس اداسی کے موسم نے مزید افسردہ کر دیا.
ہندوستان سےخبر آتی ہے کہ مشرف ذوقی عالم جہانِ فانی سے کوچ کر گئے جو پائے کے ادیب تھے اگلے دن خبر ملتی ہے کہ ان کی بیگم اس دنیا سے رخصت ہو گئی جو بڑی شاعرہ تھیں اور پھر خبر ملتی ہے کہ مولانا وحید الدین اللہ کو پیارے ہوگئے ایک عظیم عالمِ دین اور ایک عظیم انسان
پچھلے سال اس ماہ اپریل میں عرفان خان عالمِ بقا کو کوچ کر گئے.
ہائے! ان دو سالوں میں ہم نے کیسے کیسے لوگ کھوئےہیں.
(جاری ہے)
طویل فہرست ہے موضوع بدلنا چاہتا ہوں.اگر یہ موضوع زیرِ بحث رہا تو لکھنا مشکل ہو جائے گا شاید حواس ساتھ نہ دیں باتوں باتوں میں پتا نہیں کس جانب خیال چلا گیا.
ایسے موسم میں ایسی باتیں کیونکر یاد نہ آئیں
کورونا کے پیشِ نظر آج کل وہ دنیا داری نہیں رہی.وقت کا ایک طویل حصہ گھر پہ گزرتا ہے.
خود کو مشغول رکھنے کےلیے کتابوں سے دوستی بڑھا لی ہے پچھلے سال کی طرح ا مسال بھی کچھ
تصانیف مطالعے میں رہیں اور ایک طویل فہرست ہے جسے مطالعہ کرنا ابھی باقی ہے..
بھلا ہو بک کارنر جہلم کا جو خوبصورت طباعت جاندار صفحات اور شاندار مصنیفین کی کتابیں فوری مہیا کرتا ہے.
کچھ کتابیں جو اس ماہ پڑھنے کو میسر ہوئیں ان کا تذکرہ میں اپنی گزشتہ تحریروں میں کر چکا ہوں.
لیکن ایک کتاب جس کا تذکرہ ابھی باقی ہے وہ ہے محترمہ صدف مرزا کی کتاب "برگد" جو ایک جاندار تصنیف ہے.
دراصل "برگد"ایک خودنوشت ہے لیکن اسے پڑھنے سے یہ خیال کہاں رہتا ہے کہ آپ ایک آپ بیتی پڑھ رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ نثر کے تمام فن پاروں کا امتزاج ہے.اس میں ناول کی جھلک نظر آتی ہے یہ کبھی افسانے کا پتہ دیتی ہے کبھی داستان معلوم ہوتی ہے.
ایک ایسی خودنوشت جس کا مرکزی کردار مصنفہ کا والد ہے والد ایک ایسا کردار ہے جس پر بہت کم لکھا گیا ہے مصنفہ نے یہ ضخیم کتاب لکھ کر والد کی عظمت کا اعتراف کیا ہے.
مصنفہ نے اپنی زندگی میں بیتے ہوئے اندوہناک اور ٰغمناک لمحات کو بھی بیان کیا ہے.
ایک والد کا اپنی اولاد کے ساتھ کیسا برتاؤ ہوتا ہے کتنی شفقت ہوتی ہے ایک والد اپنی اولادکے لیے کیا کر گزرتا ہے.
مصنفہ نے اسے خود نوشت میں خوبصورت اسلوب کے ساتھ بیان کیا ہے.
مصنفہ کی عمر کا ایک حصہ یورپ میں بھی گزرا ہے وہاں کی ثقافت اور فلسفے کو اس کتاب میں بیان کیا گیا ہے ساتھ میں مشرقی رویوں کی بھی ترجمانی کرتی ہیں.
معاشرتی رسم ورواج کو بھی اس کتاب میں جگہ دی گئی ہے.
ایک ایسا جاندار نثری اسلوب پڑھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ یہ سب تو ہم پہ بیت چکا ہے
یہ کتاب پڑھنے کے قابل ہے اور مصنفہ کی رواں اور موثر نثر برگد کو چار چاند لگاتی ہے..
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد علی کورار کے کالمز
-
ہائے جوانی
منگل 6 جولائی 2021
-
داڑھی والا
پیر 21 جون 2021
-
سوفی کی دنیا
جمعرات 27 مئی 2021
-
درخت آدمی ہیں
منگل 25 مئی 2021
-
آپ وہ ہیں جو چھپاتے ہیں
بدھ 19 مئی 2021
-
کیا زمانہ تھا!
جمعرات 6 مئی 2021
-
بے زبانی زباں نہ ہو جائے
منگل 4 مئی 2021
-
کہیں دیر نہ ہو جائے.
ہفتہ 1 مئی 2021
احمد علی کورار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.