
بے زبانی زباں نہ ہو جائے
منگل 4 مئی 2021

احمد علی کورار
تمام واقعات کو یاد کر کے خامہ فرسائی کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا.
کچھ آپ بیتیاں ایسی ہوتی ہیں جو ہمیشہ قاری کے ذہن میں پیوست ہو جاتی ہیں اور ہمیشہ ذہن میں ذندہ ہو جاتی ہیں.
آج ایسی ہی ایک خودنوشت کا ذکر اس محدود مضمون میں کیا جاتا ہے جو قابلِ مطالعہ ہے اور ادب سے شغف رکھنے والے اسے ضرور پڑھیں.
(جاری ہے)
یوں تو اردو میں لکھی گئی لاتعداد کتابیں ہیں لیکن کچھ کتابیں اردو زبان کا قد کاٹھ اونچا کر دیتی ہیں ایسی کتابوں میں ایک کتاب جو خودنوشت ہے وہ ہے "بے زبانی زباں نہ ہو جائے"یہ آپ بیتی ملکہ پکھراج نے قلم بند کی ہے.
ملکہ پکھراج نے آپ بیتی کو لکھنے میں طویل عرصہ لگایا ہے.
برسوں پر محیط عرصے میں اسے حتمی شکل دی گئی.
یوں سمجھیں کہ یہ آپ بیتی برصغیر میں بسنے والے راجوں مہاراجوں کی ایک کتھا بھی ہے.
کیونکہ آپ بیتی لکھنے والی ملکہ پکھراج جب نو برس کی تھیں تو وہ ریاست جموں کے مہاراج کے دربار سے منسلک ہو گئی جہاں وہ گایا کرتی تھی.
ملکہ پکھراج کم سنی سے موسیقی کے پیشے سے منسلک ہو گئی تھی.آواز اچھی ہونے کی وجہ سے مہاراج نے اسے باقاعدہ طور پر اپنے دربار میں رکھ لیا تھا.
گاہے بگاہے وہ دربار کے اصولوں اور راجوں کے طور طریقوں اور ان کے مزاج سے واقف ہو گئی
یوں ملکہ پکھراج کی آپ بیتی میں راجوں مہاراجوں کے کرداروں کا زیادہ ذکر ملتا ہے ان کا ذکر زیادہ ہونا بھی چاہیے کیونکہ ملکہ پکھراج نے اپنی عمر کا ایک حصہ ان کی صحبت اور سنگت میں گزارا تھا.
ملکہ جس مہاراج کے ساتھ منسلک تھیں وہ اچھے مزاج کے مالک تھے لیکن آپ بیتی میں بعض کا تو ذکر بلکہ بیشتر کا ذکر تو سنگدل ظالم جابر مہاراجوں کے طور پر کیا گیا ہے.
ملکہ پکھراج نے آپ بیتی میں اس بات کا بار بار تذکرہ کیا ہے کہ اس وقت کے مہاراجوں کے ہاں کس طرح کی غذا پکتی تھی کیسے کیسے کھانے ہوتے تھے.ایسی ایسی خوراکوں کا ذکر کیا گیا ہے کہ پڑھتے ہوئے منہ میں پانی بھر آتا ہے.
آگے چلتے ہوئے جب ملکہ پکھراج کی وابستگی مہاراج جموں سے کچھ وجوہات کی بنا پر ختم ہوجاتی ہے تو مہاراج اس سے ناراض ہو جاتے ہیں.پھر مرتے دم تک مہاراج کی ملکہ پکھراج سے ملاقات نہیں ہوتی ملکہ پکھراج کی مہاراج سے ملنے کی تمام تر کاوشوں بے سود ہو جاتی ہیں.
پارٹیشن سے پہلے ریاستوں کے اندر حالات جس نہج پہ گئے تھے ہر ایک مرنے مارنے پر تلا ہوا تھا اس کا ذکر بھی آپ بیتی میں ملتا ہے.
تحصیلدار شبیر حسین بھی اس آپ بیتی کا اہم کردار ہے جو ملکہ پکھراج کے عشق میں گرفتار ہو جاتا ہے اور بڑے جتن کے بعد ملکہ پکھراج اور ان کا بیاہ ہو جاتا ہے.
بہرحال یہ تصنیف صرف آپ بیتی تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک ایسی تصنیف ہے جو ایک عورت کی بہادری ہمت اور حوصلے کا استعارہ ہے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد علی کورار کے کالمز
-
ہائے جوانی
منگل 6 جولائی 2021
-
داڑھی والا
پیر 21 جون 2021
-
سوفی کی دنیا
جمعرات 27 مئی 2021
-
درخت آدمی ہیں
منگل 25 مئی 2021
-
آپ وہ ہیں جو چھپاتے ہیں
بدھ 19 مئی 2021
-
کیا زمانہ تھا!
جمعرات 6 مئی 2021
-
بے زبانی زباں نہ ہو جائے
منگل 4 مئی 2021
-
کہیں دیر نہ ہو جائے.
ہفتہ 1 مئی 2021
احمد علی کورار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.