سوفی کی دنیا‎

جمعرات 27 مئی 2021

Ahmed Ali Korar

احمد علی کورار

بلاشبہ فلسفے پر بہت سے کتابیں لکھی گئی ہیں.لیکن مشکل یہ ہے  جو کتابیں فلسفے پہ لکھی گئی ہیں  وہ عام قاری کی سمجھ سے بلاتر ہیں .
یوں اس مضمون کو عام قاری عجیب وغریب سمجھ کر اسے پڑھنے سے راہِ فرار اختیار کرتا ہے.
لیکن جوسٹین گارڈر نے اس دقیق مضمون کو ایک ناول کی صورت میں لکھ کر شائقین مطالعہ پہ احسانِ عظیم کیا ہے.
فلسفے کو سمجھانے کے لیے جوسٹین گارڈر نے عام فہم انداز وزبان میں اسے قاری تک پہنچانے کی کوشش کی ہے.


کتاب کا نام "سوفی کی دنیا" ہے
مصنف جوسٹین گارڈر کا تعلق ناروے سے ہے.ناول نگاری کے کوچے میں قدم رکھنے سے پہلے وہ گیارہ سال تک ایک ہائی سکول میں فلسفہ پڑھاتا رہا تھا.

(جاری ہے)


یہ ناول 1991 میں شائع ہوا اور ناروے میں بہت مقبول ہوا 1994 میں امریکا میں اس کا انگریزی ترجمہ ہوا بعدِ ازاں 1995 میں انگلستان میں شائع ہوا.
سوفی کی دنیا کے نام سے اس کا اردو ترجمہ مکرمی شاہد حمید صاحب نے کیا ہے.
شاہد حمید صاحب مایہ ناز ادیب ماہر لسانیات اور مترجم ہیں.
سلیس نثر میں شاہد حمید صاحب نے اس ناول کا ترجمہ کر  کے ایک بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے.700 صفحات پر مشتمل اس کتاب کو بک کارنر جہلم نے خوبصورت طباعت کے ساتھ شائع کیا ہے.
"سوفی کی دنیا"میں افسانوی انداز میں مغربی فلسفے کے تمام ادوار کا کا میابی سے احاطہ کیا گیا ہے.
ابتدا وہاں سے ہوتی ہے جہاں اسطورہ فلسفہ تاریخ سائنس سب آپس میں گھلے ملے ہوئے تھے.
رفتہ رفتہ فلسفے اور سائنس کے خدوخال واضح ہونا شروع ہو گئے.کتاب کا دوسرا سرا ہمیں بیسویں صدی تک لے آتا ہے.

جہاں تان اس بڑے زناٹے بگ بینگ پر ٹوٹتی ہے جس کے ساتھ خیال ہے ہماری کائنات کا آغاز ہوا.
درمیان میں ان تمام فلسفیوں سائنس دانوں اور فلسفیانہ دبستانوں کا ذکر ہے جو اہمیت کے حامل ہیں.ان صفحات میں آپ کی ملاقات بڑے دلچسپ اور انوکھے انداز سے دیمو کری تیس سقراط ارسطو دیکارت سپینوزا گلیلیو نیوٹن لاک برکلی ہیوم کانٹ ہیگل کیر کیگارڈ ڈارون مارکس اور سارتر جیسی شخصیات سے ہوگی.
فلسفے اور سائنس کے علاوہ ادب کے بے شمار دلچسپ گوشوں تک رسائی کاموقع ملے گا.
بہرحال یہ ناول فلسفے پہ لکھا گیا ایک عظیم ناول ہے جس نے ابتدا سے انجام تک فلسفے کو ایک تسلسل اور تواتر سے لکھا ہے جسے پڑھنے سے فسفے کے متعلق تمام گرہیں کھل جاتی ہیں.
اس ناول کا مرکزی کردار  ایک چودہ سالہ لڑکی "سوفی" ہے اور اس کا فلسفی استاد "البرٹو" ہے.
البرٹو پوسٹ کارڈز کے ذریعے سوفی کو فلسفہ پڑھانے کی کوشش کرتا ہے اور وہ اس میں کامیاب ہو جاتا ہے.
بہرحال تمام باتیں اس محدود مضمون میں شیئر نہیں کی جاسکتیں..
فلسفے سے اشتیاق رکھنے والوں کو اس ناول کو ضرور پڑھنا چاہیے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :