
آپ وہ ہیں جو چھپاتے ہیں
بدھ 19 مئی 2021

احمد علی کورار
وہ ہوتے ہیں جو ہم چھپاتے ہیں.معاشرے میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جنھوں نے ڈیسنسی کا خول چڑھا رکھا ہے بظاہر معقول نظر آنے والے یہ حضرات اندر سے کھوکھلے ہوتے ہیں. آپ کو ہر فیلڈ میں ایسے لوگ نظر آئیں گے.آج کے دور میں بہت کم لوگ ملیں گے جن کا ظاہر باطن ایک ہو.جو مخلص ہوں جن کے ارادے نیت صاف ہوں جو دل سے ہر کسی کی مدد کرنا چاہتے ہوں.ایسے لوگ بہت کم ہیں اور ان کی تعداد انگلیوں پر گننے کے برابر ہے.
آپ کی روزانہ ایسے لوگوں سے بھی ملاقات ہوتی ہوگی بظاہر وہ بلاوجہ آپ کی تعریفوں کے پل باندھیں گے لیکن باطن سے انہوں نے حسد چھپا رکھا ہو.
(جاری ہے)
اب ایسے لوگوں کا کیا دین وایماں وہ کبھی بھی کسی وقت بھی اپنا اصلی چہرہ دکھا سکتے ہیں.اصل چھپانے والوں میں صرف عام آدمی شامل نہیں بلکہ وہ بھی شامل ہیں جو خود کو ادیب سمجھتے ہیں بڑے مفکر سمجھتے ہیں خود کو فلسفی گردانتے ہیں جب وہ اپنا اچھائی کا خول اتار پھینکیں تو ان کا بھیانک چہرہ نظر آتا ہے.
کچھ لوکل قسم کے ادیب جو ہمہ وقت سوشل میڈیا میں بھی ان رہتے ہیں جن کی کتابیں لوکل پبلشرز نے شائع کی ہیں. خودکو گیبریل گارشیا مارکیز سمجھتے ہیں.
( گیبریل گارشیا مارکیز نوبل انعام یافتہ ناول "تنہائی کے سو سال"کے مصنف ہیں)
ایک دوست بتا تے ہیں کہ ایک ایسا ہی لوکل ادیب ہمارے پڑوس میں رہتا ہے اس کا رویہ گھر والوں کے ساتھ ٹھیک نہیں وہ گھر میں لڑتے جھگڑتے ہیں لغو گوئی کرتے رہتے ہیں بداخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں.
لیکن موصوف نے اچھائی کا خول چڑھا رکھا ہے اور وہ کبھی کبھی ڈیسینٹ لباس میں ملبوس ادبی فیسٹیول میں فیض احمد فیض کی شاعری پڑھتے نظر آتے ہیں.لوک ادب پہ تبصرہ کرتے نظر آتے ہیں. کتابی میلوں میں کتابیں ڈونیٹ کرتے نظر آتے ہیں.واہ واہ کی گونج سنائی دیتی ہے پھر وہ اپنی کتاب اٹھا کر نوجوانوں کے ساتھ تصویر نکلواتے ہیں اور فیس بک پہ اپلوڈ کرتے ہیں.
گھر پہنچتے ہی اچھائی کا خول اتار پھینکتے ہیں.
اتنا کچھ پڑھنے کے بعد ان کے رویے میں تبدیلی نہیں آئی کیونکہ وہ اندر سے کھوکھلے ہیں.
بات صرف لوکل ادیبوں تک محدود نہیں آگے بڑھتے ہیں تو ایک اور چہرہ نظر آتا ہے.
حضرت پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں.ہمیشہ سفید شیروانی زیب تن کرتے ہیں پنج وقتہ نمازی ہیں. ہمہ وقت تسبیح پھیرتے رہتے ہیں ذکر و اذکار میں مشغول رہتے ہیں اس نے پرہیز گار اور نیک بننے کا خول چڑھا رکھا ہے.
بیشتر لوگ علاج کے لیے اس کے پاس آتے ہیں.
لیکن موصوف جب اپنا پرہیز گاری کا خول اتارتے ہیں تو اندر سے کٹر بے ایمان نظر آتے ہیں دو نمبر ادویات کا کاروبار کرتے ہیں.
لیکن اس نے جو پر ہیز گار اور نیک بننے کا خول چڑھا رکھا ہے اس پر کوئی شبہ نہیں کرتا.
طویل فہرست ہے...
ہر شعبہ زندگی میں ایسے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے.
معاشرے میں ایسے لوگوں نے اپنا مقام بنایا ہوا ہے.یہ اصل میں وہ نہیں جو نظر آتے ہیں.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد علی کورار کے کالمز
-
ہائے جوانی
منگل 6 جولائی 2021
-
داڑھی والا
پیر 21 جون 2021
-
سوفی کی دنیا
جمعرات 27 مئی 2021
-
درخت آدمی ہیں
منگل 25 مئی 2021
-
آپ وہ ہیں جو چھپاتے ہیں
بدھ 19 مئی 2021
-
کیا زمانہ تھا!
جمعرات 6 مئی 2021
-
بے زبانی زباں نہ ہو جائے
منگل 4 مئی 2021
-
کہیں دیر نہ ہو جائے.
ہفتہ 1 مئی 2021
احمد علی کورار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.