
ہائے جوانی
منگل 6 جولائی 2021

احمد علی کورار
کاکا روز شیو کرتے ہیں نہا دھو کر صاف ستھرا لباس زیب تن کرتے ہیں اور ہر دو دن بعد بالوں کو کلر کرتے ہیں.
(جاری ہے)
پشاوری جوتے پہنتے ہیں ہر ماہ نئی ورائٹی کے ریڈی میڈ کپڑے لیتے ہیں.
دوران ملازمت بھی ان کی یہی کیفیت تھی اور اب بھی یہی معمول ہے.دو شادیاں کر چکے ہیں .مگر افسوس دونوں بیگمات ساتھ نہیں ہیں.وہ دونوں جہانِ فانی چھوڑ چکی ہیں.
کاکا بھی ملازمت سے ریٹائڑ ہو چکے ہیں.کام دھندہ کوئی نہیں.اب صرف پینشن ہے اور خالی باتیں ہیں اور وہ بھی گزرے وقت کی باتیں.ویسے چاچا ماضی بعید کی باتیں نہیں بتاتے ہیں تاکہ گمان غالب نہ ہو کہ ان کا تعلق ماضی بعید سے ہے.وہ ایوب خان کا دور بھی ایسے بتاتے ہیں جیسے جس دن ایوب خان نے اقتدار چھوڑا تھا کاکا بھی اسی دن دنیا میں تشریف لائے تھے.
ضیاالحق کا دور بتاتے وقت وہ اس طرح کا جملہ کستے ہیں کہ "مجھے تھوڑا تھوڑا یاد آتا ہے"
باقی مشرف کا دور وہ بے خوف و خطر بتاتے ہیں اور اس طرح سے ابتدا کرتے ہیں"مجھے اچھی طرح یاد ہے..........."
ابھی تک خود کو نوجوان خیال کرتے ہیں.حالانکہ کاکا کے دو درجن کے قریب پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں ہیں.لیکن کاکا ابھی تک خود کو بڑا ماننے کے لیے تیار نہیں.
کاکا نے اینڈو رائیڈ کا ایک مہنگا موبائل سیٹ بھی رکھا ہوا ہے سوشل میڈیا میں بھی بڑے اِن رہتے ہیں اور مختلف پوز لیکر فیسبک پہ فوٹوز بھی دیتے رہتے ہیں.
آپ کا کا کی فیسبک فرینڈز لسٹ میں بھی زیادہ تر نوجوان فرینڈز دیکھیں گے.کاکا کو بڑھاپے سے چڑ ہے اور اس وجہ سے اسے اپنے ہم عمروں سے نہیں لگتی . وہ کسی بھی صورت میں خود کو بوڑھا دیکھنا نہیں چاہتے.
کاکا نے ریٹائرمنٹ کے پیسوں سے ایک مہران کار بھی لے رکھی ہے ربن کا چشمہ لگا کر باہر نکلتے ہیں.
کچھ نوجوان دوستوں کو اٹھاتے ہیں ہوٹل پہ گھنٹوں بیٹھ کر وقت گزاری کرتے ہیں.یہی روٹین ہے یہی مشغلہ ہے.
محلے میں کاکا کی آئے روز کسی نہ کسی کے ساتھ ان بن ہو ہی جاتی ہے پچھلے دنوں ایک دکان والے کے ساتھ ان کی لڑائی ہو گئی.
کاکا نے دکاندار بیچارے کے کاؤنٹر واؤئنٹر توڑ دیے دکاندار بیچارہ کاکا کی بزرگی کا خیال کر رہا تھا اس وجہ سے وہ کاکا کو کچھ نہ کہتا لیکن کاکا اور شوخ ہو جاتا..
یہ تو بعد میں پتہ چلا کہ لڑائی کس بات پر ہوئی تھی.
دکاندار نے بتایا کہ کاکا دکان سے چیونگم لینے آیا تھا "حاجی صاحب" کہنے پر کاکا سیخ پا ہو گئے اور لڑنا شروع کر دیا.
عمر کے اس حصے میں پہنچ کر بھی کاکا اپنا بڑھاپا ماننے کو تیار نہیں.
ایک دفعہ کسی راہ گیر نے کاکا سے کسی جگہ کا پتا پوچھا جب راہ گیر نے ان سے کہا شکریہ "چاچا سائیں" کاکا غصہ پی گیا راہ گیر لحیم شحیم تھا یہاں دال نہیں گلے گی غصیلی نظروں سے دیکھا اور بس اتنا کہا چل نکل یہاں سے بھئی...پتہ تو بتا دیا نا!
کاکا اپنا بڑھاپا بچاتے بچاتے خود بوڑھے ہو گئے ہیں یہ اور بات ہے کہ وہ ماننے کے لیے تیار نہیں.
پچھلے چند دنوں سے کاکا کچھ اداس اداس ہیں دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ کاکا بضد ہیں کہ ان کی شادی کروائی جائے لیکن بیٹے ان کی تیسری شادی کروانے کے لیے راضی نہیں ہوتے..
کاکا نے تو اب خود کشی کی بھی دھمکی دے دی ہے.
انتالیس بار پہلے بھی دھمکی دے چکے ہیں.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
احمد علی کورار کے کالمز
-
ہائے جوانی
منگل 6 جولائی 2021
-
داڑھی والا
پیر 21 جون 2021
-
سوفی کی دنیا
جمعرات 27 مئی 2021
-
درخت آدمی ہیں
منگل 25 مئی 2021
-
آپ وہ ہیں جو چھپاتے ہیں
بدھ 19 مئی 2021
-
کیا زمانہ تھا!
جمعرات 6 مئی 2021
-
بے زبانی زباں نہ ہو جائے
منگل 4 مئی 2021
-
کہیں دیر نہ ہو جائے.
ہفتہ 1 مئی 2021
احمد علی کورار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.