
محنت میں عظمت ہے
جمعرات 6 مئی 2021

مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی
(جاری ہے)
گاہک کی فرمائش پوچھناتوہمارے کاروبارکااولین زینہ ہوتا ہے۔
اس باکس کی تفصیل کے متعلق جاپانی سے پوچھا تو اس نے کہا کہ دونوں میں سے کوئی بھی جوآسانی سے آپ کو مل جائے،چلے گا۔میرے دوست نے مزید کرید کر پوچھاکہ اگرٹرک کے پیچھے المونیم کے باکس کی بجائے ترپال کا باکس لگا ہوتوپھر بھی آپ خرید لیں گے؟بڈھے کا جواب تھا کہ اگر وہ ذرا سستامل جائے تو وہ بھی میں خریدسکتا ہوں۔عمومی طورپر گاڑی خریدنے والے حضرات اپنی پسند کے بارے میں اتنے ڈھیلے ڈھالے نہیں ہوتے۔شائد اسی سبب سے میرے دوست نے ذرابے تکلفی اوراپنائیت سے گاہک کو کافی پلا کرپوچھ لیا کہ بابا جی آپ کوٹرک چاہئیے کس مقصد کے لئے؟آپ نے ا س کا کرنا کیا ہے؟
اس سوال پر بوڑھے جاپانی نے قدرے رازداری کے انداز میں جواب دیا کہ سچ تو یہ ہے کہ میں نے اس کا کچھ بھی نہیں کرنا۔کسی بھی کام کے لئے نہیں ہے۔خواہش بس یہی ہے کہ جب میں صبح اپنے گھر کی پارکنگ سے ٹرک لے کر نکلوں تومیرے محلے داریہ سمجھیں کہ میں کام پر جارہا ہوں۔جب ٹرک واپس لے کر آتادیکھیں تو اہل محلہ کا گمان یہ ہو کہ میں کام سے واپس آرہا ہوں۔یہ کوئی نہ سوچے کہ میں اب کسی کام کا نہیں رہا۔بس فارغ بیٹھا روٹیاں توڑرہا ہوں۔
یہ سچا واقعہ بیان کرنے کا مقصد اس بڑی حقیقت کی طرف آپ کی توجہ دلانا ہے کہ قومیں بلا وجہ ترقی نہیں کرتی ہیں۔عظیم قومیں کام کرنے والوں کی عظمت تسلیم کرتی ہیں۔سماج کا رویہ یہی ہے کہ جو محنت مشقت کرتاہے گلی محلے میں اسی کی عزت ہوتی ہے۔
حکومت سے اچھے ترقیاتی کاموں اورکارِ خیر کی توقع رکھنا عوام کا حق ہوتا ہے۔چاہے وہ تحریک انصاف کی موجودہ مبینہ حکومت ہی کیوں نہ ہو۔سرکارسے کرشمہ گری کی امید کرنا بھی برا نہیں ہے۔کچھ کام اور ذمہ داریاں مگرسماج اورمعاشرے کی بھی ہوتی ہیں۔تمام تر اقدامات جو ملکوں کو ترقی اور عظمت کے راستے پر لے جاتے ہیں۔ریاستی سطح پر کرنے کے نہیں ہوتے ہیں۔کام کو عزت دیناہم عوام کا کام ہے ۔محنت کرنے والے محنت کش کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے،یہ بھی سماج کی ذمہ داری ہے ۔موچی صاحب ،دھوبی صاحب ،نائی صاحب، مکینک صاحب ،الیکٹریشن صاحب،خاکروب صاحب ،سننے میں آپ کو شائد عجیب لگے ،مگر جاپان میں کسی بھی پیشے سے منسلک آدمی کو اسی طرح بلایا جاتا ہے۔اگر صاحب کا لاحقہ ہٹا کر کسی کو بلائیں گے تویہ انتہائی بدتمیزی اور بدتہذیبی شمار ہوگی۔مزید یہ نہیں کہ جب اس کو مخاطب کرنا ہے تو ترکھان صاحب،لوہار صاحب،مچھیرا صاحب کہنا ہے ،بلکہ غیر موجودگی میں بھی کسی پیشے سے منسلک شخص کا نام اس کے ساتھ صاحب لگا کر ہی لیا جاتا ہے۔یہ کوئی حکومت کا نافذکردہ قانون نہیں ہے،سماج کا اپنایا گیا رویہ ہے۔یہ سماج کا رویہ ہے کہ اگر کوئی کہے کہ میں وزیر ہوں یا وزیراعظم کا بیٹا ہوں تو آگے سے جواب ملے گا اچھا جی!!اور اگر آپ کہیں کہ میں جولاہاہوں یاپھرچپراسی کابیٹا ہوں،تو بھی وہی جواب ملے گااچھا جی!!اور اس جواب کے کہے گئے”اچھاجی!!“میں لہجے تک کا فرق محسوس کرنا مشکل ہوگا۔بے روزگاری الگ چیز ہے ،اگر کسی شخص کے بارے میں یہ پتہ چل جائے کہ یہ کام چور ہے ،یاپھریہ فارغ ہی رہتا ہے تویقین کیجئے جاپان کے معاشرے میں ایسے شخص کوکوئی منہ نہیں لگائے گا۔اس کا جینا دوبھرہوجائے گا۔دوست احباب ایسے شخص کوملنے تک سے کترائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی کے کالمز
-
منو بھائی کی یادیں اور باتیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
کس برہمن نے کہا تھا یہ سال اچھا ہے
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
ٹیکنالوجی کے کرشمے
منگل 4 جنوری 2022
-
ایڈیسن دیوتا
منگل 14 دسمبر 2021
-
نئی سحر کی امید
بدھ 1 دسمبر 2021
-
یومِ اقبال اور جاپان
جمعہ 5 نومبر 2021
-
اس کے بغیرآج بہت جی اداس ہے
بدھ 27 اکتوبر 2021
-
میاں میررحمہ اللہ علیہ کاعرس اورحساس تقرری
جمعرات 21 اکتوبر 2021
مکتوبِ جاپان۔عامر بن علی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.