ویلنٹائن ڈے اور ہماری روایات

ہفتہ 13 فروری 2021

Amir Ismail

عامر اسماعیل

ہر سال 14 فروری کو دنیا کے مختلف حصوں بالخصوص مغربی ممالک میں ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے اس موقع پر محبت کرنے والوں کے درمیان مٹھائیوں، پھولوں اور ہر طرح کے تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ نصرانی پادری ویلنٹائن کی یاد میں ہوتا ہے جس کے نام کے ساتھ اس دن کو موسوم کیا گیا ہے۔مغربی تہذیب نے بہت سے بے ہودہ رسوم و رواج کو جنم دیا اور بد تہذیبی و بدکرداری کے نئے نئے طریقوں کو ایجاد کیا۔

جس کی۔لپیٹ میں اس وقت پوری دنیا ہے اور بطور خاص مسلم معاشرہ اس کی فتنہ سامانیون کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ہر سال ویلنٹائن ڈے پر 15 کروڑ کے قریب مبارک باد کے کارڈز کا تبادلہ ہوتا ہے۔کارڈز بھیجنے کے حوالہ سے کرسمس کے بعد یہ دوسرا بڑا موقع ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

کیتھولک چرچ کی تاریخ میں کم از کم تین مختلف افراد ہیں جن کے نام ویلنٹائن یا ویلنٹینوس تھے۔

ان تمام نے ہی اپنے نظریات اور اصولوں کی خاطر جان دی۔ویلنٹائن ڈے کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں اس کی ابتدا کے لئیے کئی ایک واقعات کو منسوب کیا جاتا ہے۔ واقعہ جو بھی ہو جس بھی مقصد کے لئے اس کا آغاز کیا گیا ہو۔لیکن آج اس رسم بد نے طوفان بے حیائی برپا کردیا ہے۔ عفت و عصمت کی عظمت اور رشتہ نکاح کے تقدس کو پامال کردیا اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں آزادی اور بے باکی کو پیدا کردیا ہے۔

معاشرہ کو گندہ کرنے اور حیا و اخلاق کی دھجیاں اڑانے کی اور جنسی بے راہ روی کو فروغ دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یہ تہوار پر سال پاکستان میں بھی دیمک کی طرح پھیلتا جا رہا ہے۔
اس دن  جو بھی جس کے ساتھ محبت کا دعوی دار ہے سے پھولوں کا گلدستہ پیش کرتا ہے۔مغربی ممالک کی کوشش ہے کہ مغربی ممالک کی طرح یہاں بھی عورت کو تماشا بنا دیا جائے۔

حکومت وقت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو لہو و لعب اور جنسی بے راہ روی سے بچانے کے لئیے موٹر اقدامات کرے۔اخبارات کے مالکان کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ ویلنٹائن ڈے کے حوالہ سے کسی قسم کےاشتہارات اور پیغامات شائع نہیں کریں گے۔پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے بھی گزارش ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں۔ نئی نسل کی جنسی آوارگی کی طرف رہنمائی کرنے کی بجائےان کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرائیں ۔

یہ امر بھی قابل غور ہے کہ اگر یہ سلسلہ ہونہی چلتا رہا اور تمام ذمہ داران اخلاقیات کے دشمن ان تہواروں سے صرف نظر کرتے رہے تو آج مغرب جس صورت حال سے دوچار ہے۔وطن عزیز میں اس کے پیدا ہونے کو کوئی نہیں روک سکتا۔ہمارے ہاں اس وقت محض ایک قلیل تعداد اس خطرناک اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہوئی ہے۔ الحمد للہ ہماری آبادی کی اکثریت اس آگ کی تپش سے اب تک محفوظ ہے۔

ابھی وقت ہے کہ آگے بڑھ کر چند جھاڑیوں کو لگی آگ کو بجھا دیا جائے ورنہ یہ آگ پورے معاشرہ کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔
مومن نہیں مناتے گناہ و بدی کی یاد
ایمان والے کرتے ہیں پاکیزگی کی یاد
جس قوم کو بھی عزت نسواں عزیز ہے
وہ قوم کب منائے گی بے عزتی کی یاد
                                (فریدی مصباحی)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :