مسئلہ افغانستان، دو ملاقاتیں، دو بیانیے
منگل 5 اکتوبر 2021
اسی طرح ہمارے مشترکہ محترم بھائی اور تحریک پاکستان کے وقت قائداعظم کے ساتھیوں میں شمار ہونے والے پیر صاحب آف مانکی شریف کے پوتے پیرزادہ محمد امین سے بھی اسی موضوع پر چند دن قبل اسلام آباد میں ملاقات میں سیر حاصل گفتگو ہوئی، پیرزادہ محمد امین بھی نوجوان مذہبی لیڈر کے طور پر اپنی شناخت بناچکے ہیں چونکہ انکا خانوادہ تحریک پاکستان کے وقت سے اپنی قربانیاں اور خدمات ملک و ملت کے لئے سرانجام دے رہا ہے سو وہ بھی بزرگوں کے طریق پر عمل پیرا ہیں، پیرزادہ صاحب بھی اقوام متحدہ میں بطور نوجوان لیڈر کچھ عرصہ گزار چکے ہیں اس واسطے وہ بھی بین الاقوامی موضوعات پر اپنی ایک رائے رکھتے ہیں، انکا موقف ہے کہ افغان طالبان کی جیت عالم اسلام کی جیت ہے، افغان طالبان نے بیس سال سپر پاور کے ساتھ بے سرو سامانی کے عالم میں جنگ لڑی، امریکن اسلحہ کھربوں ڈالرز اور کئی ممالک کی حمایت کے بعد یہ شکست کوئی عام شکست نہیں ہے، بیس سال جنگ کے بعد عالم اسلام کی لئے خوشی کی بات یہ ہے کہ امریکہ جیسی سپر پاور کا ضعم مٹی میں مل گیا، انکی رائے ہے کہ تمام مسلمانوں کو افغان طالبان کی بطور مسلمان حمایت جاری رکھنی چاہیے تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کے معاملے پر واضح موقف رکھتے ہیں کہ یہ دہشت گرد تنظیم ہے، انکا کہنا تھا کہ افغان طالبان کو پاکستانی طالبان سے جوڑنا مناسب نہیں ہے، افغان طالبان کے کنٹرول سے اب تک کوئی ایسا غیر انسانی واقعہ سامنے نہیں آیا جو ٹی ٹی پی ہمیشہ سے کرتی آئی ہے،دونوں احباب کی رائے کا احترام ہے مگر بطور طالبعلم میرے لئے دنوں مجلسیں انتہائی سیر حاصل گفتگو کی حامل تھی، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا عندیہ اس شرط پر دیا ہے کہ اگر وہ ریاست مخالف کارروائیاں چھوڑ دیں ہتھیار ڈال دیں تو انہیں عام شہریوں کی طرح رہنے کا حق ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ریاست ابھی بھی سپیس دے رہی ہے کہ امن کے قیام کے لئے کوئی آپشن باقی نہ رکھا جائے، افغانستان کے مسئلے پر بھی ریاست نے پھونک پھونک کر قدم رکھے ہیں بین الاقوامی ممالک کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں یقیناً یہ بڑا چیلنج تھا جس سے خطہ کے حالات بالخصوص جڑے تھے، طالبان امریکہ مذاکرات سے لیکر کابل میں قیام امن تک پاکستان کا کردار غیر جانبدار رہا، خطہ میں ایک نئی حکومت کے طور پر فی الحال انہیں کئی چیلنجز ہیں مگر وہ شاید اس بار ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ چکے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ انہیں عالمی طاقتیں تسلیم کریں اور وہ بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق ملکی نظام کی باگ ڈور چلائیں، پاکستان نے ہمیشہ کی طرح دنیا کو باور کروایا کہ ہم کہیں بھی جنگ کے حامی نہیں ہمارا موقف درست ثابت ہوا کہ مسلح جدوجہد سالوں بعد بھی مذاکرات کے بعد اختتام پذیر ہوتی ہے لہذا ہمسایہ ملک بھارت کو بھی مان لینا چاہیئے کہ کشمیر ایک سیاسی بیانیہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جسے آج یا کل مسلح یا پرامن طریقے سے آزاد ہونا ہوگا یہ ہمارا ضبط ہے کہ نصف صدی سے زائد ظلم و ستم پر ہمیشہ صبر کا مظاہرہ کیا مگر یہ ریاست کی کمزوری نہیں بلکہ آخری حد تک موقعہ مان لیا جائے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عامر اسماعیل کے کالمز
-
ماحولیاتی آلودگی اور نجات کا نسخہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
"تعلیم کا مقدمہ"
جمعہ 19 نومبر 2021
-
مسئلہ افغانستان، دو ملاقاتیں، دو بیانیے
منگل 5 اکتوبر 2021
-
ایچ ای سی کا بحران - پس منظر پیش منظر
ہفتہ 10 اپریل 2021
-
"وقف پراپرٹیز ایکٹ اور چند گزارشات "
منگل 6 اپریل 2021
-
پی پی پی کا ویٹو
جمعہ 19 مارچ 2021
-
ویلنٹائن ڈے اور ہماری روایات
ہفتہ 13 فروری 2021
-
”طلبہ یونین کی بحالی اور نیا پاکستان“
منگل 9 فروری 2021
عامر اسماعیل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.