
ایم کیو ایم اور آپریشن
پیر 5 ستمبر 2016

عمار مسعود
(جاری ہے)
آصف زرداری کے پانچ سالہ دور حکومت میں کرپشن اور بد امنی اپنے عروج پر رہی۔ پانچ سال کی حکومت میں شائد ہی کوئی اچھا کام ہوا ہو۔ نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ پھر دو ہزار تیرہ کے الیکشن ہوئے اور پیپلز پارٹی کا وجود ہی مٹ گیا۔ وہ جماعت جس کو ایک آمر گیارہ سال میں تمام قوت سے ختم نہیں کر سکا صرف ایک الیکشن نے ہی اسکا قلع قمع کر دیا۔ اس کو سارے ملک سے اٹھا کر ایک صوبے کے ایک حصے تک محدود کر دیا۔
اب ذکر انیس سو بانوے کا ہو جائے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کا آغاز ہواتھا۔ ان کو غدار قرار دے دیا گیا تھا۔ اس زمانے میں بھی جناح پور کے نقشے اور را سے تعلقات کے ثبوت ملے تھے۔ اس زمانے میں بھی ایم کیو ایم کے سینکڑوں کارکن گرفتار ہوئے تھے۔ اس زمانے میں بھی لیک ہوئی فون کالیں پکڑی گئی تھیں۔ اس زمانے میں بھی ایم کیو ایم کے دفاتر مسمار کئے گئے تھے۔ اس زمانے میں بھی ملک دشمن عناصر کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی تھی۔ اس زمانے میں بھی ایک ایم کیو ایم حقیقی بنی تھی۔اس زمانے میں بھی روز اس حقیقی جماعت میں شامل ہونے والوں کی خبریں جلی حروف سے شائع ہوتی تھیں۔ اس زمانے میں بھی اس جماعت کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا عزم کیا گیا تھا۔لیکن جیسے ہی آپریشن ختم ہوا ۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں نے اپنے ووٹ سے ایک بار پھر ایم کیو ایم کو وہی مقام دلوا دیا جوپہلے اس کا استحقاق تھا۔
الطاف حسین نے لندن میں بیٹھ کر جو نفرت انگیز تقریر کی ہے اس کے بعد انکا پاکستان کی سیاست میں نہ کوئی مقام رہا ہے نہ کوئی گنجائش۔ ملک کے خلاف نعرے لگوانے والے ملک کی کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہو سکتے۔ کراچی میں رینجرز کے آپریشن نے حیران کن نتائج حاصل کیئے ہیں۔ وہ ساری جماعتیں جن کے عسکری ونگز ہیں یا جن کی صفوں میں جرائم پیشہ افراد موجود ہیں انکے خلاف قانونی چارہ جوئی لازمی ہے۔ لیکن ماضی کی مثالوں سے ہم نے یہی سیکھا ہے کہ جب بھی کسی جماعت کو بزور بازو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہ پوری قوت اور شدت سے واپس آ گئی ہے۔ لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جا سکتا ہے لیکن یہ کیفیت مسلسل نہیں رہ سکتی۔مسئلے آخر میں صرف سیاسی بنیادوں پر حل ہوتے ہیں۔ طاقت کا استعمال وقتی حل ہے۔ کچھ لوگوں کو توڑ کر جماعت کا ایک اور حصہ بنانا پائیدار عمل نہیں ہے۔جب تک عوام کسی شخص، جماعت یا نظریئے کے طرف دار رہیں گے وہ شخص ، جماعت اور نظریہ قائم رہے گا۔
ایم کیو ایم کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ اس میں بہت سے اچھے لوگ بھی ہیں۔ اس جماعت کو عوامی پزیرائی بھی حاصل ہے۔اس سیاسی جماعت سے اگر اختلاف ہے تو اس مخالفت کو نکالنے کا واحد حل سیاست کا میدان ہے۔تاریخ کے اس کٹھن موڑ پر ایم کیو ایم کو ختم نہ کیجئے کیونکہ اس طرح کوئی بھی سیاسی جماعت ختم نہیں ہو سکتی۔ اگر ممکن ہو تو ایم کیو ایم کی مدد کیجئے۔ اس کے بہتر لوگوں کو پاکستان کی خدمت کا موقع دیجئے۔ملک دشمن عناصر ختم کر نے میں ان کا ہاتھ بٹائیے۔ یاد رکھیئے طاقت کے استعمال اور دھونس دھمکی سے ایم کیو ایم اور مضبوط ہو گی۔اس کی مثالیں ہماری تاریخ میں بہت موجود ہیں۔ ان مثالوں سے سبق سیکھیئے۔
یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی سیاست میں الطاف حسین کا باب اب ختم ہو چکا ہے۔ کراچی کے لوگوں کو مہاجر کہیں یا اردو بولنے والے۔ وہ جو بھی نام دیں یہ ملک سے محبت کرنے والے لوگ ہیں۔انکی حب الوطنی پر سوال نہ اٹھائیے۔اب تو ایم کیو ایم کا آئین بھی تبدیل ہو گیا، جھنڈا بھی بدل گیا، لوگوں کی سوچ بھی بدل گئی اور وقت بھی بدل گیا۔ اب مصلحت سے کام لیجیے ۔ اردو بولنے والوں کو قومی دھارے میں شامل کیجئے ۔ محب وطن اہلیان کراچی کو گلے سے لگائیے۔ماضی کی غلطیاں اس دفعہ نہ دہرائیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
عمار مسعود کے کالمز
-
نذرانہ یوسفزئی کی ٹویٹر سپیس اور فمینزم
پیر 30 اگست 2021
-
گالی اور گولی
جمعہ 23 جولائی 2021
-
سیاسی جمود سے سیاسی جدوجہد تک
منگل 29 جون 2021
-
سات بہادر خواتین
پیر 21 جون 2021
-
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے نام ایک خط
منگل 15 جون 2021
-
تکون کے چار کونے
منگل 4 مئی 2021
-
نواز شریف کی سیاست ۔ پانامہ کے بعد
بدھ 28 اپریل 2021
-
ابصار عالم ہوش میں نہیں
جمعرات 22 اپریل 2021
عمار مسعود کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.