
تخلیق کائنات کی تاریخ۔قسط نمبر2
ہفتہ 10 اکتوبر 2015

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
کائنات کی ابتدائی تخلیقی مراحل میں وہ گیس کا گولہ جس الساعہ کا نتیجہ تھا اس بارے میں کتاب عظیم نے سورہ التکویر میں وہ منظر پیش کیا ہے۔ زیادہ ترمترجمین نے سورہ التکویر کو زمانہ مستقبل پر معمول کیاہے لیکن کچھ اہل علم نے اسے زمانہ ماضی بھی قرار دیا ہے۔علامہ اختر کاشمیری اپنی کتاب حدیث عجم میں اس بارے میں لکھتے ہیں کہ ماضی کا یہ محشر ایک کائنات میں برپا ہوا ، جس میں زندگی تھی ۔ قرآن مجید نے لفظ اذا کے ذریعے اس کی خبر دی ہے۔ اس محشر کے نتیجے میں جزا پانے والے جزا پاگئے اور سزا کو پہنچنے والے کو سزا کو پہنچے تو اس زندگی کا دفتر لپیٹ دیا گیا۔ بگ بینگ کے بعد موجودہ کائنات وجود میں آئی۔ یہ حیات ختم ہوگی تو نئی حیات وجود میں آجائے گی۔
سائنس دان یہ معلوم کرنے کی جستجو کرتے ہیں کہ کائنات کیسے وجود میں آئی لیکن یہ نہیں معلوم کرسکتے کہ کیوں وجود میں آئی۔ اس کیوں کا اُن کے پاس کوئی جواب نہیں۔ اس کاجواب خالق کائنات خود دیا ہے۔ قرآن حکیم میں پندرہ مقامات پر ہے کہ اللہ نے کائنات کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ قرآن حکیم نے مزید کہا کہ سلسلہ کائنات اس خوبی سے چل رہا ہے اس لیے تمہارا رب حق ہے۔ حق قرآن حکیم کی جامع اصطلاح ہے جس بنیادی معنی کسی چیز کا اس طرح موجود اور واقع ہونا (Concrete Form) کہ اس میں کوئی شک ہی رہے۔ کوئی ٹھوس واقعہ یا چیز جو حقیقت بن کر سامنے آجائے اور وہ محض نظری بتا نہ ہو بلکہ یقینی چیز ہو۔ وہ چیزجو وہ زمانے کے تقاضوں کو پورا کرتی ہو اور قوانین فطرت کے مطابق ہو۔ خود خدا کی ذات حق مطلق ہے اور اُس نے اس کائنات کو حق پر پیدا کیا ہے۔ یہ محض افسانہ، کھیل تماشا یا اتفاق نہیں بلکہ ایک مقصد کے لیے وجود میں لائی گئی ہے۔ یہ ایک ٹھوس حقیقت ہے جو تعمیری نتائج کے لیے بنائی گئی اور پھر انبیاء اکرام کے وساطت سے انسانوں کی رہنمائی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ خدا خود حق ہے۔اُس کے بھیجے ہوئے رسول حق ہیں ، اُن کی لائی ہوئی وحی حق ہے، قرآن حق ہے، اُس کا دین حق ہے۔ دنیا میں حق( تعمیری ) اور باطل (تخریبی قوتوں ) کے درمیان مقابلہ جاری رہتا ہے اور آخر کار حق ہی غالب آتا ہے اور یہ اللہ کے بندوں کے ہاتھوں ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو مشرقوں اور مغربوں کا رب کہا ہے۔ ہماری زمین پر تو ایک ہی مشرق اور مغرب ہی ممکن ہے تو مطلب یہ ہوا کہ لامحدود کائنات میں کئی مشرق اور مغرب ہیں۔ اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کی وسعت جس کا اندازہ سائنس دان ابھی تک کرسکے ہیں اس کے مطابق ہماری زمین جس نظام شمسی میں ہے وہ یعنی ملکی وے گلیکسی یعنی ہماری کہکشاں ہے۔زمین سے مشابہ آٹھ سیارے دریافت ہوچکے ہیں جن پر پانی اور حیات کا امکان ہے۔ اگر ہم روشنی کی رفتار یعنی ۳ لاکھ کلو میٹر فی سیکنڈ سے سفر کریں تو اپنے نظام شمسی کے قریب ترین سیارے تک پہنچنے میں چار سال لگیں گے۔ ہماری کہکشاں میں زمین کے حجم کے برابردو سو ارب یا دو سو بلین سیارے ہیں۔صرف ہماری کہکشاں میں کئی ارب نظام شمسی موجود ہیں اورجس طرح کی ہماری کہکشاں ہے ایسی پانچ ارب کہکشائیں (5 بلین) موجود ہیں۔ اب بات سمجھ آئی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو کیوں مشرقوں اور مغربوں کا رب کہا ہے اور اسی طرح حضورﷺ بھی رحمت الاعالمین یعنی کہکشاوں میں بکھرے ہوئے تمام جہانوں کے لیے رحمت ہیں۔
اس وسیع کائنات میں کہیں زندگی ارتقائی مراحل Evolutionطے کررہی ہے اور کہیں بہت آگے جاچکی ہے اور کہیں Big Crunch عظیم تباہی آچکی ہے اور وہاں والے اپنی جزا و سزا کی منزل کو پہنچ چکے ہیں اور باقی ہماری طرح منتظر ہیں۔ یہ نظام کائنات اسی طرح چلتا رہے گا بقا صرف اسی ذات ہے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی۔سورہ رحمٰن میں حقیقت واضع کردی کہ ہر کوئی جو بھی زمین پر ہے فنا ہو جانے والا ہے اوررب ہی کی ذات باقی رہے گی جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ انعام و اکرام ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.