
ایک نئی کتاب
ہفتہ 5 مارچ 2016

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
محترم محمدشریف بقا اسلام، قرآن حکیم، پاکستان اور اقبالیات پر ساٹھ سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ اہل قلم اور احباب نے بھی ایسا ہی مشورہ دیا تو میں نے اپنے لکھے گئے مضامین سے اُن کا انتخاب کیا جو قارئین کی جانب سے بہت پسند کیے گئے تھے ۔
یہ کالم چونکہ مختلف اوقات میں لکھے گئے اس لیے ممکن ہے کہ ایک ہی بات کئی ایک جگہ پرپڑھنے کو ملے ۔ میرے نزدیک یہ کتاب کا حسن ہے کہ مصنف جس بات کو اہم سمجھتا ہے اُسے مختلف زاویوں اورطریقوں سے قارئین تک پہنچاتا ہے۔یہ انداز میں نے قرآن حکیم کے مطالعہ سے سیکھا ہے کہ رب العالمین تصریف آیات سے ایک ہی بات کو مختلف مقامات پر بار بار دہراتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ قارئین بھی اسے پسند کریں گے۔قرآن حکیم انسان کو اُس کے اصل مقام سے آگاہ کرتے ہوئے سوچنے سمجھنے اور غوروفکر کی دعوت دیتے ہوئے عمل کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ فکر اقبال سے بھی ہمیں یہی درس ملتا ہے ۔ وحی خداوندی کی رہنمائی میں عقل انسانی سے تمام مسائل کا حل دریافت کیا جاسکتا ہے ۔ آئین نو اور افکار تازہ میں انسانی ترقی کا راز پنہاں ہے۔ انسانوں اور حیوانوں میں سب سے بڑا فرق یہی ہے کہ حیوان سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ اس سلسلہ مضامین کا سب سے اہم مقصد غوروفکر کی دعوت دینا ہے اور اب یہ کتاب کی صورت میں افکار تازہ کے نام سے شائع ہوگئی ہےکسی بھی لکھنے والے کو حرمت قلم کا امین ہونا چاہیے تاکہ وہ پوری دیانت داری سے اپنی بات قارئین تک پہنچا سکے۔ الحمد اللہ یہ اہمیت ہمیشہ میرے پیش نظر رہی اور بفضل تعالیٰ اس ذمہ داری کوبطریق احسن نبھایا ہے۔ اپنے قلم کو نہ تو غلو اور خوشامند کی آلائشوں سے آلودہ کیا اور نہ ہی حق اور سچ بات لکھنے میں کوئی خوف اور تردُد ہوا۔ حکیم الامت کی پیروی میں ساز سخن کو بہانہ بناتے ہوئے اپنے جذبہ، جنون ، لگن اور افکار کو لفظوں میں پرویا جو اس کتاب کی صورت میںآ پ کے سامنے ہے۔ مجھے اردو کا کوئی ادیب یا ماہر ہونے کا دعویٰ نہیں بلکہ یہ اردو سے محبت کا بھی اظہار ہے کہ سویڈن اور شمالی یورپ میں اپنی بساط کے مطابق اس کے فروغ کے لیے کوشش کی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے جس کے تحت چند اور کتب جلد ہی قارئین کی خدمت میں پیش کی جائیں گی۔مستقبل میں جب بھی کوئی سویڈن اور اسیکنڈے نیویا میں اردو کی تاریخ لکھے گا تو وہ اس کوشش سے صرف نظر نہیں کرسکے گا۔
یہ حقیقت ہے کہ جو لوگ بیرون ممالک میں مقیم ہیں وہ حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہیں اور وہ ہر معاملہ میں جس ملک کو وہ چھوڑ کر آئے ہوتے ہیں،اُس کا وطن ثانی کے ساتھ موازانہ کرتے ہیں۔ ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ جس ملک سے ہجرت کی تھی وہ بھی خوشحالی، امن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ میرے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے اور اس کا عکس قارئین کو میری تحریروں میں واضع طور پر نظر آئے گا۔اس کتاب کی اشاعت میں جن احباب نے جس طرح سے بھی تعان کیا میں اُن سب کا مشکور ہوں ۔ افکار تازہ اب کتاب کی صرت میں شائع ہوگئی ہے اور پاکستان و آزادکشمیر میں دستیاب ہے۔ اس کتاب کو Amazon نے بھی شائع کیا ہے اور بیرون ملک مقیم احباب یہ کتابwww.amazon.comسے حاصل کرسکتے ہیں۔ قارئین سے مجھے یہی کہنا ہے کہ ایک طالب علم کی حیثیت سے سیکھنے کے عمل سے گذرتے ہوئے جوکچھ محسوس کیااسے سپرد قلم کرکے قارئین کی خدمت میں پیش کررہاہوں ۔ قارئین سے گذارش ہے کہ کتاب پڑھنے کے بعد اپنی رائے سے مجھے ضرور آگاہ کریں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں سوچنے سمجھنے اور پھر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.