
امت مسلمہ کے بے حس حکمران
جمعرات 13 اپریل 2017

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
بھارت میں اب مسلمانوں پر جو عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے اس سے ہر کوئی آگاہ ہے ماسوائے ہمارے حکمرانوں کے جنہیں اس کی خبر نہیں۔وہاں رہنے والے مسلمانوں کے لئے زندگی بوجھ بنتی جارہی ہے اورخوف کے سائے ہر وقت ان پر چھائے رہتے ہیں۔ وہاں کی ایک بہت بڑی علمی و ادبی شخصیت جنہوں نے ہمیشہ انسان دوستی اور بھائی چارے کا درس دیا ہے جب ان کی یہ تحریر میری نظروں سے گذری تو میں بھی لرز کر رہ گیا کہ ” مرا قلم امن و آتشی کے پیام لکھ کے تھک چکا ہے۔ مرے خدا میں لرزتے ہاتوں میں پھر سے تلوار مانگتا ہوں “۔ ان کا یہ ایک جملہ حقیقت حال کی ترجمانی کے لئے کافی ہے اور سوچنے کی بات یہ ہے کہ وہ کیوں یہ لکھنے پر مجبور ہوئے۔ قیام پاکستان کا مقصد یہ نہیں تھا کہ وہاں رہ جانے والے مسلمانوں کو جابرہاتھوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا بلکہ یہ ذمہ داری تھی کہ ان کا تحفظ کیا جائے گا۔ لیاقت نہرو معائدہ کے تحت حکومت پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بھارت کی حکومت کو پابند کرے کہ وہ وہاں کے مسلمانوں پر جبروستم بند کروائے بصورت دیگر اسے عالمی اداروں پر اٹھایا جائے۔ یہ بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ دو طرفہ معائدہ کے تحت پاکستان کو یہ حق حاصل ہے۔ اسلام آباد کو خاموشی کا روزہ توڑ کر اپنا ریاستی کرادر ادا کرناچاہیے۔اسلام آباد کو چاہیے کہ کشمیریوں کو بتا دیں کہ وہ اور کتنی قربانیاں دیں۔ کیا مسئلہ کشمیر کے حل کا کوئی روڈ میپ یا لائحہ عمل بھی ہے یا بس کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر نیم دلانہ بیانات دیتے رہیں گے۔ اسلام آباد کی مسئلہ کشمیر سے دلچپسی کا اندازہ تو پارلیمانی کشمیر کمیٹی کی صدارت سے ہی لگایا جاسکتا ہے۔ اس کمیٹی کے صدر کو نہ مسئلہ کشمیر سے دلچسپی ہے اور نہ وہ کوئی فعال کردار ادا کرسکتے ہیں اور وزیر خارجہ کی تو ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی حالانکہ بھوٹان جیسے چھوٹے سے ملک میں بھی وزیر خارجہ موجود ہے۔
امت مسلمہ کے حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ انہوں نے ہمیشہ اقتدار پر نہیں رہنا ۔ یوم جزا توآگے آئے گا لیکن اس دنیا میں بھی قانون مکافات عمل ٹھیک ٹھیک نتائج مرتب کرتا ہے۔ اپنے سے پہلے جانے والے حکمرانوں کے انجام کو ضرور ذہن میں رکھنا چاہیے۔دور حاضر میں جب دنیا بھر میں حقوق انسانی کی بات ہورہی ہے تو اسی تناظر میں محکوم لوگوں کی بات کرنا اور بھی آسان ہے لیکن اس کے لئے عزم اور بیداری چاہیے۔سول سوئیٹی، سیاسی ، سماجی اور مذہبی جماعتیں بھی اس ضمن میں اہم کرادر ادا کرسکتی ہیں۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری کہ دنیا بھر مظلوم اور محکوم انسانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.