
اخوت کا بیاں ہو جا
ہفتہ 23 فروری 2019

عارف محمود کسانہ
(جاری ہے)
سورہ بقرہ میں فرمایا کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اسی سورہ میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی مثال کو یوں سمجھایا کہ جو اپنے مال کو خرچ کرتے ہیں یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے ایک دانہ اس سے سات بالیں اگیں اور ہر بال میں سو سو دانے ہوں بلکہ خداللہ اس سے بھی زیادہ اجردے سکتا ہے ۔
جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ ستاتے ہیں ان ا کے لئے اپنے رب کے یہاں بہت اجر ہے اور انہیں کوئی خوف اور ڈر نہیں ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ سورہ الانفال میں یہ بھی فرمایا دیا کہ جو بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا، اس کا پورا پورا بدلہ ملے گا اور کوئی ناانصافی نہیں ہوگی ۔ جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں سخت تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے عذاب الیم ہے ۔ قرآن حکیم میں کم از کم نو بارمومن کی یہ خوبی بیان کی ہے کہ جو کچھ بھی اللہ نے رزق دیا ہوتا ہے وہ اسے دوسروں کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کھلا رکھتے ہیں۔قرآن حکیم نے تین مقامات پر ان لوگوں کو جہنمی قرار دیا ہے جو مال کو جمع کرکے رکھتے ہیں اور دوسروں کو ضرورت ہونے پر بھی اپنا مال انہیں دیتے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنے شہریوں کو ضروریات زندگی کی فراہمی ایک ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ خوشحال اور فلاحی معاشرہ ریاست کی سطح پر ہی تشکیل پاتا ہے۔ یہ بھی درست ہے کہ خیراتی ادارے کوئی مستقل حل نہیں لیکن تصویر دوسرا رخ یہ بھی ہے کیا ہمارا کام صرف یہ رہ گیا ہے کہ ہر وقت حکومتوں کا رونا رویا جائے اور خود کچھ نہ کیا جائے۔ مانا کہ یہ حکومت کی ہی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن اگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی تو ہر وقت اسے کوسنے سے کیا حاصل ہوجائیگا۔ شکوہ ظلمت شب سے کہیں بہتر ہے کہ ہر کوئی اپنے حصہ کی شمع جلاتا جائے۔ دنیا کے کئی اور ممالک کو پاکستان جیسی صورت حال کا سامنا تھا لیکن وہاں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کوشش کا آغاز کیا اور آج بہت بہتر حالات میں رہ رہے ہیں۔ پاکستان میں اخوت فاؤنڈیشن کا ویام آمد بہار ہے کیونکہ اس کی بنیاد مواخات مدینہ کی تعلیمات کی بنیاد پر ہے۔ اخوت کی کوشش نے واقعی تبدیلی لا کر دکھائی ہے۔ رنگ ونسل، مذہب و ملت، زبان و علاقہ غرض ہر قسم کی تفریقات اور تعصبات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف انسانیت کی بنیاد پر خدمت کرنے والی یہ تنظیم دنیا کی سب سے بڑی فلاحی تحریک ہے۔ اخوت غربت اور جہالت کے اندھیرے دور کرنے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔ اب تک ایک کروڑ سے زائد لوگوں میں ستر ارب روپے کے بلاسود قرضے دئیے جاچکے ہیں۔ خواجہ سراؤں کو باعزت کام دے کر انہیں معاشرے میں مقام دلایا ہے۔مستحق لوگوں کو پہننے کے لئے مفت کپڑے ان کی دہلیز پر دیئے جاتے ہیں۔ بے گھر لوگوں کو چھوٹے گھر بنا کر دیئے ہیں تاکہ انہیں سر چھپانے کی جگہ مل سکے۔ کم آمدنی والے لوگوں کو ٹورسٹ ہٹس بنانے کے لئے بلا سودی قرضے دیئے ہیں تاکہ ان کی آمدنی کا ایک معقول ذریعہ پیدا ہو۔ ملک کو سرسبز بنانے لئے اب جسے بھی قرض دیتے ہیں ساتھ تاکید کرتے ہیں وہ کم از ایک پودہ لگائے۔ شجر کاری مہم ے تحت لاکھوں پودے لگائے جارہے ہیں۔ ذہنی مریضوں کو در بدر کی ٹھوکروں سے بچانے اور ان کی بحالی کے لئے فاوٴنٹین ہاوس لاہو ر کی خدمات سے سب آگاہ ہیں اور ایسے ہی اور کئی کام ہیں جن کی تفصیل اس کالم میں دینا ممکن نہیں لیکن قارئین ان کی کتاب اخوت کا سفر پڑھ کر ضرور حاصل کرسکتے ہیں۔
ان سب کارناموں کے ساتھ ان کا ایک بہت بڑا کارنامہ اخوت یونیوسٹی کا قیام ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کا کہنا ہے کہ تعلیم حاصل سب کا حق ہے اور کوئی مالی دشواریوں کی وجہ سے کیوں اعلیٰ تعلیم سے محروم رہے۔ بین الاقوامی معیا ر کی اخوت یونیورسٹی نے لاہور میں کام شروع کردیا ہے۔ اس یونیوسٹی کے اساتذہ دنیاکی بہترین جامعات سے تعلیم یافتہ ہیں۔ پاکستان بھر اور آزادکشمیر سے ذہین بچے اس درسگاہ میں زیور تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں۔ یہاں ہر علاقہ، زبان، مذہب اور رنگ و نسل کے طلبہ موجودہیں۔ میرے نزدیک اس یونیوسٹی کا سب سے بڑا وصف تعلیم کے ساتھ تربیت دینا ہے جو ہمارے تعلیم اداروں میں مفقود ہے۔ اخوت یونیورسٹی کے قیام سے مستحق طلبہ پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے کھل گئے ہیں اور وقت دور نہیں جب اخوت یونیوسٹی کا دنیاکی عظیم جامعات کے ساتھ طلبہ کے تبادلے کا پروگرام ہوگا اور اخوت یونیوسٹی کا شمار دنیا کی بہترین جامعات میں ہوگا۔ہر درد مند پاکستانی کو اس جامعہ کی تعمیر و ترقی میں حصہ لینا چاہیے اور کم از کم ایک ہزار روپیہ ایک اینٹ اس یونیورسٹی میں ضرور لگانی چاہیے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب 8مارچ کو اوسلو، 9کو اسٹاک ہوم اور 10کو کوپن ہیگن تشریف لارہے ہیں تا کہ اسکینڈے نیویا کے لوگوں کو اخوت یونیورسٹی کی تعمیر اور دوسرے فلاحی منصوبوں کی تفصیلات بتا سکیں اور ان سے اپیل کریسیں وہ بھی ان میں عملی طور پرحصہ لیں۔ پاکستان کے مایہ ناز اینکر، اداکار اور ڈائریکٹر جناب حمزہ علی عباسی بھی ان کے ساتھ ہوں گے۔ ناروے، سویڈن اور ڈنمارک کے لوگ ان کی آمد کا بے تابی سے انتظار کررہے ہیں۔ اللہ کے پیارے بندے وہ ہوتے ہیں جو خدا کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں۔ ہم اللہ کے محبوب لوگوں کو نجانے کہاں تلاش کرتے پھرتے ہیں حالانکہ وہ ہمارے درمیان ڈاکٹر امجد ثاقب کی صورت میں موجود ہیں۔وہ نہ صرف خود انسانی فلاح و بہبود کے لئے دن رات کوشاں ہیں بلکہ ہماری توجہ علامہ کے اس پیغام کی طر ف بھی مبذول کروا رہے ہیں کہ
ہوس نے کر دیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوعِ انساں کو
اخوت کا بیاں ہو جا، محبت کی زباں ہو جا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عارف محمود کسانہ کے کالمز
-
نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کی یاد میں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
یکجہتی کشمیر کاتقاضا
منگل 8 فروری 2022
-
تصویر کا دوسرا رخ
پیر 31 جنوری 2022
-
روس اور سویڈن کے درمیان جاری کشمکش
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
مذہب کے نام پر انتہا پسندی : وجوہات اور حل
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی قابل تحسین کارکردگی
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
برصغیر کے نقشے پر مسلم ریاستوں کا تصور
جمعرات 18 نومبر 2021
-
اندلس کے دارالخلافہ اشبیلیہ میں ایک روز
منگل 2 نومبر 2021
عارف محمود کسانہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.