
جمہوریت کی بحالی تک…؟
جمعرات 8 جنوری 2015

اشفاق رحمانی
(جاری ہے)
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ جیتنے کیلئے پوری قوم کو کردار ادا کرنا ہوگا اس کیلئے فوج اور حکومت کو ان لوگوں کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا جو دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ آج بھی دہشت گردوں کے سہولت کار اور حمایتی اسی سرزمین پر دندناتے پھرتے ہیں۔ ان میں کئی علماء ہیں اور کئی نے صحافت کا لباس لبادہ اڑھ رکھا ہے۔ ان پر ابھی تک تو ہاتھ نہیں ڈالا گیا شاید ایکشن پلان کی منظوری کا انتظار ہے۔ لال مسجد فیم مولانا عبدالعزیز کے گمراہ کن نظریات سامنے آچکے ہیں۔ انہوں نے ایک موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ طالبان کے پاس 600 خودکش بمبار لڑکیاں موجود ہیں‘ ان پر ایف آئی آر درج ہو چکی‘ نہ جانے حکومت کیلئے ان کو پس زنداں ڈالنے میں کیا امر مانع ہے؟اگر امریکہ کے پاس متذکرہ عسکریت پسندوں کے بارے میں اطلاعات موجود تھیں تو پاکستان امریکہ انٹیلی جنس شیئرنگ کے معاہدے کے تحت یہ اطلاعات پاکستان کو فراہم کر دی جاتیں جس کی بنیاد پر ہماری سکیورٹی فورسز خود ان کے خلاف کارروائی کرتیں جیسا کہ پہلے بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ہماری سکیورٹی فورسز کا اپریشن جاری ہے۔ یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ اس ڈرون حملے پر ہمارے دفترِ خارجہ کی جانب سے رسمی احتجاج کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی گئی۔ کیا اس سے یہ سمجھا جائے کہ یہ ڈرون حملہ پاکستان کی رضامندی اور اجازت سے کیا گیا ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر قوم کو اندھیرے میں کیوں رکھا جا رہا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ موجودہ صورت حال میں امریکہ کو سخت پیغام دیا جائے کہ وہ ہماری خود مختاری کے منافی ڈرون حملوں کا سلسلہ بند کر دے اور ہمارے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کر کے دہشت گردی کے خاتمہ میں معاون بنے۔ملک میں پھیلی بدامنی اور لاقانونیت میں ایک حصہ افغان مہاجرین کا بھی ہے‘ دہشت گردی میں بھی یہ لوگ کسی حد تک ملوث پائے گئے ہیں۔ انکے کیمپوں اور بستیوں میں افغانستان سے آئے دہشت گردوں کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ انہی کے بھیس میں پاکستان میں کارروائیاں کرکے دہشت گرد افغانستان فرار ہو جاتے ہیں۔ وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان مہاجرین کو انکے کیمپوں تک محدود کردینگے۔ آخر ہم ان مہاجرین کا کب تک بوجھ برداشت کرینگے جو ہمارے لئے مسائل پیدا کرتے ہیں۔ ان کو کیمپوں تک محدود نہ کریں‘ ان کو سرحد پار انکے ملک میں بھجوا دیں جہاں آج امن بحال ہو چکا ہے۔ وہاں افغانوں کی جمہوری حکومت قائم ہو چکی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
اشفاق رحمانی کے کالمز
-
کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم…؟!!
جمعرات 11 نومبر 2021
-
کرتار پور کیسے آباد ہوا؟
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
سوشل میڈیا رولز 2021، نفسیاتی سائنس اور درپیش چیلنجز!!
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
آپ ان پانچ لوگوں کا مجموعہ ہیں!
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
عمر شریف کا ”ماں اسپتال“ …!
ہفتہ 9 اکتوبر 2021
-
آپ کا خاندان محفوظ تو پاکستان محفوظ!!
منگل 28 ستمبر 2021
-
مسئلہ احسان مانی نہیں ہے!
اتوار 29 اگست 2021
-
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے وابستہ ”اقتصادیات“
ہفتہ 31 جولائی 2021
اشفاق رحمانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.