عمر شریف کا ”ماں اسپتال“ …!

ہفتہ 9 اکتوبر 2021

Ashfaq Rehmani

اشفاق رحمانی

پاکستان کے لیجنڈری اداکار و کامیڈین عمر شریف اب ہم میں نہیں رہے لیکن اپنی یادوں اور اپنے کاموں کو ہمارے درمیان چھوڑ گئے۔ عمر شریف نے اپنی زندگی میں ایک اسپتال قائم کیا تھا جو انہوں نے اپنی والدہ کے نام پر بنوایا تھا۔ عمر شریف کی جانب سے ضرورت مند افراد کے مفت علاج کے لیے کراچی کے علاقے اورنگی ٹاوٴن میں ایک ہسپتال تعمیر کرایا گیا ہے اس کا نام ”ماں ہسپتال“رکھا گیا۔

مرحوم پاکستانی لیجنڈ اداکار اور کامیڈین عمر شریف نے اپنی زندگی میں انسانی ہمدردی اور فلاح کا جو آخری کام کیا، وہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاوٴن میں ایک ہسپتال کی تعمیر ہے۔اس ہسپتال میں 200 بیڈز کی جگہ ہوگی اور مریضوں کا مفت علاج ہوگا۔ یاد رہے کہ عمر شریف نے اس ہسپتال کی تعمیر کے وقت اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ ہسپتال خواتین مریضوں کے علاج میں اہم کردار ادا کرے گا، ہسپتال میں ان ضرورت مند فنکاروں کے لیے ایک الگ جگہ مختص کی گئی ہے جنہیں طبی علاج کی سہولتیں مہیا نہیں کی جاتیں۔

(جاری ہے)

عمر شریف نے پراجیکٹ کے حوالے سے متعدد بار صاحب استطاعت حضرات اور با اثر شخصیات سے بھی اس کارِ خیر میں اپنا حصّہ ڈالنے کی اپیل کی تھی تا کہ ہسپتال میں غریبوں کے علاج کے لیے تمام سہولتوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔اسی ہسپتال یعنی عمر شریف کا ”ما ں اسپتال“ کی انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کے لیے اہم خبر سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ عمر شریف کے اسپتال میں مریضوں کا علاج بالکل مفت کیا جائے گا اس کے علاوہ خواتین مریضوں کے لیے خصوصی ٹریٹمنٹ کا انتظام کیا جائے گا۔

خیال رہے عمر شریف گزشتہ ہفتہ دو اکتوبر کو جہاں فانی سے رخصت ہوئے، ان کی نمازِ جنازہ جرمنی میں ادا کی گئی۔عمر شریف کی میت6اکتوبرکوپاکستان کے بڑے شہر کراچی پہنچائی گئی،کراچی پہنچنے کے بعد عمر شریف کی میت ائیر پورٹ کارگو ٹرمینل سے ان کے بیٹوں کے حوالے کردی گئی جس کیبعد میت کو کراچی کے ایدھی سرد خانے منتقل کیا گیا۔عمر شریف کی میت لے جانے والی ایمبولینس پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں جب کہ میت کی سرد خانے روانگی کے دوران قافلے میں عزیز و اقارب، مداحوں اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔

لیجنڈ اداکار عمر شریف کی میت کو قومی پرچم میں لپیٹا گیا۔امریکا میں عمر شریف کے معالج ڈاکٹر طارق شہاب کے مطابق جرمنی کے اسپتال میں ڈائیلیسز کے 4 گھنٹے بعد عمر شریف کی طبیعت اچانک بگڑی اور دل کا دورہ پڑا جس سے وہ انتقال کرگئے۔فخر پاکستان اور شوبز دنیا کے بڑا نام عمر شریف کی میت کو ایدھی سردخانے سے گلشن اقبال میں واقع ان کی رہائش گاہ پر لایا گیا جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، علاقہ پولیس کی نفری اور ٹریفک پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق جنازے کی سکیورٹی کے لیے دو ڈی ایس پیز کی سربراہی میں 200 سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے تھے، پارک کے مین گیٹ پر واک تھرو گیٹ نصب کیے گئے جب کہ پارک میں جنریٹر اوراسپیکر بھی لگائے گئے۔عمر شریف کی نماز جنازہ کلفٹن میں واقع عمر شریف پارک میں ادا کی گئی جس میں سیاسی رہنماؤں، اداکاروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ عمر شریف پارک میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے سرچنگ بھی کی گئی۔عمر شریف کی نماز جنازہ مولانا بشیر فاروقی نے پڑھائی۔بعد ازاں انہیں ان کی خواہش کے مطابق عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کردیا گیا۔عمر شریف کا اصل نام”محمد عمرتھا وہ ایک پاکستانی مشہور تھیٹر، سٹیج، فلم اور ٹی وی کے اداکار تھے۔ ان کی بنیادی وجہ شہرت مزاحیہ سٹیج ڈرامے ہیں۔

وہ عمر شریف کے نام سے مشہور ہیں۔ کیرئیر کا آغاز 1974ء میں 14 سال کی عمر میں سٹیج اداکاری سے کیا۔1980ء میں پہلی بار انہوں نے آڈیو کیسٹ سے اپنے ڈرامے ریلیز کیے۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ عمر شریف، ہندوستان میں بھی کافی مقبول ہیں۔عمر شریف 19 اپریل 1955ء کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہوئے۔پاکستان کے اس فنکار نے 14 سال کی عمر سے اسٹیج اداکاری شروع کی۔

انہوں نے کامیڈی کا جومنفرد ٹرینڈ متعارف کرایا اُس میں عوامی لہجہ، انداز اور روزمرہ کے واقعات کا مزاحیہ تجزیہ شامل رہا۔اسٹیج ڈرامے عمر شریف کی مقبولیت کی وجہ عمر شریف تھیٹر اور اسٹیج ڈرامے کے بے تاج بادشاہ تھے، انہوں نے ٹی وی اور فلموں میں بھی اپنے فن کامظاہرہ کیا لیکن ان کی مقبولیت کی بڑی وجہ مزاحیہ اسٹیج ڈرامے ہیں۔عمر شریف نے اداکاری اور میزبانی کے ساتھ لافٹر پروگرامز میں بطور جج بھی فرائض سرانجام دیے۔

ان شوز میں میں بھارت کا مقبول ترین پروگرام”دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج“ سرفہرست ہے، جہاں انہوں نے نوجوت سنگھ سدھو کے ہمراہ جج کے فرائض سرانجام دیے۔عمر شریف ٹی وی، اسٹیج اداکار، فلم ڈائریکٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے اسٹیج و تھیٹر کی دنیا میں ناصرف ملک میں بلکہ سرحد پار بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔انہوں نے تقریبا 5 دہائیوں تک شوبز میں کام کیا ہے اور درجنوں، ڈراموں، اسٹیج تھیٹرز اور لائیو پروگرامز میں پرفارم کیا۔

عمر شریف فلم نگری میں:عمر شریف پاکستان کی کچھ فلموں میں بھی مرکزی کردار میں جلوہ گر ہوئے اور وہاں بھی اپنی خوب نام کمایا۔ فلموں میں شکیلہ قریشی کے ساتھ ان کی جوڑی کو خوب پسند کیا گیا۔ان کی مقبول فلموں میں مسٹر 420، مسٹر چارلی، خاندان اور لاٹ صاحب شامل ہیں۔ مسٹر 420 میں بہترین اداکار کرنے پر انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا گیا”بکرا قسطوں پے“اور”بڈھا گھر پے ہے“جیسے لازوال اسٹیج ڈراموں کو عمر شریف کے مداح آج بھی دیکھتے اور لطف اٹھاتے ہیں۔

عمر شریف کے مقبول اسٹیج ڈراموں میں” دلہن میں لے کر جاؤں گا“” سلام کراچی“” انداز اپنا اپنا“” میری بھی تو عید کرا دے“ ”نئی امی پرانا ابا“” یہ ہے نیا تماشا“” یہ ہے نیا زمانہ“ ”یس سر عید نو سر عید“” عید تیرے نام“” صمد بونڈ 007“” لاہور سے لندن“” انگور کھٹے ہیں“ ”پٹرول پمپ“” لوٹ سیل“” ہاف پلیٹ،“”عمر شریف ان جنگل“”چوہدری پلازہ“ وغیرہ شامل ہیں۔

عمر شریف کی خدمات کے عوض انہیں نگار ایوارڈ اور تمغہ امتیاز سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا۔عمر شریف کو پاکستان سے علاج کی غرض سے 28 ستمبر 2021ء کو ائیر ایمبولینس کے ذریعے امریکا روانہ کیا گیا تھا تاہم طویل سفر اور تھکاوٹ کے باعث انہیں جرمنی کے اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا جہاں انہیں نمونیہ ہونے اور ائیر ایمبولینس میں فنی خرابی کے باعث اداکار کا جرمنی میں وقفہ طویل ہو گیا۔

امریکا میں موجود اداکار عمر شریف کے معالج ڈاکٹر طارق شہاب نے بتایا تھا کہ جرمنی میں اداکار کے ڈائیلیسز کے بعد ڈاکٹرز کی ہدایات کی روشنی میں انہیں امریکا منتقل کیا جانا تھا۔10 ستمبر 2021ء کو پاکستانی ٹیلی ویژن کے میزبان اور نیوز اینکر وسیم بادامی نے شریف کی ایک ویڈیو انسٹاگرام پر پوسٹ کی جہاں انہوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے درخواست کی کہ وہ ان کے لیے بیرون ملک کینسر کے علاج کی سہولت فراہم کریں۔

ویڈیو سامنے آنے کے فورا بعد، بھارتی گلوکار دلیر مہندی نے بھی وزیراعظم عمران خان سے شریف کے فوری علاج کی اپیل کی۔ 11 ستمبر 2021ء کو حکومت نے ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ اسے علاج کے لیے بیرون ملک بھیجا جائے یا نہیں۔انہیں 16 ستمبر 2021ء کو علاج کے لیے امریکہ کا ویزا دیا اور حکومت سندھ نے ان کے علاج کے لیے 40 ملین روپے بھی منظور کیے۔2 اکتوبر 2021ء کو، وہ جرمنی کے نورنبرگ، کے ایک ہسپتال میں 61 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :