ایک اور مس ایڈونچر

جمعہ 10 جنوری 2020

Asif Mansoor Butt

آصف منصور بٹ

بھارت میں لوگوں کے رہنے کے لیے بنایا گیا قانون CAA ( سٹیزن ایمنڈمنٹ ایکٹ)میں مسلمانوں کے حقوق کو احذف کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی اں دین شہریت کو بھی ایک طرح مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے ۔ یہ قانون یا جس کو میں کالا قانون کہوں کسی بھی ترقی یافتہ حتیٰ کے غیر ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسا قانون نافذ نہیں ہوا ۔ اس قانون کے تحت جہاں سکھوں ،بدھ مت اور دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو تحفظ دیا گیا ہے وہاں ہی مسلمانوں کے لیے بھارت میں زمین کو تنگ کردیا گیا ہے۔

جب سے 11دستمبر2019کو سٹیزن ایمنڈمنٹ ایکٹ کو پاس کیا گیا ہے ۔بھارت میں ہر طرف مسلمان سرپاء احتجاج کررہے ہیں۔لیکن وہاں کے کچھ ہندو بھی مسلمانوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔جہاں انڈیا میں رہنے والے نچلی زات کے لوگوں کو تو اُونچی زات کے لوگ ویسے ہی پسند نہیں کرتے ہیں اور مسلمانوں کے لیے تو وہاں پہلے ہی اپنی مذہبی آزادی حاصل نہیں وہاں یہ قانون آنا بھی مسلمانوں کے لیے قیامت سے کم نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

بھارت میں خاص طور پر مسلمانوں کو دہلی ،آگرہ اور آسام جیسے علاقوں میں گھروں سے نکال کر مارا جارہا ہے بلکہ اُن کی املاک کو بھی نقصان پہناچا جارہا ہے۔ ہندوؤں مسلمانوں کو جہاں پاکستان جاننے کے مشورے دے رہے ہیں وہاں ہی انڈیا کے مختلف شہروں اور صوبوں میں مسلمانوں کے حمایتی مسلمانوں کا بھرپورساتھ دے رہے ہیں ۔ لیکن کیا بھارت ایک اور مس ایڈونچر کرنے جارہا ہے ۔

جیسا کہ اُس نے اس سال پاکستان پر فورری کے مہینے میں حملہ کرنا چاہاجس کو پاکستان کی فضائیہ نے ناکام بنا دیا اور بھارتی مگ21کو پاکستان میں گرا کر اُن کے پائلٹ ابھی نند کو بھی گرفتار کر لیا ۔ اب بھی انڈین آرمی کشمیر میں بارڈر پر اپنے مزائل نصب کرنے اور ایک اور مس ایڈونچر کرنے پر باضد نظر آرہا ہے ۔ خیر ہم تو انڈیا کے کسی بھی جارحانہ رویے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

لیکن اس وقت بھارت میں سی ڈبل اے سے بھارت میں خود نئی آزاد کی تحریک پیدا ہوتی نظر آرہی ہے اور بارت کے کئی صوبے پاکستان زندہ باد اور ایک نئے پاکستان کا مطالبہ کرتے نظر آرہے ہیں ۔بھارت کی مودی سرکار اور بھارتی آرمی جیسے مسلمانوں پر ظلم وستم کر رہی ہے وہ وقت بھی دور نہیں کہ بھارت کے ہاتھ سے کشمیر تو جائے لیکن اُس کے ساتھ پنجاب آسام جیسے علاقے بھی کہیں دور نہ چلے جائیں ۔

کشمیر کے مسلئے پر تو پاکستان کئی بار عالمی اداروں کو آگاہ کر چُکا ہے لیکن بھارت میں نئے قانون کے مطلق بھی آپ عالمی برادری کو خود کو ٹھوس ایکشن لینا ہی ہو گا کہیں ایسا نہ ہو کہ مودی بھارتی ہٹلر بن جائے اور وہاں رہنے والے کڑوروں مسلمانوں کو جلا وطن کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کی زندگیاں بھی ختم کردے ۔ فرض کریں ایسا ہوا تو اس کی ذمہ دادری ان عالمی اداروں پر بھی عائد ہوتی ہے جس نے ان قوانین کی شروع میں ہی سختی سے مخالفت نہ کی اور وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔

آج مسلمان بھارت میں جہاں بنیادی انسانی حقوق حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔وہاں ہی کل کو مسلمانوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیلی گئی تو نقصان کا خیمازہ اُٹھانا بھارت کے لیے مشکل ہو جائے گا اور بھارت میں علحٰدگی پسند تحریکیں اپنا ضرور اور مظبوطی سے پکڑ لیں گئیں جس کا خاتمہ بھارت کے اپنے کئی صوبوں کی علحٰدگی کی صورت میں ہو سکتاہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :