عالمی کرفیو

بدھ 18 مارچ 2020

Asif Mansoor Butt

آصف منصور بٹ

خدا کی لاٹھی بے آواز ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر چیز خدا کی بنائی ہوئی ہے اور وہ ہی ہے جو ہر چیز پر قادر ہے۔ مودی کے کشمیر پر بڑھتے مظالم بھی تو کوئی کم نہ تھے عالمی برادری کو جگانے کے لیئے کہ کیسے بے گناہ کشمیریوں کو کئی ماہ سے گھر میں بند کر دیا گیا اور کیسے اُن کی زندگی صرف کرفیو میں ہی گزرتی ہے۔نہ کوئی کھانے کی چیز نہ ہی پینے کا پانی اور چھوٹے بچوں کے لیئے تو دودھ تک نہ لے کر جانے کی اجازت،کیسے گزرتے ہوں گے اُن کے دن اور رات کیسے بھوکے بچے بلک بلک کے روتے ہوں گے ۔

کئی بار عالمی اداروں کو دیکھانے سمجھانے اُن کی آہوں سسکیوں کو سنانے کی کوشش کی ہے پاکستان نے ۔عمران خان کی حکومت سے لاکھ اختلافات ہی صیح لیکن مسئلہ کشمیر کو اُص نے عالمی برادری کے سامنے پیش کرنے میں کوئی کسر نہ رکھی تھی ۔

(جاری ہے)


 لیکن جو سوئے ہیں اُن کو جگائے کون
بجھتا ہے دیا زندگی کا روشن کرے کون
یہ ہی حال کشمیر کا ہے جہاں زندگی کا کوئی پتا نہیں ہوتا ۔

عورتوں کی عزت کا کوئی پتا نہیں ہوتا۔جہاں لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہنکا جاتا ہے۔لیکن جب خدا اپنے جلال میں آیا تو یہ ہی عالم اب پوری دنیا میں ہے ۔ہر جگہ کشمیر کی سی صورت حال ہے ۔کرونا وائرس چین کے صوبے ووہان سے پھیلا اور اب ڈیڑھ سو سے ذائد ممالک اس کی لپیٹ میں ہیں ۔ سب سے ذیادہ اٹلی اور ایران اس کی لپیٹ میں ہیں جہاں ضروریات زندی کی ہر چیز درھم برھم ہو چُکی ہے ۔

ووہان نے تو اُس پر جیسے تیسے قابو پالیا لیکن پاکستان میں صورت حال یکسر مختلف نظر آتی ہے ۔ صوبے ایک دوسرے کی ناکامیابیا ں گنوانے میں لگے ہوئے ہیں لیکن کوئی بھی مُلک کا نہیں سوچ رہا۔ جب یہاں ڈینگی آیا تو شہباز شریف نے اعلیٰ ایڈمنسٹریٹر کی مثال قائم کی تھی ۔ہر جگہ مفت چیک اپ کی سہولیات میسر ہونے کے ساتھ ساتھ جگہ جگہ احتیاطی تدابیر کے بورڈز بھی آویزاں تھے ۔

آج پنجاب کی ایڈمنسٹریٹر کہیں بھی نظر نہیں آرہی ہے ۔سندھ میں دو ہفتہ پہلے ہی سکینگ کا عمل شروع ہو چُکا تھا ۔ لیکن پنجاب کی صوبائی حکومت ابھی صرف سوچ ہی رہپی ہے کے پلان اے، پلان بی کیا ہونا چاہیے ۔اس وقت جہاں کرونا وائرس پورے پاکستان میں پھیلتا جا رہا ہے وہاں ہی پنجاب میں شہباز شریف کی لوگوں کو یاد بھی آنے لگی ہے ۔ اس وقات پنجاب حکومت سے ذیادہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت احتیاطی تدابیر اختیار کیئے ہوئے ہیں ۔

پنجاب حکومت نے جہاں رات دس بجے مارکٹس بند کرنے کا کہاں ہے وہاں ہی مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ ملک میں کرونا وائرس کا حملہ ہوا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ذیادہ ہو گئی ہے۔ بہر حال اس مہلک بیماری سے بچنے کے لیئے جتنی ہو سکے احتیاط کی ضرورت ہے نہیں تو کشمیر میں جو کرفیوہے وہ ہی ان طاقتور ممالک کا حشر ہو گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :