"لوگ کیا کہیں گے "

منگل 29 دسمبر 2020

Awais Bilal

اویس بلال

جب آپ کچھ کرنا چاھتے ہیں لیکن صرف " لوگ کیا کہیں گے " کی وجہ سے آپ وہ کر نہیں سکتے . انسان کچھ الگ کرنا چاہتا ہے کچھ بننا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اسے لوگوں کے طنز اور طرح طرح کی باتیں سننے کو ملتی ہیں جن سے وہ اسکا خواب بن جاتا ہے . وہ بس ایک سوچ بن کر رہ جاتی ہے اسے ایسے الفاظ سننے کو ملتے ہیں فلاں تم سے بہتر ہے اسکے اندر قابلیت بھی ہے صلاحیت بھی ہے تم تو کر ہی نہیں سکتے تم سے پہلے کسی سے نہیں ہوا تم کیا کرو گے !! جب انسان سب سے ہٹ کے کچھ اچھا کرنا چاہے تو ایسا ہی کچھ سننے کو ملتا ہے . جب تک لوگوں کی سوچ آپ کی سوچ پر حاوی ہے آپ کبھی وہ حاصل نہیں کر سکتے جو آپ کرنا چاھتے ہیں. یہی لوگ آپکو ایک وقت میں شیر اور ایک ہی وقت میں گیدڑ بنا دیتے ہیں کچھ کرنے سے پہلے اس بات سے خود کو آزاد کر لیا جائے کہ لوگ کیا کہیں گے " تو شاید آپ اپنے رستے کی سب سے بڑی رکاوٹ کو عبور کر لیا ہے ۔

(جاری ہے)

جتنا بڑا انسان سوچتا ہے اسے اتنا ہی اونچائی سے گرنا پڑتا ہے بہت برا وقت آئے گا، لگے گا کہ بس اب تو آگے کچھ نہیں ہو سکتا لیکن جب آپکو چوٹ لگتی ہے تو اصل وقت اسکا بعد شروع ہوتا ہے کامیابی کا راز یہ نہیں ہوتا کہ اچھے وقت میں آپ کیسے ہیں۔ اصل کامیابی کا پتا تو اس وقت چلتا ہے کہ آپ برے وقت کو کیسے لے کر چلتے ہیں اس وقت میں کیسے رہتے ہیں
اکثر برے وقت میں ہم ہار مان لیتے ہیں اپنا ہدف بدل لیتے ہیں اور یہی ناکامی کا سب سے بڑا سبب ہوتا ہے " ہار " اس وقت تک آپکو ہرا نہیں سکتی جب تک آپ خود ہار نہ مان لیں اور در حقیقت اصل وقت اپکا اس مشکل وقت کے بعد شروع ہوتا ہے ۔

انسان اتنا ہی بڑا ہوتا ہے جتنی بڑی اسکی سوچ ہوتی ہے ہم نے اکثر کتابوں میں پڑھا ہے " دکھ ، سکھ " کبھی کسی جگہ "سکھ ، دکھ" نہیں پڑھا ہر مشکل کے بعد آسانی ہے کچھ بننے کے لئے یہ مشکل وقت سے گزرنا پڑتا ہے اور جو اس مشکل وقت کو صبر ، تحمل سے اور اپنے مقصد اور اپنے ہدف پر ثابت قدم رہ کر گزار لے یقیناً اس سے زیادہ بہادر اور کوئی نہیں ہے ۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :