
کاش کہ ایسا نہ ہوتا
جمعہ 12 فروری 2016

عظمت علی رحمانی
(جاری ہے)
حالیہ کچھ عرصہ میں شخصیات کے اموات پر میڈیا کا کردار کو عام آدمی اور سماج نے اپنے رویے میں بہت ڈسکس کیا ہے ۔عالمی دنیا میں اس وقت بچوں کے ادب کو تخلیق کرنے والا ایک اکیلا نام ہے اشتیق احمد ۔جس کی موت پر میڈیا میں وہ مقام نہیں دیا جس کے وہ مستحق تھے ۔اشتیاق احمد کو ہم نے بچپن میں پڑھنا شروع کیا تھا پھر یوں ہوا کہ ان کی تحریروں نے اپنے عشق میں ایسا گرفتار کیا کہ کسی اور کی محبت کے قابل نہیں چھوڑا۔ جھنگ کے پنڈی محلہ میں رہنے والے‘ انسپکٹر جمشید سیریز، شوکی سیریز کے خالق اشتیاق احمد 5 جون 1942 کو انڈیا کے شہر پانی پت کے علاقے کرنال میں پیدا ہوئے تھے۔ تقسیم ہندوستان کے بعد ان کے والدین ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے اور جھنگ میں مقیم ہوگئے تھے۔ انہوں نے 800 سے زائد ناول تحریر کئے‘ ان کا پہلا ناول پیکٹ کا راز تھا‘ جس نے بے حد مقبولیت حاصل کی تھی ۔ انہوں نے اپنے روحانی استاد اور عمران سیریز کے خالق ابن صفی سے متاثر ہو کر ایک ناول عمران کی واپسی تحریر کیاتھا جو کہ ان کی زندگی کی آخری دنوں میں شائع ہونے والی تحریر ہے۔ اشتیاق احمد نے 71 برس کی عمر پائی۔ انہوں نے پسماندگان میں ایک بیوہ، 5بیٹے اور 3بیٹیوں کو چھوڑا ہے۔
گزشتہ دنوں کراچی میں ایک معروف اور عظیم مْحقق، مْفسر ومْحدث اور خالص علمی شخصیت اس جہاں سے رخصت ہوئی ہیں ۔شہر کے لیڈنگ اخبارات اور ٹیلی ویژن چینل کو عمران خان اور ریحام کے پہلے روز پہننے والے کپڑے اور انہیں تیار کرنے والے کمپنی کی خبر مل جاتی ہے کس بیوٹی پارلر پر ان کی شکلوں کو دوبارہ رنگیں کیا گیا ہے‘خبریں بن جاتی ہیں مگر سماج پر لا تعداد احسانات کرنے والے درویشان خدا مست کی زندگیاں تو درکنار ان کی اموات کی خبر تک نہیں شائع کی جاتی ہے۔جامعہ نعیمیہ کراچی کے شیخ الحدیث علامہ غلام رسول سعیدی طویل علالت کے بعد اسپتال میں انتقال کرگئے تھے ‘ ان کی عمر 80برس تھی۔ مرحوم نے اپنی پوری زندگی علمِ دین کی ترویج واشاعت کے لئے وقف ہوئی تھی۔
مولانا کا پہلی بار تعارف مجھے آج سے چار برس پہلے ہوا تھا‘پنڈکمال خان رہائشی اور مدرسہ رحمانیہ ہری پور کے معلم مولانا حافظ سلطا ن کو غلام رسول سعیدی رحمہ اللہ کی مسلم شریف کی کتاب جو کئی جلدوں پر تھی بھیجنی تھی‘اس درویش صفت انسان کا سماج پر احسان ہے جس کا بدلہ کہیں بھی نہیں چکایا جاسکتا ہے ۔ان کی تصانیف میں تبیان القرآن کے نام سے تفسیر کی 13جلدیں، تبیان الفرقان کے نام سے لکھی گئی تفسیر کی 6 جلدیں ‘صحیح بخاری کی شرح نعم الباری کی 17جلدیں‘ مسلم شریف کی شرح کی 8جلدیں‘ مقالاتِ سعیدی، توضیح البیان، تاریخِ نجدوحجاز، تذکرة المْحدثین، مقام ولایت ونبوت اور ذکر بالجہر جیسی معرکة الآرا تصانیف شامل ہیں۔
علامہ غلام رسول سعیدی 1937ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے ۔ ان کی تدریسی زندگی 50سے زائدسالوں پر محیط ہے۔ اْن کی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستا ن نے انہیں تمغہ امتیاز سے نوازرکھا تھا جس کا کوئی ناز نہیں تھا جبکہ میڈیا کی منڈی میں ابھر ابھر کرآنے والے ایسے علماء نما بھی موجود ہیں جنہیں کی آخری اور پہلی خواہش ہی ایہ تمغہ ہے۔ وہ اپنے عہد کے عظیم مْدرس علامہ عطا محمد بندیالوی کے شاگرد تھے۔ علامہ غلام رسول سعیدی کے تلامذہ دنیا بھر میں موجود ہیں اور نامور علماء میں شمار ہوتے ہیں۔ علامہ غلام رسول سعیدی دارالعلوم نعیمیہ کراچی میں مسلسل 32سال شیخ الحدیث کے عہدے پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔ ان کی نمازِ جنازہ گزشتہ جمة المبارک کو چار بجے جامع مسجد اقصیٰ کراچی میں اداکی گئی تھی ۔مولاناکو اللہ تعالی نے دونوں ہاتھوں سے لکھنے کی صلاحیت عطا کی تھی جس کا انہوں نے صحیح معنوں میں استعمال کیا ہے ۔
جی چاہتا ہے نقش قدم چومتے چلیں
زیادہ دن نہیں گذرے کہ ہمارے پاس ایبٹ آباد میں ایک بیش بہا علمیت و صلاحیت کار ایک نوجوان موجود تھا ‘کہاں کہاں آواز نہیں پہنچائی گئی مگر اس بہترین کمپیوٹر انجنیئراسکندربلوچ کو امریکا نے بلا لیا ہے اور یہ کہہ کر بلا لیا ہے کہ تم ہمارا اثاثہ ہو ۔ہمیں جب بھی کسی ماہر کی ضرورت پڑی ہے تو ہم نے معض وقتی طور ہر اس کا استعمال کیا ہے جس کے بعد وہ صلاحیت کار ہماری ضرورت نہیں رہتا ہے ۔آخرکب تک کسی صلاحیت کار کو ”اٹھا “کو اس کے فن سے کھیلے جانے کا سلسلہ رہے گا ؟کاش کہ ایسا نہ ہوتا اور ہم اپنے صلاحیت کو ضائع ہونے سے بچاتے اور ملک کا حقیقی اثاثہ بناتے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عظمت علی رحمانی کے کالمز
-
کاش کہ ایسا نہ ہوتا
جمعہ 12 فروری 2016
-
ایسا بہت کم ہوتا ہے
پیر 6 اپریل 2015
-
نوبل
پیر 13 اکتوبر 2014
-
وفاقی مجاہدین
ہفتہ 29 مارچ 2014
-
بہتر تھا کہ مچھلی کا شکار سیکھا دیا ہوتا
جمعہ 14 فروری 2014
-
آمنہ آصف ایک پاکستانی ستارہ
پیر 8 اکتوبر 2012
-
غیرت کا تقاضہ
جمعرات 20 ستمبر 2012
-
اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ
جمعرات 6 ستمبر 2012
عظمت علی رحمانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.