سیلف ڈاوٹ

پیر 31 مئی 2021

Bushra Siyal

بشرہ سیال

خود کو اپنے کیے کاموں کا کریڈٹ دینا چاہیے سیلف ڈاوٹ کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔۔اور اگر کبھی ایسا ہو کہ آپ کسی کی بات سن کر سیلف ڈاوٹ کا شکار ہونے لگے تو ماضی میں کیے گئے اپنے کئی بڑے کاموں کو یاد کریں۔۔۔وہ آپ ہی تھے وہ آپکی محنت اور ہمت تھی کہ آپ نے ماضی میں اتنے اچھے اور بڑے بڑے کام کر لیے تو اب کیوں نہیں۔۔۔خود کو دوسروں کی نظروں سے مت دیکھیں دوسرے آپ کے بارے میں اتنا کبھی نہیں جان سکتے جتنا آپ اپنے بارے میں جانتے ہیں جب آپ خود شناس ہوتے ہیں ہیں تو پھر آپ کبھی سیلف ڈاوٹ کا شکار نہیں ہوتے۔

۔آپ آپ ہیں آپ جیسا کوئی نہیں ہے اپنی خوبیوں کو پہچانیے ۔۔اور آگے بڑھتے جائیں ۔۔۔یہ زندگی آپکی ہے اس کو آپ نے خوبصورت بنانا ہے میں آپکو اپنی بات بتاتی ہوں ۔

(جاری ہے)

۔۔ 2019 کے شروع کی بات ہے جب میں فیصل آباد شفٹ ہوئی اور میرا جاب کرنے کا ارادہ تھا مجھے وہاں گئے ہوئے ایک دو دن ہی ہوئے تھے کہ میں نے ایک ٹریول ایجنسی میں جاب کے لیے اپلائے کر دیا۔

۔۔لیکن اہم بات مجھے کچھ نہیں پتہ تھا کہ وہاں کس قسم کا کام ہوتا ہے بس جاب چاہیے تھی تو اپلائی کر دیا دو دن باد مجھے انٹر ویو کے لیے کال بھی  آگئی۔۔اب مسئلہ یہ تھا کہ میں اس شہر میں نئی تھی مجھے ان راستوں کا علم بھی نہیں تھا کہ کہاں سے رکشہ ملے گا ان دنوں تو مجھے یہ آنلا ئن اوبر، کریم بک کرنا بھی نہیں آتا تھا۔۔۔لیکن یہ بات بھی طے تھی کہ اگر یہاں بڑے شہر میں رہنا ہے تو جاب بھی کرنی ہوگی اور ہمت بھی۔

یہ میرا پہلا تجربہ تھا۔۔میں ہوسٹل سے نکل کر مین روڈ تک  آئی رکشے کا انتظار کرنے لگی ۔۔۔ویسے اندر سے میں کافی ڈر رہی تھی کیونکہ یہ میرا پہلا انٹر ویو تھا اور وہ بھی کسی انجان شہر میں۔۔۔خیر تھوڑی دیر انتظار کرنے کے بعد رکشہ مل گیا لیکن برا یہ ہوا کہ اس رکشے والے نے مجھے میرے مطلوبہ ایڈریس پر نہیں پہنچایا بلکہ راستے میں چھوڑ کر بولا کہ یہاں سے رکشہ مل جائے گا اور کرایہ بھی زیادہ لے لیا۔

۔۔خیر میں معصوم سی وہاں سے ایک اور رکشہ لیا اور اس نے مجھے  روڈ پر   بنی آفس کی بلڈنگ کے  باہر اتار دیا اب میرے سامنے اونچی سی بلڈنگ تھی ایسی بلڈنگز میں پہلی بار دیکھ رہی تھی اور کنفیوزن یہ تھی کہ جہاں میں نے انٹر ویو دینا ہے انکا آفس کہاں ہوگا خیر ہمت کرکے وہاں بلڈنگ کے باہر کھڑے سیکورٹی گارڈ کو کارڈ دیکھا کر پوچھ ہی لیا کہ مجھے گائیڈ کردیں۔

۔۔خیر انہوں نے بتایا کہ انکا آفس تو بیسمنٹ میں ہے ہائے اللہ ایک نئی پریشانی ۔۔اور میں وہ لڑکی ہوں جو کچھ زیادہ ہی سوچ لیتی ہے خیر وہاں بیسمنٹ کی سیڑھیوں پر لگے شیشے کے دروازے کو کھولنا میرے لیے بہت مشکل کام تھا اتنا بھاری دروازہ اور مجھے تو سمجھ بھی نہیں آتی کہ اسے اندر کی طرف دھکیلنا ہے یا باہر کی طرف۔۔۔خیر دروازہ کھول کر نیچے سیڑھیوں پر چلتے ہوئے مجھے بہت ڈر لگ رہا تھا اتنی خاموشی تھی کہ میرے چلنے سے بھی آواز پیدا ہو رہی تھی اور آفس ایریا میں موجود کام کرتے سب لوگ کام روک کر مجھے دیکھنے لگ گئے ہائے تب تو اور عجیب  محسوس ہورہا تھا ۔

۔۔وہاں پہنچ کر میں نے سلام کیا میرا مخاطب کوئی ایک انسان نہیں تھا بلکہ وہاں موجود سب ۔۔۔میں کہہ رہی تھی کہ میں انٹر ویو دینے آئی ہوں سر کا آفس کہاں ہے خیر ۔۔۔سر میر ے سامنے کھڑے تھے مجھے کیا پتہ تھا۔۔۔انہوں نے مجھے کہا کہ یہ سامنے سر کا آفس ہے آپ وہاں انتظار کریں ۔۔سر آتے ہی ہوں گے۔۔۔خیر انہوں نے مجھے 10 منٹس انتظار کروایا اور اس کے بعد آفس میں آئے انٹرویو لیا ۔

۔ بہت اچھے انسان تھے کمپیوٹر کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کا جواب میں نے کافی اچھے سے دیا اور بس پھر انہوں نے کہا آپ کل سے آسکتی ہیں جاب پر۔۔۔
مطلب مجھے جاب مل گئی تھی وہ بھی پہلے انٹر ویو میں ۔۔۔۔
میری پہلی جاب کی تنخواہ 20 ہزار تھی کام بھی بہت اچھا تھا اور واپسی پر میں ہواوں میں اڑ رہی تھی ۔۔۔کیونکہ ایک انجان شہر میں دو تیں دنوں کے دوران جاب تلاش کرلینا کوئی عام بات نہیں ہوتی ۔

۔۔خیر زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے سٹیپ تو لینے پڑتے ہیں ۔۔اس سے پہلے میں سیلف ڈاوٹ کا شکار تھی ۔۔۔لیکن اس کے بعد کافی پر اعتماد ہوگئ۔۔۔آپ جیسے زندگی میں آگے بڑھتے ہیں کچھ حاصل کرتے ہیں آپ کا اعتماد بڑھتا جاتا ہے اور آپ سیلف ڈاوٹ کا شکار نہیں ہوتے۔۔۔اگر گھر میں بیٹھ کر آپ صرف یہی سوچتے رہتے ہیں کہ آپ نہیں کرسکتے تو غلط ہو گا آپ نے کچھ کرنا ہے تو آپکو خود کو آزمانا ہوگا۔۔۔ آخر میں میں یہ کہنا چاہوں گی کہ ایک چھوٹے سے گاوں میں رہنے والی لڑکی اتنی پر اعتماد ہو سکتی ہے تو آپ کیو نہیں ۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :