بیٹیوں کا حق۔۔۔۔

جمعہ 28 مئی 2021

Bushra Siyal

بشرہ سیال

کل نا میری کزن بہت خوش تھی کیونکہ بڑے ابو نے ابھی کچھ عرصہ پہلے نیو زمین لی تھیں تو وہ دونوں بہن بھائیوں کے نام برابر میں کروادی۔اور وہ میرے پاس آکر کہتی ہے پتہ ہے میں نے آپ کا نام لیکر  بابا سے یہی کہا تھا کہ آپی کہتے ہیں ہمیں بھی زمینوں میں برابر کا حصہ چاہیے تو بڑے ابو کہتے ہیں تم لوگوں کو کہنے کی ضرورت بھی نہیں ایسا ہی ہوگا۔

مجھے بھی سن کے بہت خوشی ہوئی۔کیونکہ کسی کو گھر میں کوئی بات کرنی ہو میرے نام کا استعمال کرتے ، گھر میں سب کو پتہ مجھے حق کے لیے بولنا بڑا اچھا لگتا اور میں لیکچر بھی دیتی رہتی چاہے رشتے کی بات ہو یا زمینوں کے حصے کی یا کوئی بھی اور معاملہ جس میں کچھ ٹھیک نہ ہو رہا ہو میں بولنا اپنا فرض سمجھتی ہوں۔اور سب سے اچھی بات گھر میں سب میرے کہے الفاظ کی قدر کرتے ہیں مجھے کبھی ڈانٹ کر چپ نہیں کروایا گیا بلکہ ہمیشہ میری بات سنی گئی ہے یہی وجہ کہ میں اتنے اعتماد سے حق کے لیے بولتی ہو کیونکہ مجھے سنا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

۔ جب زمینوں کے حصے کی با ت ہوئی تو میرے بھائیوں نے کہا  ساری زمین بھی نام کروا لیں تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا ۔الحمدللہ،سب کی فیملیز ایسے ہونی چاہیے زیادہ نہیں تو حق لینا تو بنتا ہے نا۔ ہاں تو کل کزن کا خوش ہو نا بنتا بھی تھا  کیو نکہ آجکل معاشرے میں بیٹیو ں کو حق نہیں دیا جاتا اور اگر دے دیں تو برابری کے حساب سے تو بالکل نہیں دیا جاتا۔

میں برابری کی بات تو مذاق میں کر رہی تھی میرا تو یہی مقصد تھا بات کرنے کا کہ شریعت کے لحاظ سے جو حق بنتا ہے وہ بیٹیوں کو ضرور ملنا چاہیے۔ اور  اکثر یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ کچھ لڑکیاں خود ہی اپنے حق سے دستبردار ہو جاتی ہیں بھائیوں کی محبت میں۔۔لیکن میں یہ سمجھتی ہو ایسا نہیں ہونا چاہیے اسلا م نے جو حق دیا ہے آپ اس کو کیوں چھوڑ رہے ہیں۔۔۔سب سے پہلے تو والدین کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کسی بھی بچے کا حق نا ماریں بلکہ ایسے معاملات  اپنی زندگی میں حل کردیں خدانخواستہ ایسا نا ہو تو بھائیوں کو انصاف کرنا چاہیے اور بہنوں کو بھی احترام کے دائرے میں رہ کر اپنا حق مانگنا آنا چاہیے۔۔اس سے محبتیں ختم نہیں ہوتی بلکہ بڑھتی ہیں ۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :