لڑکا لڑکی راضی ، کورونا لے گیا بازی

پیر 22 جون 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

آپ نے اکثر یہ محاورہ سنا ہوگالڑکا لڑکی راضی تو کیا کرے گا قاضی ،اب صورتحال کچھ بدل گئی ہے لڑکا لڑکی اور قاضی تینوںراضی ہیں لیکن کوروناراضی نہیں۔کسی کوکیا پتہ تھا کہ یہ جملہ سال2020 میں تبدیل ہوکر کچھ یوں بن جائے گا''لڑکا لڑکی راضی ، کورونا لے گیا بازی''
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں ہزاروں یا شاید لاکھوں لوگوں کی شادیاں ملتوی ہوئی ہوں گی۔

کورونا نے دنیا میں بہت کچھ بدل کر رکھ دیا ہے جن میں سے ایک شادی بیاہ اور اس کی رسمیں ہیں۔لڑکے لڑکی کارشتہ دیکھنے سے لے کردولہن کی رخصتی تک ،کورونا نے سے سب کچھ بدل دیا ہے۔کورونا سے قبل شادی بیاہ کی تقریبات بڑے دھوم دھام سے بڑے بڑے ہوٹلز، شادی ہالوںاور کھلے میدانوں میں بڑے بڑے ٹینٹ لگا کرہوا کرتی تھیں۔

(جاری ہے)

شادی کی یہ تقریبات کئی کئی ہفتوں تک جاری رہتیں تھیںان تقریبات میں منگنی ،ابٹن اورمہندی کی رسمیں نمایاں حیثیت رکھتی تھیں۔

ابٹن اورمہندی لگاتے ہوئے دولہا دولہن کو زبردستی بڑے بڑے گلاب جامن اور رس گلے کھلانا،بارات اور ولیمہ میںکھانوں کی بے شمار ڈشیں،گھرکی درو دیوارکو پھولوں اور برقی قمقموں سے سجانا،مسہری کی بیش قیمت سجاوٹیں،دولہا دولہن اورباراتیوں کے بیش قیمت لباس وغیرہ کسی بھی شادی کے لازمی جزو بن چکے تھے ،ان میں سے کسی ایک چیز کی کمی کا تصور بھی کسی نے کبھی سوچا نہ ہوگا لیکن کورونا وائرس نے دل کے ارمان لاک ڈاون میں بہا دیئے ۔

یہ مہلک وائرس جہاں اب تک لاکھوں افراد کی جانیں نگل چکا ہے وہیں اس نے کئی دلوں کے ایک ہونے کے خواب بھی چکنا چور کر دئیے ہیں۔وبا کی وجہ سے کئی شادیاں بھی ملتوی ہو گئیںتاہم ایسے جوڑے بھی ہےں جنھوںنے اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے کورونا وائرس کو آڑے نہیں آنے دیا۔
سال ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا نمبر منفرد ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں بہت سے جوڑوں نے اپنی شادیوں کے پروگرام اس سال بنارکھے تھے۔

ایک بین الاقوامی سروے کے مطابق اگراس سال کورونا نہ آتا تو یہ سال شادیوں کے حوالے سے ایک نئی تاریخ رقم کرتا ،بدقسمتی سے ریکارڈ اب بھی بنا لیکن یہ ریکارڈ کورونا کی وجہ سے شادیاںنہ ہونے اورشادیوں کی رسمیں تبدیل ہونے کا بن گیا۔سروے کے مطابق کورونا ویکسین کا سب سے زیادہ شدت سے انتظار ایسے جوڑوں کو ہے جو کورونا کی وجہ سے رشتہ ازدواج میں بندھ نہیں سکے۔

اگرچہ کورونا نے دلوں کو ملنے سے روکنے کی پوری کوشش کی لیکن محبت کے دیوانے موت سے بھلا کہاں ڈرتے ہیں۔کورونا کی وباء کے اس دور میں بھی شادیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یہاں تک کے ایک پریمی جوڑا موت کے منہ میں ہونے کے باوجودپیار کے بندھن میں بندھ گیا ،اس امید کے ساتھ کہ دنیا سے کنوارے جانے کا غم نہ ہو۔ایسی انوکھی شادی بریڈ فورڈ کے ایک ہسپتال ہوئی جہاںکورونا کانوجوان مریض چند گھنٹے کا مہمان تھا،اس نے نرس کو اپنے پیار کی کہانی سنا رکھی تھی کہ اس کی منگنی پندرہ سال قبل ہوئی لیکن شادی کے لئے وقت اور پیسہ نہیں تھا۔

نرس نے اس کی آخری خواہش کو پورا کرنے کے لئے دونوں کی شادی کا اسپتال میں انتظام کیا،تمام تر حفاظتی انتظامات کے ساتھ دونوں کی شادی کی گئی،اسپتال عملے نے دونوں کا فوٹو شوٹ کروایا جبکہ دلہا دلہن نے کیک بھی کاٹا۔شادی کے وقت نوجوان کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں۔دونوں کو قبول ہے کہ کہنے میں مشکل پیش آئی کیونکہ کورونا کے نوجوان مریض کی حالت خراب تھی جب کہ لڑکی کی آواز رونے کی وجہ سے نہیں نکل رہی تھی۔

شادی کے چند گھنٹے بعد دولہا اپنی شادی کی حسین یادیں چھوڑکر دنیا سے رخصت ہوگیا۔
ایک طرف یہ موت کی دہلیز پر کھڑا یہ پریمی جوڑا تھا تو دوسری طرف ایک ایسا پریمی جوڑا بھی سامنے آیا جس نے کورونا کی وجہ شادی نہ ہونے کی وجہ سے خود کشی کرلی۔یہ افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ کے ایک گاوں میں ہوا جہاں 22سالہ لڑکا پیندر گنیش اور 20سالہ لڑکی سوئم سیتابائی ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے کچھ عرصہ قبل ان کی منگنی ہوئی تھی ،کورونا وائرس اور لاک ڈاون کی وجہ سے خاندان والوں کو بار بار شادی ملتوی کرنا پڑی کیونکہ جب بھی شادی کی نئی تاریخ رکھی جاتی لاک ڈاون کی مدت میں توسیع ہوجاتی ۔

شادی بار بار ملتوی ہونے پر گنیش اور سیتا دلبرداشتہ ہو گئے اور کھیت میں جا کر زرعی سپرے پی کر زندگیوں کا خاتمہ کر لیا۔
ان وجوہات کی بناء پرکورونا وباء کے دور میں بھی شادیاں ہورہی ہیں بلکہ دیکھا جائے توکورونا نے شادیوں کا پراسس بلکل سادہ اور آسان بنا دیا ہے۔بے جا رسمیں،لین دین اور نمود و نمائش کا سلسلہ بند ہوگیا ہے۔دولہا چند باراتیوں کے ہمراہ دولہن بیاہ لاتا ہے۔

لڑکی والے باراتیوں کی خاطر تواضع گھر میں بنائے گئے کھانے سے کرتے ہیں،دولہا اور باراتیوں کا ویلکم سینی ٹائزر لگا کر اور ماسک پہنا کر کیا جاتا ہے۔دولہن کے ابا جان کوشادی بیاہ کے لئے قرضہ بھی نہیں لینا پڑتا ،کورونا کی وجہ سے منگنی،مہندی اور دیگر بے جا رسمیں بھی ختم ہوگئیں ہیں ۔ یوں شادی جیسا اہم فریضہ اسی طرح سادگی سے انجام پارہا ہے جیسے اسلام میں اس کی وضاحت کی گئی تھی۔

دنیا کورونا کو عذاب الٰہی کہہ رہی ہے لیکن یہ اللہ تعالیٰ کے اس بڑے عذاب سے بچنے کے لئے ایک وارننگ ہے جب توبہ کے دروازے بھی بند ہوجاتے ہیں۔کورونا نے دنیا کویاد دلایا کہ کس طرح باپردہ رہنا ہے، کس طرح سادگی سے شادی کرنی ہے، کس طرح صفائی رکھنی ہے، کس طرح مشکل اور مصیبت کی گھڑی میں مستحقین کی مدد کرنا ہے،کس طرح بزرگوں کا بہت خیال رکھنا ہے،کس طرناچ گانوں میں پڑ کر خیالی زندگی گذارنے کی بجائے عبادات کر کے حقیقی زندگی کی تیاری کرنا ہے۔اس لئے غور کریں اس جدید دور میںکوروناکے آنے کا اصل سبب کیا ہے؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :