میڈ اِن پاکستان وینٹی لیٹرز

منگل 7 جولائی 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

پاکستان میں رواں برس فروری کے مہینے میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا تو اس وقت پاکستان کورونا کی وباء سے لڑنے کے لئے مکمل تیار نہیں تھا ۔ جب کورونا کی وباء چین میں پھوٹی تو وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں کورونا سے نمٹنے کے لئےہر قسم کی مکمل تیاری کا عندیہ دیتے ہوئے ہنگامی اقدامات اختیار کئے۔کورونا وائرس کی چونکہ کوئی ویکسین یا علاج تو ہے نہیں ،بس صرف اور صرف احتیاطی تدابیر یا کورونا مریضوں کی دیکھ بھال اور ان کے نظام تنفس کو برقرار رکھ کر ہی زندگی بچائی جاسکتی ہے اسی لئے کورونا کے ابتدائی دور  میں دنیا بھر میں ماسک،سینی ٹائزر اور وینٹی لیٹرز کی قلت پیدا ہوگئی حتیٰ کہ ترقی یافتہ ممالک بھی ان ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہوگئے ۔

ایک محتاط اندازے کے تحت اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ وینٹی لیٹرز کی تعداد امریکہ میں ہے اس کے برعکس امریکہ کے پاس موجود وینٹی لیٹرز کی تعداد کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ کے حساب سے کہیں کم ہے۔

(جاری ہے)

امریکی حکومت کوخدشہ ہے معاملات بگڑ سکتے ہیں۔ ایک سائنسی جرنل کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ہر ایک لاکھ افراد کیلئے 34 وینٹی لیٹرز موجود ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

دوسرے نمبر پر جرمنی ہے۔ یہاں ایک لاکھ افراد کیلئے 29 وینٹی لیٹرز ہیں۔ تیسرے نمبر پر ایک لاکھ افراد کیلئے 12 وینٹی لیٹرز کے ساتھ اٹلی کا نمبر آتا ہے۔ طبی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ کورونا جس تیزی سے پھیل رہا ہے اس کے مقابلے میں وینٹی لیٹرز کی تعداد کہیں کم ہے۔ اس کے بعد ان تمام ممالک کو تشویش لاحق ہو گئی کہ وینٹی لیٹرز کی ضرورت کیسے پوری کی جائے۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق اس وقت امریکہ کے پاس محض ایک لاکھ 60 ہزار وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ میں وینٹی لیٹرز کی ضرورت والے کورونا کے مریضوں کی تعداد 95 لاکھ تک جا سکتی ہے۔ کورونا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد اٹلی نے امریکی کمپنیوں کو ہنگامی بنیادوں پر 2500 وینٹی لیٹرز کا آرڈر دے دیا ہے۔
ان حالات میں جبکہ ترقی یافتہ ممالک بھی بے بس ہوچکے تھے ،پاکستان نے کورونا کاڈٹ کر مقابلہ کیا،حکومت نے تمام تر ترجیحات کورونا پر مرکوز کردیں اور ہر لمحہ کورونا کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہنگامی اقدامات کئے گئے ۔

وینٹی لیٹرز کی کمی اور اس کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان نے ایک غیر معمولی کارنامہ سر انجام دیا۔اپریل کے مہینے میں جب سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری نے ہری پوری میں نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کا دورہ کیاتوانہوں نے کہا تھا کہ بہترین صلاحیتوں کے حامل رضا کاروں کی ایک ٹیم تیار کی گئی ہے جس نے کرونا وائرس کی وباء سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں متعلقہ شعبے میں فوری مہارت حاصل کی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کرونا وائرس کی روک تھام کی قومی کوششوں میں کردار ادا کرنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور دوسرے ضروری پہلوؤں پر سمجھوتہ کئے بغیر کام کیا جا رہا ہے۔یہ بات،یہ عزم اس وقت سچائی کے ساتھ سامنے آیا جب چند روز قبل وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں بنے وینٹی لیٹرز کی پہلی کھیپ تیار ہوگئی ہے جو رواں ہفتے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حوالے کر دی جائے گی۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا تھاکہ پاکستان میں بنے وینٹی لیٹرز کی پہلی کھیپ تیار ہوگئی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹر رواں ہفتے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حوالے کر دیے جائیں گے، اس پیش رفت پر این آر ٹی سی کو بہت مبارک ہو۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ 3 ڈیزائن بھی آخری مراحل میں ہیں جس کے بعد ہم دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوں گے جو پیچیدہ میڈیکل مشینیں بناتے ہیں، تمام مشینیں یورپی معیار کے مطابق ہیں۔


نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق کرونا مریضوں کے لیے مختلف شہروں میں مجموعی طور پر 15 سو 39 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں۔این سی او سی کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں تاحال صرف 549 وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں، جس کا مطلب ہے کہ کرونا کے وہ مریض جن کی حالت تشویش ناک ہے اور جنہیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہے، ان کے لیے 990 وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔این سی او سی نے یہ خوش خبری بھی دی تھی کہ آئندہ ماہ کے اختتام تک ملک بھر میں مزید 1895 وینٹی لیٹرز دستیاب ہوں گے۔الحمدوللہ اب پاکستان وینٹی لیٹرز کی ملکی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ میڈ اِن پاکستان وینٹی لیٹرز بیرون ممالک بھی بھیج سکتا ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :