ٹی وی کی ایجاد ڈرامائی انداز

اتوار 22 نومبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

سن 1926 کی بات ہے سکاٹ لینڈ کا ایک سائنس دان جان لوئی بیرڈ (John Logie Baired) سمندر کے کنارے چہل قدمی کر رہا تھا ،وہ سمندر کی لہروں اور موسم سے لظف اندوز ہورہا تھاکہ اچانک اسے گانے کی آواز سنائی دی۔ گانے کی آواز کے ساتھ سمندر کی لہروں کا منظر بڑا دلکش نظر آرہا تھا لیکن جان کو اس بات کی حیرت بھی ہوئی کہ گانے کی آواز کہاں سے آرہی ہے۔

جب اس نے آواز کی لہروں کا پیچھا کیا تو پتہ چلا کہ سمندر کے نزدیک ایک ہوٹل پر ریڈیو بج رہا تھا جس میں سے گانے کی آواز اسے سنائی دے رہی تھی۔جان کو ریڈیو پر بجنے والے گانے سے زیادہ اس بات پر حیرت اور تجسس پیدا ہوا کہ ریڈیو پر بجنے والے گانے کی آواز کی لہریں اس تک کیسے پہنچ گئیں؟اس نے اندازہ لگایا کہ کہ ہوا کی لہریں آواز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

جان سوچ میںپڑ گیا اورخیال کیا کہ اگر ہوا کی لہروں سے آواز ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکتی ہیں تو پھر ان لہروں پر تصویر بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ جاسکتی ہے۔جان لوئی کوچونکہ فوٹو گرافی کا شوق تھا اور وہ کئی مرتبہ تصویروں اور بجلی کے تاروں پر تجربہ بھی کرچکا تھا،اس نے ہوا کی لہروں میں چھپے گہرے راز کو بھانپتے ہوئے ارادہ کیا کہ وہ ان لہروںکے ذریعے تصویریںبھی ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنے کا تجربہ کرے گا اوراس کا کامیاب بنائے گا۔

چنانچہ جان لوئی نے اپنے تجربے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کچھ چیزیں اکٹھی کیں،اس نے ایک شیشے کا ایک بڑاصندوق ،کپڑے سینے والی سوئیاں،بسکٹ کا ایک ڈبہ،سائیکل کے لیمپ کا شیشہ ،کچھ بیٹریاں،بجلی کے تار اور موم اکٹھا کیا اور ایک کمرے میں بند ہوکر تجربہ شروع کردیا۔کمرے کی ایک دیوار کے ساتھ اس نے ایک پردہ لگا رکھا تھا جس پر وہ تصویرابھارنا چاہتاتھا۔


جان لوئی اپنے تجربے میں بارہا ناکامی کے باوجود مصمم ارادے کے ساتھ کام کرتا رہا اور بالآخر اس کی محنت رنگ لائی اور وہ پردے پر تصویر لانے میں کامیاب ہوگیا۔ابتداء میں تصویر کچھ دھندلی سی نمودار ہوئی۔جان لوئی نے تصویر کو نمایاں کرنے کے لئے روشنی کو تیز کرنے کا پرگرام بنایا ،اس نے روشنی کو تیز کرنے کے لئے ایک ہزار بیٹریاںایک ساتھ رکھیں تو پردے پر تصویر نمایاں طور پر نظر آنے لگی۔

جان لوئی کا تجربہ کامیاب ہوچکا تھا،اس نے ٹی وی ایجاد کرلیا تھا۔برطانیہ کے اخبارات میں جان لوئی کی حیرت انگیز ایجاد کی داستان بنائے گئے ٹی وی کی تصویروں کے ساتھ شائع ہوئیں،بعد میں دیگر سائنس دانوں نے مزید تجربات کرکے ٹی وی میں جدت پیدا کی لیکن ٹی وی کا موجد جان لوئی کو ہی مانا جاتا ہے۔30 دسمبر 1929 کو بی بی سی لندن نے جان لوئی کے بنائے ہوئے ٹی وی پر پہلا پروگرام پیش کیالیکن 1937 میں بی بی سی نے جان لوئی کی بجائے ایک اور کمپنی سے معاہدہ کرلیا ۔

جان لوئی کو اس بات کا دکھ تھا لیکن اسے یہ معلوم نہ تھا کہ دنیا اسے ہمیشہ ٹی وی کے موجد کے طور پر یاد رکھے گی۔ ٹیلی ویژن دولفظوں کے مجموعہ سے بنا ہے۔
جان لوئی کی اس ایجاد نے دنیا کو بدل کر رکھ دیاتھا۔اب ٹی وی کی نشریا ت دنیا بھر میں دیکھی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ نے اکیس نومبر 1996 کو منعقدہ پہلی ورلڈ ٹیلی ویژن فورم کی مناسبت سے ہر سال اکیس نومبر کو ورلڈ ٹیلی ویژن ڈے منانے کا اعلان کیا۔

اب ٹی وی صرف انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اسے گھر کا ایک فرد سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں سرکاری ٹیلی ویژن کا آغاز 26 نومبر 1964ء کو لاہور کے اسٹیشن سے ہوا۔ حکومت پاکستان نے اکتوبر 1964ء میں تجرباتی بنیادوں پر جاپان کی ایک فرم کے تعاون سے پاکستان کے دو شہروں لاہور اور ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولنے کا فیصلہ کیا اور 26 نومبر 1964ء کو لاہور اور 25 دسمبر 1964ء کو ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولے گئے۔

یہ دونوں اسٹیشن شروع میں روزانہ تین گھنٹے کی نشریات کا اہتمام کرتے تھے اور ہفتہ میں ایک دن یعنی پیر کو ٹی وی کی نشریات نہیں ہوتی تھیں۔موجودہ دور مین بے شمار ٹی وی چینیلز ہیں جن پر چوبیس گھنٹے نشریات جاری رہتی ہیں۔اگرچہ ٹی وی کی جگہ اب موبائل اور ویب ٹی وی نے لے لی ہے لیکن پھر بھی ٹی وی دیکھنے کا ایک الگ ہی مزہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :