
ٹی وی کی ایجاد ڈرامائی انداز
اتوار 22 نومبر 2020

ڈاکٹر جمشید نظر
(جاری ہے)
جان لوئی اپنے تجربے میں بارہا ناکامی کے باوجود مصمم ارادے کے ساتھ کام کرتا رہا اور بالآخر اس کی محنت رنگ لائی اور وہ پردے پر تصویر لانے میں کامیاب ہوگیا۔ابتداء میں تصویر کچھ دھندلی سی نمودار ہوئی۔جان لوئی نے تصویر کو نمایاں کرنے کے لئے روشنی کو تیز کرنے کا پرگرام بنایا ،اس نے روشنی کو تیز کرنے کے لئے ایک ہزار بیٹریاںایک ساتھ رکھیں تو پردے پر تصویر نمایاں طور پر نظر آنے لگی۔جان لوئی کا تجربہ کامیاب ہوچکا تھا،اس نے ٹی وی ایجاد کرلیا تھا۔برطانیہ کے اخبارات میں جان لوئی کی حیرت انگیز ایجاد کی داستان بنائے گئے ٹی وی کی تصویروں کے ساتھ شائع ہوئیں،بعد میں دیگر سائنس دانوں نے مزید تجربات کرکے ٹی وی میں جدت پیدا کی لیکن ٹی وی کا موجد جان لوئی کو ہی مانا جاتا ہے۔30 دسمبر 1929 کو بی بی سی لندن نے جان لوئی کے بنائے ہوئے ٹی وی پر پہلا پروگرام پیش کیالیکن 1937 میں بی بی سی نے جان لوئی کی بجائے ایک اور کمپنی سے معاہدہ کرلیا ۔جان لوئی کو اس بات کا دکھ تھا لیکن اسے یہ معلوم نہ تھا کہ دنیا اسے ہمیشہ ٹی وی کے موجد کے طور پر یاد رکھے گی۔ ٹیلی ویژن دولفظوں کے مجموعہ سے بنا ہے۔
جان لوئی کی اس ایجاد نے دنیا کو بدل کر رکھ دیاتھا۔اب ٹی وی کی نشریا ت دنیا بھر میں دیکھی جاتی ہیں۔ اقوام متحدہ نے اکیس نومبر 1996 کو منعقدہ پہلی ورلڈ ٹیلی ویژن فورم کی مناسبت سے ہر سال اکیس نومبر کو ورلڈ ٹیلی ویژن ڈے منانے کا اعلان کیا۔اب ٹی وی صرف انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اسے گھر کا ایک فرد سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں سرکاری ٹیلی ویژن کا آغاز 26 نومبر 1964ء کو لاہور کے اسٹیشن سے ہوا۔ حکومت پاکستان نے اکتوبر 1964ء میں تجرباتی بنیادوں پر جاپان کی ایک فرم کے تعاون سے پاکستان کے دو شہروں لاہور اور ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولنے کا فیصلہ کیا اور 26 نومبر 1964ء کو لاہور اور 25 دسمبر 1964ء کو ڈھاکہ میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کھولے گئے۔ یہ دونوں اسٹیشن شروع میں روزانہ تین گھنٹے کی نشریات کا اہتمام کرتے تھے اور ہفتہ میں ایک دن یعنی پیر کو ٹی وی کی نشریات نہیں ہوتی تھیں۔موجودہ دور مین بے شمار ٹی وی چینیلز ہیں جن پر چوبیس گھنٹے نشریات جاری رہتی ہیں۔اگرچہ ٹی وی کی جگہ اب موبائل اور ویب ٹی وی نے لے لی ہے لیکن پھر بھی ٹی وی دیکھنے کا ایک الگ ہی مزہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر جمشید نظر کے کالمز
-
محبت کے نام پر بے حیائی
بدھ 16 فروری 2022
-
ریڈیو کاعالمی دن،ایجاد اور افادیت
منگل 15 فروری 2022
-
دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں
جمعرات 10 فروری 2022
-
کشمیری شہیدوں کے خون کی پکار
ہفتہ 5 فروری 2022
-
آن لائن گیم نے بیٹے کو قاتل بنا دیا
پیر 31 جنوری 2022
-
تعلیم کا عالمی دن اور نئے چیلنج
بدھ 26 جنوری 2022
-
برف کا آدمی
پیر 24 جنوری 2022
-
اومیکرون،کورونا،سردی اور فضائی آلودگی
جمعہ 21 جنوری 2022
ڈاکٹر جمشید نظر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.