فلسطینیوں سے یکجہتی کا عالمی دن

اتوار 29 نومبر 2020

Dr Jamshaid Nazar

ڈاکٹر جمشید نظر

انبیاء علیہ السلام کی مقدس سرزمین فلسطین پرایک عالمی سازش کے تحت دنیا بھر سے اسلام دشمن شیطانی طاقتوں کو جمع کرکے ناقابل تسلیم ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیااس گھناونی سازش میں سرفہرست امریکہ اور برطانیہ تھے۔ ان طاقتوں کے زیر اثراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 29 نومبر1947کو قرارداد181 پاس کی جس کے تحت سرزمین فلسطین کو غیر منصفانہ طریقے سے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔

ایک حصے میں یہودی حکومت اور دوسرے حصے میں فلسطینی حکومت قائم کی جانا تھی۔اقوام متحدہ کی قرارداد اس قدر غیر منصفانہ تھی کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 29نومبر 1977 کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن قرار دیا۔1974ء میں یاسر عرفات نے فلسطین کے نمائندے کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ نے فلسطین کو ایک قوم تسلیم کیا اور ان کے حق خود ارادیت کے لیے کئی قرار دادیں منظور کیں۔


جب 14 مئی 1948 کو اسرائیل کی غیرقانونی ریاست قائم کر دی گئی تو قائداعظم نے ایک تاریخ ساز بیان دیا کہ'' اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے اور پاکستان اسے کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔''جب اسرائیل کے اس وقت کے نام نہاد وزیراعظم ڈیوڈ بن گوریان نے قائداعظم کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے سے متعلق ایک ٹیلی گرام بھیجا تو قائداعظم محمد علی جناح نے اس کا جواب نہ دیا جس کا واضح مطلب دنیا کویہ بتانا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گا۔

قیام پاکستان سے قبل بھی قائد اعظمؒ فلسطین کی آزادی کے لئے آواز اٹھاتے رہے۔قائد اعظمؒ اور آل انڈیا مسلم لیگ نے فلسطین کی حمایت میں 1933ء سے 1947ء تک 18 قراردادیں منظور کیں۔یوم فلسطین کے موقع پر آل انڈیا مسلم لیگ پورے برصغیر میںبڑھ چڑھ کرفلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کااظہارکرتی رہی۔بہت کم لوگوں کو یہ معلوم ہوگا کہ 23 مارچ1940ء کو جب قرار دادِ لاہور جسے قرار داد پاکستان بھی کہتے ہیں،منظور کی گئی تو اس تاریخی موقع پر بھی فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی قرار داد منظور کی گئی۔

قائداعظم محمد علی جناحؒ نے15اکتوبر 1937ء کو لکھنو میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے مسئلے کا تفصیلی ذکربھی کیا تھا اور برطانوی حکمرانوں کو تنبیہ کی تھی کہ وہ فلسطینی مسلمانوں کے حقوق پامال نہ کریں۔
پاکستان کا موقف آج بھی وہی ہے جو بانی پاکستان قائد اعظمؒ نے دنیا کو واضح الفاظ میںبتایا تھا۔آج جب دنیا کے کئی ممالک اپنے مفادات کی خاطر اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں لیکن پاکستان اپنے خراب معاشی حالات کے باوجود اور کسی بھی قسم کے لالچ اور دباو میں آئے بغیر اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے موقف پرقائم ہے کیونکہ اسرائیل میں فلسطینیوں کے جس طرح حقوق پامال کئے جارہے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں اسی لئے وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل پاکستان کا مؤقف دوٹوک الفاظ میں پھر سے واضح کیا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل، جو فلسطینی عوام کے لیے قابل اطمینان ہو، تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔


عالمی شہرت یافتہ فٹ بالرمیرا ڈونا فلسطینی عوام پر مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے رہے اور امریکی سامراج کی مسلط کردہ سامراجی جنگوں کے خلاف مہم کا ہمیشہ حصہ رہے۔ میرا ڈونا کو جہاں فٹ بال کے باصلاحیت کھلاڑی کے طورپر جانا جاتا ہے، وہاں انہیں مظلوم و محکوم عوام کی آواز کے طو رپر بھی ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔فلسطینی عوام کیلئے ان کی حمایت کی وجہ سے فلسطین بھر میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔

2012ء میں، میرا ڈونا نے اپنے آپ کو فلسطینی عوام کے نمبرون پرستار بیان کیاتھا۔میرا ڈونا کا کہنا تھا کہ''میں بغیر کسی خوف کے فلسطینی عوام کی حمایت کرتا ہوں۔''
اسرائیل اور یہودی طاقتیں دنیا کو ڈبل ایم یعنی (Money and Media) کی پالیسی کے تحت خود کوتسلیم کروانے کے لئے انتھک کوششیں کر رہی ہیں ۔اسرائیل خود کو تسلیم کروانے کے لئے دنیا کو طرح طرح کے لالچ دیتا رہتا ہے۔ان دنوں کورونا ویکسین مفت دینے اور کورونا کے باعث معاشی بدحالی میں مبتلا ممالک کو مالی امداد دینے کا لالچ دیا جارہا ہے۔عالم اسلام کو انفرادی مفادکی بجائے اجتماعی مفاد کو ترجیح دینا چاہیئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :