
رشتے کیوں ٹوٹتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021

ڈاکٹر راحت جبین
دنیا بھر کے تمام غاصب اور مقتدر حلقوں میں ایک بات مماثلت رکھتی ہے اور وہ ہے 'تقسیم کرو اور حکومت کرو' جس کی بنیاد ہی نفرت ہے . یہ چھوٹے پیمانے پر گھروں میں شروع کی جاتی ہے . جیسا کہ اگر ہم سیاست کے حوالے سے دیکھیں تو ایک ہی گھر میں مختلف پارٹیوں کے حامی افراد موجود ہوتے ہیں اور بعض دفعہ پارٹی کے لیے ان کی یہ محبت اپنوں کی محبت پر غالب آجاتی ہے. اسی محبت کے پیش نظر اکثر بات بحث مباحثوں سے لے کر تلخ کلامی کی نوبت تک پہنچتی ہے. اکثر اوقات تو رشتہ داروں میں سیاسی پارٹیوں کی خاطر مار پیٹ اور قتل و غارت گری جیسے مجرمانہ فعل بھی سرزد ہوجاتے ہیں جس کا براہ راست فائدہ پارٹیوں کو ہوتا ہے جب کہ متعلقہ افراد کے ہاتھوں صرف پچھتاوا رہ جاتا ہے. ایک قول ہے کہ جہاں رشتے بچانے مقصود ہوں وہاں بحث مباحثہ سے حتی الامکان کنارہ کشی کرنی چاہیے. ایسے مواقع پر چاہے جیت نصیب ہو بھی جائے مگر رشتوں کی ہار ہوجاتی ہے.
رشتوں میں دڑار پڑنے یا ٹوٹنے کی مزید وجوہات کا جائزہ لیں تو اس میں سیاست کے علاوہ ایک اور اہم ترین وجہ مذہبی تعلیمات اور فہم و فراست سے دوری بھی ہے. اگرچہ کہ سب سے بڑا مذہب انسانیت کا ہے مگر جب تک اپنے قریبی رشتوں کو لے کر محبت اور اپنائیت کا احساس پیدا نہیں ہو سکتا تب تک انسانیت کے بلند معیار کو چھونا بھی مشکل ہے. تمام مذاہب کے مطالعے سے بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بنیادی طور پر تمام مذاہب انسانیت کا درس دینے کے ساتھ ساتھ رشتوں میں محبت اور رواداری کے بھی قائل ہیں. مگر آج کل کے دور میں ان مثبت رویوں کا فقدان ہی رشتوں کی کمزوری کی سب سے بڑی وجہ ہے اور اس پر کاری ضرب خود پسندی, احساس برتری اور انا جیسے رویے لگاتے ہیں. یہ کسی بھی رشتے کو پنپنے نہیں دیتے اور آپس میں مفاہمت سے روک کر ان دراڑ زدہ رشتوں کو مزید کوکھلا کرنے کا سبب بنتے ہیں. رشتوں کو درخت کی شاخوں سے تشبیہ دی جاسکتی ہے. ایک شاخ میں جتنی زیادہ لچک ہوگی اس کے ٹوٹ کر درخت سے جدا ہونے کے امکانات اتنے ہی کم ہوں گے. دوسری طرف یہی ٹوٹی ہوئی شاخ جلنے کے علاوہ اور کسی کام نہیں آتی. یہی صورت حال رشتوں کو برقرار رکھنے پر منحصر ہے. رشتوں میں ہم جتنی لچک, رواداری, محبت اور باہمی مفاہمت سے کام لیں گے رشتے اتنے ہی مضبوط اور پائیدار ہوں گے .
حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ,
سب سے جلدی جس چیز کا ثواپ پہنچتا ہے وہ نیکی کرنا اور رشتہ داری نبھانا ہے اور سب سے جلدی جن کا عذاب آتا ہے وہ بغاوت اور رشتہ داری توڑنا ہے. ابن ماجہ 4212
بہت سے لوگ کانوں کے کچے ہوتے پیں بہت جلد دوسروں کی باتوں میں آکر بے اعتباری اور بد گمانی کا شکار ہو جاتے ہیں. ان میں سے کچھ لوگ صبر اور متحمل مزاجی سے اپنے جذبات پر قابو تو پالیتے ہیں مگر ان کے دلوں میں ناراضگی کی ایک دراڑ ضرور پیدا ہوتی ہے جو مفاہمت کی کوشش کیے بغیر وقت کے ساتھ گہری بھی ہوسکتی ہے , ساتھ ہی کچھ سخت مزاج اور جذباتی لوگوں میں بے یقینی اور عدم برداشت کی یہ فضا رشتوں کے مابین نفرت اور کدورت کا باعث بن جاتی ہے. اکثر اوقات غصہ اس حد تک بڑھ جاتا ہے کہ بات جھگڑوں اور خون ریزی تک بھی پہنچ جاتی ہے.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ,
ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے کوئی نصیحت فرمائیے نبی پاک ﷺ نے فرمایا "غصہ نہ ہواکر"
انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی پاک ﷺ نے فرمایا "غصہ نہ ہوا کر"۔
(جاری ہے)
صحیح البخاری. 6116
رشتوں کے ٹوٹنے کے امر میں باقی عوامل کے ساتھ رشتوں میں توازن کا فقدان بھی اہم وجہ ہے اور یہ رشتوں کی نوعیت اور اہمیت پر منحصر ہے.
اس امر کی چند مزید چیدہ چیدہ وجوہات بھی ہیں جن میں دوسروں کی زندگی میں بے جا مداخلت, موازنہ , حسد , ضد, مقابلے کا غیر ضروری رحجان, موبائل ,انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال قابل ذکر ہیں. ساتھ ہی آج کل کے دور میں میاں بیوی کے رشتوں کے ٹوٹنے میں سوشل میڈیا اور ڈراموں کی پھیلائی ہوئی غیر اسلامی فیمینزم کا بھی عمل دخل ہے.
ہمیں مندرجہ بالا قبیح اعمال کی آڑ لے کر رشتوں کو ایک دوسروں کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ آپس میں دوستی,صلہ رحمی, اعتبار, احساس , اور بھروسا جیسے رویوں کو ترجیح دینی چاہیے. رشتوں کو مضبوط رکھنے کے لیے بغیر چھوٹے بڑے کی تمیز کے عزت و احترام اولین شرط ہے.
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں ہر مسئلے کا لائحہ عمل موجود ہے جن پر عمل کرکے زندگی کی بہت سے مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے. رشتوں کو بھی اسلام کے متعین کردہ حقوق و فرائض کی حدود و قیود میں رہ کر ہی حل کرنا چاہیے. اس طرح رشتوں کی ٹوٹ پھوٹ بہت حد تک کم کی جا سکتی ہے. یاد رکھیں رشتے قیمتی موتی کی مانند ہوتے ہیں. اگر کبھی موتی گر کر بکھر جانے پر ہم اٹھا لیتے ہیں بالکل اسی طرح بکھرے رشتوں کو بھی تھوڑا سا جھک کر انہیں سنھبالنے کی ضرورت ہے.
نبی کریم حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہے کہ
"اگر جھک جانے (یعنی عاجزی اختیار کرنے) سے تمہاری عزت گھٹ جائے تو قیامت کے دن مجھ سے لے لینا".مسلم , 784
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر راحت جبین کے کالمز
-
"سرطان کا عالمی دن"
جمعہ 4 فروری 2022
-
"کیا ہم مردہ پرست قوم ہیں؟"
بدھ 13 اکتوبر 2021
-
"استاد اور معاشرتی رویہ"
منگل 5 اکتوبر 2021
-
لٹل پیرس کا گورنر ہاؤس
بدھ 29 ستمبر 2021
-
رشتے کیوں ٹوٹتے ہیں
منگل 21 ستمبر 2021
-
یوم آزادی، کیا ہم آزاد ہیں ؟
بدھ 11 اگست 2021
-
شریکِ جرم نا ہوتے تو مخبری کرتے
بدھ 28 جولائی 2021
-
"عید الاضحی کے اغراض و مقاصد"
جمعہ 23 جولائی 2021
ڈاکٹر راحت جبین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.