کورونا کے بعد کی دنیا

ہفتہ 20 جون 2020

 Dr. Abdul Wajid Khan

ڈاکٹر عبدالواجد خان

کرونا کوویڈ 19کی وباء بھی ماضی کی مختلف وباوءں کی طر ح جلد یا بدیر ختم ہو جائے گی۔لیکن اپنے پیچھے بڑے انسانی المیئے ، معاشی بحران ،سماجی، سیاسی و معاشرتی تبد یلیاں چھوڑ جائے گی۔اس وبا ء کے با عث دنیا بھر میں انسانی زندگی کے روایتی انداز میں بعض جبری تبدیلیاں رونما ہو ں گی۔جیو پالٹیکس اور ور لڈ ویو میں ایسے شفٹ آئیں گے جو کسی نہ کسی طرح ہر فرد کو متا ثر کر یں گے۔

اگرچہ ابھی بظاہر پاکستان اور جنوبی ایشیا اور دنیا کے چند دیگر ممالک میں اس وباء کی پیک اور خاتمے کا سفر ابھی باقی ہے۔تاہم دنیا بھر میں اس وبا ء کے انسانی زندگی پر مر تب ہو نے والے سماجی، معاشی و معاشرتی اثرات پر غور اور اس کے مطابق مستقبل کی منصوبہ بندی شروع ہو چکی ہے اور عوام کو ان اثرات کو قبول کرنے کیلئے تیا ر کیا جارہاہے۔

(جاری ہے)

کرونا کو ویڈ 19کے بعد کی دنیا کا جائزہ لینے سے پہلے ہم ذرا ماضی کے دریچو ں میں جھا نکتے ہیں کہ دنیا میں اس سے قبل اس قسم کی بڑی وبائوں اور واقعات کے دنیا پر کیا نتائج اور اثرات مر تب ہوئے ۔

تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ یکم ستمبر 1939سے 2 ستمبر 1945 تک جاری رہنے والی دوسری جنگ عظیم کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 50 سے 56 ملین فوجی و سویلین اموات ہوئیں اور اس جنگ کے بعد اس جنگ سے جڑی ہوئی بیماریوں اور خشک سالی سے 19سے 28 ملین افراد کی اموات واقع ہوئیں ۔ اس جنگ عظیم کے بعددنیا میں گلو بلائزیشن اور قیام امن کیلئے ایک سوچ پیدا ہوئی اور یو این او کا قیا م عمل میں آیا۔

دنیا میں کا لونیا ں ختم ہوئیں بہت سے ممالک نے آزادی حاصل کی۔نئے نظریا ت سامنے آئے الا ئیڈ فورسز کے رکن ممالک میں شدید معاشی بحران پیدا ہوا۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کا قیا م عمل میں آیا۔تاہم دوسری طرف روس اور امریکہ کے مابین سر د جنگ کا آغاز ہو گیا۔انسانی تاریخ کی اب تک کی شدید ترین وباء سپینش فلو نے 1918 سے 1920 کے دوران دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً 5 کروڑ جانیں لے لیں۔

جبکہ 500 ملین افراد اس سے متاثر ہوئے ۔ تاہم اسکے بعد دنیا بھر میں ہیلتھ سسٹم کو بہتر بنانے کی طرف بھر پور توجہ دی گئی ۔ اور یورپ میں انسانی زندگی کا دورانیہ 40 سال سے بڑ ھ کر اوسطاً 80 سال تک پہنچ گیا۔1346سے 1353عیسوی کے دوران یورپ میں پھیلنے والی بلیک ڈیتھ نامی طاعون کی وباء نے اس وقت کے یورپ کی تقریباً 50 فیصد آبادی کو ختم کردیا۔اس وبا ء کے باعث پورے یورپ میں اکنا مک ، ٹیکنالوجیکل کلچرل اور روحانی شفٹ آیا۔

طاعون نے مذہبی پریکٹسیز سے لے کر زراعت ، ٹیکنالوجی اور قرون وسطی کے سماجی ڈھانچے کوتبد یل کر ڈالا۔اس وباء کے با عث یو رپ میں اصلا حات اور ڈسکور ی ایج کا آغاز ہو ا۔بلیک ڈیتھ نے مغربی یورپ میں اس وقت کے حکمران طبقے کے مخصوص نظریات کو شدید دھچکا پہنچایا اور ان کے متبادل نظریا ت کو پنپنے کا موقع فراہم کیا۔اس وباء نے یورپ کی کیس ہسٹری بد ل کر رکھ دی۔

اسی طرح سے دنیا کو کرونا کو ویڈ کے سیاسی ، معاشی ، تہذیبی و معاشرتی چیلنچز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔یہ وباء انفرادی، علا قائی و عالمی سطح پر اپنے اثرات مر تب کرے گی اور عالمی و علا قائی سطح پر توازن کے بہت سے شفٹس سامنے آسکتے ہیں۔کرونا امریکہ کی سیا ست اور آئندہ انتخابات کا اہم مو ضو ع ہوگا اورجہاں امریکہ میں کرونا کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والے سب سے ذیادہ جانی نقصان ، مالی بحران اور بے روزگاری کے نتیجے کے باعث کوئی نئی تبد یلی متوقع ہو سکتی ہے وہا ں اسکی عالمی طاقت کی حیثیت پر بھی سوالیہ نشان اٹھ سکتاہے۔

دنیا بھر میں اقوام متحدہ اور اسکے اداروں کی کار کردگی بھی زیر بحث آئے گی اور اس حوالے سے نئی حکمت عملی سامنے آسکتی ہے۔یہ پیشن گوئی ہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے دنیا میں کا روبار سمٹ جائے گا۔دنیا بھر کی معیشتیں طویل عرصے تک بحران کا شکار رہیں گی۔ اور آنے والے دنوں میں بے روزگاری کا طوفان آسکتا ہے۔تاہم پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی اپنی ضرورت کیلئے فیول درآمد کرنے والے ممالک کی معیشت کیلئے سہارا بن سکتی ہیں۔

یہ فائدہ ان ممالک کو ذیادہ ہو گا جن کے پاس فیول سٹور کرنے کی گنجائش ذیادہ ہے۔ چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ میں شدت آ سکتی ہے جو چین اور امریکہ میں سیاسی تنائو میں بھی اضافہ کا باعث بھی بن سکتی ہے۔کرونا وبا ء کے دوران حاصل ہو نے والے تجر بات کی روشنی میں حکومتوں میں ٹیکنالوجی کے ذریعے عوام کو کنٹرول کرنے کا رجحان بڑھ سکتا ہے اور اسطرح سے کسی حد تک معاشرے آ مریت کی طرف جا سکتے ہیں۔

دنیا بھر میں ہیلتھ کیئر سسٹم کی بہتری کی طرف بھر پور توجہ دیئے جانے کی تو قع ہے۔کرونا کی وباء نے یہ بے نقاب کردیا ہے کہ دنیا بھر میں صحت عامہ کا نظام کمز ور ہے اس وقت کرونا سے سب سے ذیادہ متا ثرہ ملک امر یکہ اپنے ہیلتھ کئیر سسٹم پر تین ٹریلین یو ایس ڈالرز سالانہ خر چ کر تا ہے تاہم پھر بھی اس وباء کے ہاتھو ں بے بس ہے۔ اس وباء نے پوری دنیا کو احساس دلا یا ہے کہ ان کا ہیلتھ سسٹم ان کی آبادی کے تنا سب سے ہونا چاہیے اور اس میں کسی بڑی ایمر جنسی سے نمٹنے کی صلا حیت ہونی چاہئے۔

یقینا اس طرح کے انفراسٹرکچر پر اخراجات ذیاد ہ آئیں گے لیکن یہ اخراجا ت ان اخراجات اور پر یشانی سے یقینا کم ہوں گے جو کرونا جیسی وباء کے آنے کے بعد بھگتنا پڑتے ہیں۔دنیا بھر میں ماہرین عالمی تجار ت میں کمی،بارڈر کنٹرول،مائیگریشن اورٹریولنگ کے قوانین میں سختی کی خبر دے رہے ہیں۔ کرونا کو ویڈ 19صر ف ایک وباء نہیں بلکہ 21 ویں صدی کا پہلا بڑا معاشی و تہذیبی چیلنج ہے ۔

اس کے نتیجے میں آنے والے معاشی و تہذیبی چیلنج پر نہ صرف معاشروں بلکہ بین الاقوامی اداروں بڑی طاقتوں اور عالمی کا رپوریشنز کے ردعمل کا سامنا بھی ہوگا۔ کرونا کو ویڈ 19 کے بعد گزشتہ رفتار سے ذیادہ تیزی سے ہمہ جہت عالمی وعلا قائی شفٹس آئیں گے۔توقع ہے کہ دنیا میں انسا نیت کی فلا ح، امن کے قیام ، غربت جہالت کے خاتمے اور صحت عامہ کے مسائل حل کرنے کی طرف انسانیت کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔

اور اس حوالے سے علا قائی عالمی پلیٹ فارمز پر اقدامات کرنے کی بحث شروع ہو سکتی ہے ۔یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ پوری دنیا اور باالخصوص ترقی پذیر و غیر ترقی یافتہ ممالک میں انفرادی سطح پر اور حکومتی سطح پر صفائی ستھرائی کا کلچر فروغ پائے۔کرونا دور کے تجربات کو پیش نظر رکھ کر انسانی تہذیب میں ایک دوسرے سے ملنے جلنے کے رجحانات و انداز میں تبدیلیاں آئیں گی۔

ایک دوسرے سے رابطے کیلئے سوشل میڈیا پر مزید انحصار بڑھ جائے گا۔دنیا بھر میں پروفیشنل اور سوشل سرگرمیاں ذیادہ تر Online ہو جائیں گی۔کم و بیش تمام معاشروں میں سماجی و روایتی اقدار میں بنیادی شفٹ آسکتا ہے۔دوستیاں ذیادہ تر سوشل نیٹ ورک پر منتقل ہو سکتی ہیں اور انسانی زندگی میں تبدیلیوں کے حوالے سے انسانی ذہن کے راڈار پر چلنے والے عمل میں تیزی آسکتی ہے۔

کرونا کوویڈ 19 کی دنیا نے مجموعی طور پر کیا قیمت ادا کی ہے اسکا اندازہ تو اسکے مکمل خاتمے کے بعد ہی لگایا جا سکتا ہے تاہم عالمی سطح پر بہت سے سبق تو اس وباء سے جنگ کے دوران ہی سیکھے جاسکتے ہیں۔یہ وبا ء کب اختتام پذیر ہو گی اس کے بارے میں ماہرین کی مختلف آراء ہیں ۔ رجا ئیت پسند(Optimistic)ماہرین کے مطابق یہ وباء ستمبر 2020 کے و سط تک اپنی پیک پر پہنچ کر بتد ریج کم ہونا شروع جائے گی اور Pesimistics ماہرین کا خیال ہے کہ یہ وباء شد ت سے ایک سال تک جاری رہ سکتی ہے اور ختم نہیں ہوگی بلکہ دیگر موسمی فلو ز کی طرح انسانی زندگی کا حصہ بن جائے گی۔

قارئین مندرجہ بالا تمام تبدیلیوں کو زیر بحث لاتے ہوئے انسان کی اس فطرت کو نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ مشکل وقت میں اپنے روٹین کے بر عکس رجحانات اور اقدامات کو جبری طور پربھی قبول کر لیتا ہے لیکن فطرت کی طرف سے آسانیاں فراہم ہو تے ہی دوبارہ اپنی پرانی ڈگر پر لوٹ سکتا ہے۔اور فطرت کے خلاف اسی جنگ کے باعث انسانیت کو اس قسم کی وبائیں اور عالمی جنگو ں جیسے معاملات دیکھنے پڑتے ہیں۔ہمیں مثبت اور تعمیری مائنڈ سیٹ کے ساتھ یہی توقع رکھنی چاہیے کہ انسان کوویڈ 19 سے سبق سیکھ کر انسانیت کی طرف لو ٹ آئے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :