واٹر بم

منگل 28 مئی 2019

Ehsan Elahi

احسان الٰہی

گوجرانوالہ پاکستان کا ساتواں بڑا آبادی والا شہر ہے۔ گوجرانوالہ پاکستان کا تیسرا انڈسٹریل اسٹیٹ بھی ہے ۔ میر ی جا ئے پید ا ئش بھی گو جرا نو الہ کی ہے ۔مجھے اپنے ایک دو ست کی فیکٹر ی میں جا نا پڑ ا مصو ف نے دعو ت دی ۔ خیر دوست تھا ر د بھی نہیں کر سکتے تھے ہم صبح گئے اسکی فیکٹر ی میں ملا قا ت ہو ئی بیٹھے او ر کھا نا کھا یا اسکے بعد اس نے ہمیں اپنا سیٹ اپ دکھا نے لگا جب میں نے اس کے پر و ڈکشن ڈیپا رٹمنٹ کا دو ر ہ کیا تو وہا ں مو لڈ میشینو ں کے سا تھ پا نی کے پا ئپ لگے جہا ں نل سے ہر وقت پا نی بہہ ر ہا تھا میں نے اس سے پو چھا کہ یہ پا نی کس لیے سا تھ لگا یا بقو ل اس کے یہ ڈائی کو ٹھنڈ ا ر کھتا اور پھر جب میں نے اس سے پو چھاکہ یہ جو صا ف پا نی بہہ ر ہا ہے کیا یہی پا نی دو با رہ استعما ل ہو تا ہے بقو ل اس کے یہ پا نی نا لو ں میں جا تا ہے مجھے یہ سن کے بہت افسو س ہو اکہ کتنے بے دریغ طر یقے سے پا نی کا ضیا ع ہو ر ہا ہے ۔

(جاری ہے)

خیر اک دو ست اور تھے ان کی بھی کی سینٹری کی فیکٹر ی تھی و ہاں بھی گئے و ہا ں کا پا نی کی نکا سی کا سسٹم بہت شا ند ا ر تھا انہو ں نے پا نی کا حو ض بنا یا انڈ ر گر ا ونڈ اور فیکٹر ی کی چھت پر ٹینکی لگا ئی ہو ئی و ہی پا نی دو با ر ہ استعما ل ہو تا ہے مجھے بڑ ی حیر ت ہو ئی کہ اک چھو ٹی سی فیکٹری والے کو پا نی کی قد ر ہے اور اس نے یہ کا م کیا اور و ہ لو گ جن کا کر و ڑ وں کا بزنس ہے ان کو اس چیز کی کو ئی فکر نہیں ہے کتنے لیٹر صا ف پا نی نا لو ں میں بہہ جا تا ہے۔


اب آ تے ہیں مسئلے کے حل کی طر ف چا ہیے حکو مت کو چا ہیے و ہ ان معا ملا ت کو سنجید ہ سے دیکھے اور و ا سا ادارہ کو ایک رپو ر ٹ بنانی چاہیے جو فیکٹری پا نی ضیا ع کرتے محکما نہ کا روائی کرنی چا ہیے اور جو محکما نہ کا م میں غفلت کر تے ہیں ان کو فا ر غ کر دینا چا ہیے۔ سو ال یہ ہے کہ آ ج آ پ فیصل آبا داو ر کر اچی کو دیکھ لے جہا ں کاپا نی پینے کے قا بل نہیں لوگو ں قطا رو ں میں کھڑے ہو کر گھنٹو ں و اٹر پلا نٹ سے پا نی بھر تے ہیں۔

اگر انہو ں نے اس چیز کو سنجید گی سے لیا ہو تا تو ا ٓ ج ان کو یہ دن نہ دیکھنا پڑ تا ۔ ہمیں آ نے والی نسلو ں کے لیے اس پا نی کو بچا نا ہو گا آ ج آ پ اپنے در یا دیکھ لے سب سو کھے پڑ ے ہیں ۔ در یا را وی ، دریا چنا ب تو با لکل سو کھے پڑ ے ہیں۔ ان دریا وں سے لاکھو ں ایکڑ فصلو ں کو پا نی ملتا ہے۔آ ج ہما ر ی حکو مت کا المیہ یہ ہے کہ صر ف ایک دوسرے کی ٹا نگ کھینچ ر ہے ہیں اور ہما ر ے پڑ و سی ملک بھا رت نے ہما ر ے حصے کے پا نی کا ر خ اپنی طر ف مو ڑ لیا ہے اور ہما رے در یا و ں پر ڈیم تعمیر کیے ہیں جسکی و جہ سے آ ج ہما رے دریا خشک پڑ ے ہیں۔

جہا ں تک مجھے لگتا ہے ہما ر ی اگلی جنگ بھا ر ت کے سا تھ پا نی پر ہو گی ۔حکو مت کو چا ہیے اس پر سنجید گی سے غو ر کر ے۔ تا کہ ہم اپنی آ نے والی نسلو ں کو محفو ظ کر سکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :