انسانیت پر حضور ﷺ کا فیض

ہفتہ 16 اکتوبر 2021

Esha Saima

عیشا صائمہ

وجہءتخلیق کائنات ہیں وہ
تمام انبیاء کے سردار ہیں وہ
وہ ہیں خیر المرسلین
وہ ہیں طہ وہ یس
اللہ نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے-  ان تمام انبیاء اور رسل کی رہنمائی صرف مخصوص علاقے، اور، اپنی قوم تک تھی  - لیکن وہ سب یہی بتاتے رہے کہ ہمارے بعد بھی ایک نبیﷺ نے آنا ہے-  جن پر دین کی تکمیل ہو گی-  اس کے بعد  جو نبوت کا دعویٰ کرے گا  وہ جھوٹا ہو گا-اسی لئے  اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا-
ان تمام انبیاء میں سب سے افضل مقام آقائے دو جہاں محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ہے-کیونکہ آپﷺ مجسم قرآن ہیں-آپ ﷺ کے مرتبے کو سب سے بلند کرنے کے لئے اللہ رب العزت نے آپ ﷺکو تمام انبیاء کرام کے بعد تمام انسانوں کی رہنمائی اور ہدایت کے لئے مبعوث فرمایا - ربیع الاول وہ مبارک مہینہ ہے- جس میں آپﷺ اس دنیا میں تشریف لائے-
پوری انسانیت جو جہالت کے اندھیرے میں ڈوبی تھی- آپﷺ کی آمد پر تمام اندھیرے مٹ گئے- یہ آپ ﷺ کا ہی فیض تھا -وہ لوگ جو برائیوں کی دلدل میں پھنس چکے تھے- ان سے نکلنا ان کے لئے مشکل ہی نہیں ناممکن تھا- آپﷺ کا ان میں ظہور ان کی خوش قسمتی کی علامت بنا- آپﷺ نے آکر پوری انسانیت کا تعلق اللہ تعالیٰ سے جوڑا.

اور آپﷺکی سیرت اور اخلاق سے  پوری انسانیت مسکرانے لگی-
وہ لوگ جو بتوں کی عبادت میں مصروف رہتے تھے-بے حیائی عام تھی- انہوں نے کئ خدا بنا رکھے تھے- ایسے میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں میں آپﷺکی بعثت فرمائی-  پوری انسانیت کے لئے آپﷺ نور بن کر آئے-
اللہ تعالیٰ کی رحمت اور آپﷺ کی کوششوں سے اسلام پھیلتا چلا گیا- آپﷺ نے اپنے اخلاق و کردار اور تربیت سے ایسے لوگ تیار کئے-جو ایمان، یقین اور اخلاق کی بلندیوں اور عظمتوں پر فائز ہوئے-
آپﷺ کی تعلیمات کا اثر تھا وہ لوگ جو ایکدوسرے کی جان کے دشمن تھے- ان کے مابین محبت کی ایسی فضا قائم ہوئی-جس کی نظیر کہیں نہیں ملتی- یہ لوگ دشمن کے لئے فولاد سے بھی زیادہ طاقتور بن گئے-جنہوں نے کم وسائل میں اسلام دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا- اور فتح و نصرت ہمیشہ ان کا مقدر بنی- انہوں نے اپنی زندگیاں اسلام اور آپﷺکے لیے وقف کر دیں-
یہ آپﷺ کی عظمت کا نتیجہ تھا- کہ ایسی قوم تیار ہوئی جو محبت، اخلاق اور ایثار کا اعلیٰ نمونہ بنی- تمام مسلمان اس دن کو جب عرب میں طیبہ کا چاند چمکا-نہایت جوش و خروش سے مناتے ہیں- محفلیں منعقد ہوتی ہیں- تقاریر ہوتی ہیں- جلوس نکلتے ہیں، چراغاں کیا جاتا ہے- یہ تمام چیزیں قوموں کی زندہ دلی، ولولہ، جوش وجذبے اور عقیدت کا منظر پیش کرتی نظر آتی ہیں-یہ بات درست ہے کہ  قومی تہوار کسی قوم کے ولولے اورجذبے کو قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں- لیکن محض تہوار منا کر اصل مقصد کو  بھول جانا کامیابی کی دلیل نہیں ہو سکتا-
ہم آپﷺکے آنے کی خوشیاں ضرور منائیں- اور اس بات کا شکر ادا کریں کہ ہم آپﷺ کے امتی ہیں-لیکن ہمیں یہ بات بھی زہن میں رکھنی چاہیے-کہ ہم اسوقت تک سچے مسلمان نہیں بن سکتے- جب تک ہم آپﷺ کی تعلیمات پر مکمل عمل نہیں کرتے- بلکہ یوں کہیے ہمارا ایمان اسوقت تک مکمل نہیں ہو سکتا- جب تک ہمارے دل میں اپنے مال، اولاد، ماں باپ اور اپنی جان سے زیادہ
 آپﷺسے محبت نہیں ہو گی-
کیونکہ آپﷺ کی زندگی نہ صرف  ہمارے لئے  بلکہ پوری انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے-آپﷺنے اپنے اخلاق وکردار سے ثابت کیا کہ آپﷺ ہر لحاظ سے ایک عظیم انسان ہیں- آپﷺنے انتہائی سادہ زندگی بسر کی- اپنے ہر عمل سے آپﷺنے یہ ثابت کیا کہ آپﷺ
اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز رہے- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپﷺکے اخلاق کے بارے میں پوچھا گیا- آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا
"آپﷺکا اخلاق قرآن ہے." اور جس نے قرآن کو سمجھنا ہو وہ سیرتِ رسول ﷺ کو دیکھ لے-"جس نے سیرتِ رسول ﷺ کا مطالعہ کرنا ہو، وہ قرآن پاک کا مطالعہ کر لے-" آج ہم دوسری قوموں سے پیچھے اس لئے رہ گئے  ہیں کہ ہم نے آپﷺ کی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا ہے- ہم پھر سے جہالت کی طرف گامزن نظر آتے ہیں.


جبکہ بحیثیت مسلمان ہمیں آپﷺکے اسوہ ء حسنہ پر عمل کرنا چاہیے-اور آپﷺ سے محبت کا تقاضا ہے کہ آپﷺ
کی ذات اقدس پر بے حدو بے شمار درور و سلام بھیجا جائے-اپنے اخلاق وکردار کو آپﷺ کے راستے اور اسوہ کے مطابق ڈھال کر ایک سچے مسلمان اور  آپﷺ کے امتی ہونے کا بہترین ثبوت دیا جائے -
آپﷺ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ضرورت مندوں کی مدد کی جائے - بھوکوں کو کھانا کھلایا جائے-اور ہمیشہ دوسروں کی مدد کے لئے تیار رہیں - عید میلاد النبیﷺ  منانے کا بہترین طریقہ یہی ہے  آپﷺ کی سنت کو زندہ کیا جائے - اور آپﷺ کے اصولوں کو اپنی زندگی میں شامل کر کے آپﷺ سے محبت کا عملی ثبوت دیا جائے - آپﷺ نے ہمیں ایمان کی جس دولت سے بہرہ ور کیا ہے-اور ہمارے دلوں کو جس  نور سے منور کیا - اس نور سے ہم اپنے دلوں کو نورانی بنا کر آپﷺ کی بعثت کے مقصد کو سمجھیں - اور اپنی باقی کی زندگی کو حقیقی معنوں میں آپﷺ کے اس نور سے منور کر کے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کریں - کیونکہ اللہ رب العزت نے آپﷺ کے ذریعے ہمیں مکمل ضابطہ حیات دیا-آپ ﷺنے اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ دین، دین اسلام ہی ہے-
آج ہمارے زوال کی اصل وجہ ہی یہی ہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کے احکامات اور
آپﷺ کی تعلیمات کو بھلا دیا ہے-پستی ہمارا مقدر بنتی جا رہی ہے-نہ ہمارے سجدوں میں وہ تاثیر ہے نہ دعاؤں میں اثر - ہمارے لئے ازحد ضروری ہے کہ آپﷺکی اطاعت وبندگی کو اپنائیں -تاکہ دنیا میں پھر سے اسلام کا بول بالا ہو-اور مسلمان اپنے حقیقی تشخص کو برقرار رکھ سکیں - کیونکہ آپﷺ ہماری آنکھوں کا نور اور دل کا سرور ہیں - جب تک ہم عملی طور پر اس نور اور، سرور کو حاصل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تب تک ہمیں کامیابی نہیں ملے گی-
اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے محبوب ﷺکی اطاعت کا حکم دیا ہے _
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے-"اے محبوب ﷺ ان سے فرما دو :اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری تابعداری کرو تو اللہ تمہیں اپنا محبوب بنا لے گا" (آل عمران)
گناہوں کی بخشش کے لئے آپ ﷺ پر ایمان، آپ ﷺ کی پیروی اور آپ ﷺ سے محبت بے حد ضروری ہے - اس کے بغیر دنیا و آخرت میں کامیابی ممکن نہیں -

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :