پاکستان اور ہندوستان کی مقبول شاعرہ.. پروین شاکر

منگل 28 دسمبر 2021

Esha Saima

عیشا صائمہ

خوبصورت چہرے، دھیمے لب و لہجے اور خوب صورت شخصیت کی مالک پروین شاکر 24 نومبر 1952 ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں۔ آپ کے والد کا نام سید شاکر حسن تھا۔ ان کے  خاندان میں پڑھے لکھے اور تخلیقی صلاحیتوں کے مالک افراد تھے- آپ کے خاندان میں بہت سے  نامور شعرا اور ادیب گزرے- جن میں سب سے مشہور شخصیت "بہار حسین آبادی" کی ہے -
اس کے علاوہ آپ کے نانا"حسن عسکری" ادبی ذوق رکھنے کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے - انہوں نے بچپن میں ہی "پروین شاکر" کو کئی شعرا کے کلام سے روشناس کروایا۔

" پروین شاکر "چونکہ  ایک ہونہار طالبہ تھیں۔  تعلیم کے دوران بھی انہوں نے بہت سے اردو مباحثوں میں حصہ لیا-اور  ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں بھی شامل ہوتی رہیں -" پروین شاکر" نے  انگریزی ادب اور زبان دانی میں گریجویشن کیا اور بعد میں انہی مضامین میں جامعہ کراچی سے ایم - اے کی ڈگری حاصل کی۔

(جاری ہے)

اور بہت عرصے تک  استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہیں -
آپ شاعری کرتی تھیں اور اسی سلسلے میں  " احمد ندیم قاسمی"کو  سرپرست بنایا - آپ کا بہت سا  کلام اُن کے رسالے فنون میں شائع ہوتا رہا۔

آپ کی شاعری کا موضوع عورت اور محبت ہے-"اس لیے انہیں نہ صرف پاکستان میں بلکہ ہندوستان میں بھی بہت پذیرائی ملی-
ان کے مجموعہ کلام میں "خوشبو، صد برگ،خود کلامی ، انکار، ماہ تمام، شامل ہیں..  
انہوں نے اپنی زندگی میں بہت سی تکالیف کا سامنا کیا -ان  کی پوری شاعری ان کے اپنے جذبات و احساسات کا اظہا رہے اور ایسے لگتا ہے کہ پوری کائنات ان کے درد کو محسوس کر رہی ہے-اسی لیے انہیں دور جدید کی شاعرات میں نمایاں مقام حاصل ہے - حالانکہ وہ یہ بھی اعتراف کرتی ہیں کہ وہ اپنے ہم عصروں میں کشور ناہید،  فہمیدہ ریاض کو پسند کرتی ہیں، لیکن ان کے یہاں احساس کی جو شدت ہے وہ ان کی ہم عصر دوسری شاعرات کے یہاں نظر نہیں آتی۔

اُن کی شاعری میں وہ تمام رنگ نظر آتے ہیں -  جو شاعری کا خا صا ہیں - ان کا پہلا مجموعہ "خوشبو "کو بہت سراہا گیا-کیونکہ اس میں انہوں نے اپنے احساسات و جذبات  کا اظہار بہت خوب کیا-ان کے بعد کے مجموعے زندگی کی تلخیوں اور درد پر مشتمل تھے- ان میں انہوں نے ماں کی محبت اس کے  جذبات و احساسات اپنی اولاد کے لئے، پھر شوہر سے ناچاقی اور علیحدگی، ورکنگ وومن کے مسائل ان سبھی کو انہوں نے بہت خوبصورتی  سے اپنی شاعری میں بیان کیا-
یوں یہ خوبصورت چہرے، دھیمے و دلکش لب و لہجے کی ملکہ  اور  پر کشش  شخصیت کی مالکہ 26 دسمبر 1994ء کو ٹریفک کے ایک حادثے میں بیالیس سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔

  ان کی آخری آرام گاہ اسلام آباد میں ہے-
یا رب مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے
زخم ہنر کو حوصلہ لب کشائی دے
شہر سخن سے روح کو وہ آشنائی دے
آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ سجھائی دے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :